EPAPER
Updated: October 11, 2021, 11:12 AM IST | Agency | Srinagar
جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سابق اووَر گرائونڈ ورکرز، سابق جنگجو اور پتھراؤ کی وارداتوں میںملوث نوجوان شامل ہیں
وادی کشمیر میں حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے زائد از۴۰۰؍ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے۔جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سابق اوور گرائونڈ ورکر، سابق جنگجو اور ماضی میں پتھراؤ کی وارداتوں میں ملوث نوجوان شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر اس کریک ڈائون کا مقصد شہری ہلاکتوں کے سلسلے پر قابو پانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ `حالیہ شہری ہلاکتوں کے بعد زائد از۴۰۰؍ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے۷۰؍افراد کا تعلق سری نگر سے ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ `وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں رواں ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔وادی میں رواں ماہ اب تک `ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کم از کم۷؍ شہری مارے گئے ہیں جن میں سے ۴؍ اقلیتی طبقوں سے وابستہ تھے۔ جموں و کشمیر پولیس نے ان ہلاکتوں کے لئے جنگجوئوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔دا ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) نامی تنظیم نے مبینہ طور پر ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ `لشکر طیبہ کی ایک ذیلی تنظیم ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی `ٹارگٹ کلنگ کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔وادی میں رواں ماہ قتل کئے جانے والے چار غیر مسلموں میں ایک خاتون اسکول پرنسپل سمیت دو ٹیچرس، ایک معروف دوا فروش اور ایک پانی پوری بیچنے والا شامل ہے۔
کشمیر میں غیر مسلموں کی ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس یکم جنوری کو اُس وقت شروع ہوا تھا جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے علاقے سرائے بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما پر گولیاںبرسا دی تھیں۔پھر۱۷؍ فروری کو سری نگر کے ہی علاقے سونا وار میں مسلح افراد نے مشہور کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں اور وہ۱۱؍ دنوں تک ایک مقامی اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئے۔ وادی کشمیر میں `ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے سراسیمگی کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔