Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسلام اپنی صحیح نمائندگی چاہتا ہے

Updated: February 04, 2022, 3:00 PM IST | Sayyed Qutub Shahid | Mumbai

جب ہم لوگوں کے سامنے اسلام کو پیش کریں تو چاہے ہمارے مخاطب مسلمان ہوں یا غیر مسلم بہرحال ایک بدیہی حقیقت سے ہمیں پوری طرح باخبر رہنا چاہئے

Muslims need to unite with other nations to fight injustice.Picture:INN
مسلمانوں کو دیگر اقوام کے ساتھ متحد ہوکر ناانصافی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ۔ تصویر: آئی این این

جب ہم لوگوں کے سامنے اسلام کو پیش کریں تو چاہے ہمارے مخاطب مسلمان ہوں یا غیر مسلم بہرحال ایک بدیہی حقیقت سے ہمیں پوری طرح باخبر رہنا چاہئے ، اور یہ وہ حقیقت ہے جو خود اسلام کے مزاج اور فطرت کا نتیجہ ہے اور اسلام کی تاریخ اس کا ثبوت فراہم کر رہی ہے ۔ مختصر الفاظ میں اس حقیقت کو یوں بیان کیا جا سکتا ہے:اسلام اس زندگی اور کائنات کا جو تصور پیش کرتا ہے وہ ایک نہایت درجہ جامع اور منفرد تصور ہے، اور امتیازی اوصاف کا حامل ہے۔ اس تصور سے انسانی زندگی کا جو نظام ماخوذ ہوتا ہے وہ بھی اپنے تمام اجزائے ترکیبی سمیت اپنی ذات میں ایک مستقل اور کامل نظام ہے اور مخصوص امتیازات سے بہرہ مند ہے۔ یہ تصور بنیادی طور پر اُن تمام جاہلی تصورات سے متصادم ہے جو قدیم زمانے میں رائج رہے ہیںیا دورِ حاضر میں پائے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ تصور بعض سطحی اور ضمنی جزئیات اور تفصیلات میں جاہلی تصورات سے کبھی کبھار اتفاق کرے لیکن جہاں تک ان اُصولوں اور ضابطوں کا سوال ہے جن سے یہ جزوی اور ضمنی پہلو برآمد ہوتے ہیں تو وہ ان تمام نظریات اور تصورات سے مختلف اور بالکل جدا ہیں جو انسانی تاریخ کے اندر اب تک رائج اور فروغ پزیر رہے ہیں۔ چنانچہ اسلام کا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ وہ ایک ایسی انسانی زندگی کی تشکیل کرتا ہے جو اُس کے تصور کی صحیح نمائندہ اور اس کی عملی تفسیر ہو۔ وہ دنیا کے اندر ایک ایسا نظام قائم کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ طریقۂ حیات کی تصویر ہوتا ہے ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے امتِ مسلمہ کو دنیا کے اندر اٹھایا ہی اس غرض کے لئے ہے کہ وہ الٰہی طریقۂ زندگی کی ترجمان بن کر رہے اور اُسے دُنیا کے سامنے عمل کی زبان میں پیش کرے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لئے میدان میں لایا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ (آلِ عمران :۱۱۰) اس امت کی وہ یہ صفت بیان کرتا ہے کہ: ’’یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو یہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے ۔‘‘ (الحج: ۴۱)اسلام کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ دنیا کے اندر قائم شدہ جاہلی تصورات کے ساتھ مصالحانہ رویہ اختیار کرے یا جاہلی نظاموں اور جاہلی قوانین سے بقائے باہم کے اُصول پر معاملہ کرے ۔ یہ مؤقف اسلام نے اُس روز بھی نہیں اختیار کیا تھا جس روز اُس نے دنیا میں قدم رکھا تھا، اور نہ آج یہ اُس کا مؤقف ہو سکتا ہے اور نہ آئندہ کبھی اُمید ہے کہ اس مؤقف کو وہ اپنائے گا۔ جاہلیت خواہ کسی دَور سے تعلق رکھتی ہو وہ جاہلیت ہی ہے ۔ اور وہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی بندگی سے انحراف اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے نظامِ زندگی سے بغاوت ہے ۔ وہ ناخدا شناس مآخذ سے زندگی کے قوانین و شرائع، قواعد و اصول، عادات و روایات اور اقدارو معیارات اخذ کرنے کا نام ہے۔ اس کے برعکس اسلام اللہ کے سامنے سرافگندگی کا نام ہے ۔ اسلام کسی دور اور کسی حالت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر دور کے لئے ہے اور ہر حالت کے لئے نافع ہے ۔ اس کا مشن انسانوں کو جاہلیت کی تاریکیوں سے نکال کر ہدایت کی روشنی میں لانا ہے۔ زیادہ واضح الفاظ میں جاہلیت یہ ہے کہ انسان اپنے ہی جیسے انسانوں کی بندگی کریں۔ یعنی کچھ انسان غالب و برتر بن کر دوسرے انسانوں کے لئے منشائے خداوندی سے ہٹ کر قانون سازی کریں اور انہیں اس سے بحث نہ ہو کہ قانون سازی کے اختیارات کس شکل میں استعمال کئے گئے ہیں۔ اور اسلام کی اساس، اس کا نظریہ اور فلسفہ یہ ہے کہ تمام انسان صرف خدائے واحد کی بندگی کریں، اپنے تمام تصورات و عقائد، قوانین و شرائع اور اقدارِحیات اور ردّ و قبول کے معیار اللہ سے حاصل کریں اور مخلوق کی عبودیت سے آزاد ہو کر ہمہ تن خالق کی بندگی کے لئے یکسو ہو جائیں۔یہ حقیقت خود اسلام کی فطرت کا تقاضا ہے اور اسلام کے اُس کردار سے عیاں ہوتی ہے جو دُنیا کے اندر اُس نے انجام دیا ہے یا انجام دینا چاہتا ہے۔ یہی حقیقت ہمیں ان تمام انسانوں کے سامنے، جنہیں ہم اسلام کی دعوت پیش کریں، وہ خواہ مسلمان ہوں یا غیرمسلم ،یکساں طور پر واضح کر دینی چاہئے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK