Inquilab Logo Happiest Places to Work

نماز فجر اور عشاء تربیت کے نقطۂ نظر سے خاص اہمیت رکھتی ہیں

Updated: December 20, 2019, 10:30 AM IST | Maulana Fateh Muhammad

اسلام میں عقیدہ کے بعد عملی احکام میں نماز کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ بنیادی مقصود تو مکمل اسلام ہے لیکن اس کا عمود نماز ہے یعنی پورے اسلام پر عمل کرنے کا انحصار نماز پر ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا کہ ایک آدمی اور کفر و شرک کے درمیان حدِ فاصل ترک صلوٰۃ ہے ، آپؐ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہمارے اور غیرمسلموں کے درمیان عہد اور رشتہ نماز ہے یعنی جس نے نماز ادا کی وہ مسلم ہے اور ہم میں سے ہے اور جس نے اس عہد کو توڑ دیا وہ ہم میں سے الگ ہوگیا اور عہدِ اسلام سے پھر گیا۔

فجر اور عشاء کی نماز میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم رہتی ہے، ظاہر ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
فجر اور عشاء کی نماز میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد کم رہتی ہے، ظاہر ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 حضرت عثمانؓ بن عفان کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا، آپؐ فرما رہے تھے ’’جس نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی گویا اس نے آدھی رات تک عبادت میں گزاری اور جس نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس نے گویا ساری رات عبادت میں گزاری۔‘‘  (مسلم) یہ روایت امام مسلمؒ نے اپنی صحیح میں درج کی ہے۔
امام ترمذیؒ نے بھی اس مضمون کی حدیث نقل کی ہے لیکن الفاظ میں کچھ فرق ہے۔ مفہوم تقریباً ایک ہی ہے۔
صحیح بخاری میں نماز فجر اور عشاء سے متعلق ایک روایت حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اگر لوگ عشاء اور صبح کی باجماعت نمازکے اجر کو جانتے تو وہ گھسٹتے ہوئے بھی نماز کے لئے پہنچتے۔
ان احادیث سے صبح اور عشاء کی نماز کی اہمیت صراحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نماز اور باجماعت نمازکی عمومی تاکید بھی واضح ہورہی ہے۔

نماز کی اہمیت
اسلام میں عقیدہ کے بعد عملی احکام میں نماز کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ بنیادی مقصود تو مکمل اسلام ہے لیکن اس کا عمود نماز ہے یعنی پورے اسلام پر عمل کرنے کا انحصار نماز پر ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا کہ ایک آدمی اور کفر و شرک کے درمیان حدِ فاصل ترک صلوٰۃ ہے ، آپؐ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہمارے اور غیرمسلموں کے درمیان عہد اور رشتہ نماز ہے یعنی جس نے نماز ادا کی وہ مسلم ہے اور ہم میں سے ہے اور جس نے اس عہد کو توڑ دیا وہ ہم میں سے الگ ہوگیا اور عہدِ اسلام سے پھر گیا۔
قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ منافق لوگ اللہ تعالیٰ سے دھوکا کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خود ان کو دھوکے میں مبتلا کررکھا ہے۔ یہ لوگ جب نماز کے لئے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے اٹھتے ہیں: ’’یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ در حقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے، جب یہ نماز کے لئے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے محض لوگوں کو دکھانے کی خاطر اٹھتے ہیں اور خدا کو کم ہی یاد کرتے ہیں ۔‘‘ (النساء:۱۴۲) نماز کی یہ اہمیت اس کے ان اثرات کی وجہ سے ہے جو نماز انسان کی زندگی میں ڈالتی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب منصب نبوت پر فائز کیا گیا تو فرمایا کہ :’’میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تم میری بندگی کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر و۔‘‘ (طٰہٰ:۱۴) اللہ تعالیٰ نے توحید کا اعلان کرکے اپنی عبادت کا حکم دیا اور اس عبادت کا حق ادا کرنے کے لئے نماز کا حکم دیا۔ اس لئے کہ نماز اللہ تعالیٰ کی یاد کو تازہ اور اس کی معرفت کو مستحضر رکھتی ہے۔ ایک اور جگہ فرمایا گیا:’’فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی، اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔‘‘  (الاعلیٰ:۱۴۔۱۵) یعنی کامیابی اس کے لئے ہے جو اپنے جسم و جان اور علم و عمل کو پاک رکھے اور یہ پاکیزگی اور تزکیہ ان کو حاصل ہوتا ہے جو اللہ کو یاد کریں اور اس کے لئے نماز ادا کریں۔ سورۂ حج میں فلاح حاصل کرنے اور نیکی کے کام سرانجام دینے سے پہلے رکوع اور سجدے کے اہتمام پر زور دیا گیا ہے۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو، شاید کہ تم کو فلاح نصیب ہو ۔ الحج۷۷ 
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے کہ نماز انسان کو بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ حدیث میں نماز پنجگانہ کو نہر سے تشبیہ دی گئی ہے جو اخلاقی اور روحانی نقائص اور غلاظتوں کو دھوتی ہے۔ شہادت ِ حق اور اقامت ِ دین کے فریضہ کیلئے جس صبر و ثبات اور استقلال کی ضرورت ہے اس کے پیدا کرنے کا  ذریعہ قرآن مجید نے نماز کو قرار دیا ہے۔ اس منصب پر فائز کرنے کے بعد ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، صبر اور نماز سے مدد لو‘‘ کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ نماز کے یہ فوائد اور اثرات اُس نماز سے وابستہ ہیں جو خشوع و خضوع کی حامل ہو۔ تعدیل ارکان اور حضوریٔ قلب کے ساتھ اور باجماعت ہو۔

نمازِ باجماعت کی اہمیت
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ جماعت کی نماز کا اجر انفرادی نماز سے ستائیس درجے زیادہ ہے۔ (متفق علیہ) جو شخص نمازِ باجماعت کے لئے مؤذن کی آواز سنے اور اس پکار پر تیزی سے مسجد کی طرف آنے میں کوئی عذر بھی نہ ہو اور پھر بھی وہ نمازِ باجماعت میں شریک نہ ہو، تنہا نماز پڑھ لے تو اس کی نماز اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہوتی۔ صحابہ نے  پوچھا : یا رسولؐ اللہ عذر سے کیا مراد ہے؟ فرمایا کہ ’’جان و مال کا خوف یا کوئی بیماری۔‘‘  
(ابوداؤد)
ایک اور حدیث میں فرمایا کہ جس بستی میں تین افراد موجود ہوں اور وہ جماعت کا اہتمام نہ کرتے ہوں تو ان پر شیطان غالب آجاتا ہے۔ اس لئے تم نماز کیلئے جماعت کی پابندی اپنے اوپر لازم رکھو کیونکہ بھیڑیا ان بھیڑوں کو کھا جاتا ہے جو اپنے ریوڑ سے دور رہتی ہیں۔ (ابوداؤد) ایک حدیث میں آیا ہے کہ نبی سنن الہدیٰ سکھانے آئے ہیں، نماز باجماعت بھی سنت ہدیٰ ہے۔ اگر تم نے (بلاعذر) گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھی  تونبی کی سنت کے تارک ہوگئے اور گمراہ ہوجاؤ گے۔ اور فرمایا کہ جماعت سے پیچھے وہی شخص رہتا ہے جو منافق ہو اور جس کا نفاق معلوم اور ظاہر ہو۔ مسلم

صبح اور عشاء کی نماز کی اہمیت
یہ دونوں نمازیں خاصی آزمائش ہیں اور تربیت کے نقطۂ نظر سے خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ عشاء کا وقت ایسا وقت ہے کہ جب عام لوگ دن بھر کی مصروفیات کے باعث تھکے ہارے ہوتے ہیں، کھانے اور آرام کا وقت ہوتا ہے۔ نفسِ انسانی کے لئے آرام کو چھوڑ کر مسجد کی طرف لپکنا اس صورت میں ممکن ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی محبت گہری ہو اور احساسِ فرض بیدار ہو۔ ایسے وقت میں مؤذن کی آواز پر لبیک کہنا ایمان کی بھی علامت ہے اور اطاعت ِ امر کی مزید صلاحیت کا سبب بھی۔ کچھ لوگ دن کے بجائے رات کو معاش کے لئے تگ و دو کرتے ہیں اور کچھ لوگ رات کو تفریحات میں منہمک ہوتے ہیں۔ غرضیکہ ایسے وقت میں اپنے کام اور آرام کو چھوڑ کر ادائے فرض کے لئے کھڑے ہونا آزمائش سے عہدہ برآ ہونے اور نفس کی تربیت کے لئے بہت ہی سودمند ہے۔ اسی طرح صبح کے وقت جبکہ آدمی میٹھی نیند سورہا ہوتا ہے اور بیدار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے، اگر ایک شخص نیند کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے اور اپنے مالک کا حکم سن کر آرام اور نیند کو بالائے  طاق رکھ  دیتا ہے تو وہ اپنی وفاداری اور اطاعت کا ثبوت بہم پہنچاتا ہے۔ اسی لئے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ منافقین پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں ہے۔ (متفق علیہ) گویا کہ ان نمازوں کے بارے میں سستی، تساہلی اور غفلت  ایمان کے منافی اور نفاق کی علامت ہے۔ اور جو لوگ ان دونوں وقتوں میں نمازباجماعت میں شامل ہوتے ہیں وہ  نفاق سے اپنے آپ کو بچا لے جاتے ہیں اور مزید ایمان اور اخلاص سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔

islam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK