Inquilab Logo Happiest Places to Work

معاشی صحت؛ انفرادی مالی صحت میں بھی استحکام ضروری ہے

Updated: January 29, 2022, 2:02 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

معاشی صحت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قومی یا عالمی سطح پر صرف معیشت ہی میں استحکام ہو بلکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ دنیا کا ہر شہری انفرادی سطح پر بھی مالی طور پر مستحکم ہو۔

Economic well-being can be maintained by planning financially for the present and the future.Picture:INN
حال اور مستقبل کی مالی طور پر درست منصوبہ بندی کرکے معاشی صحت مندی کو قائم رکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

 اکیسویں صدی کے دو عشرے گزر جانے کے باوجود دنیا متعدد مسائل کا شکار ہے۔ آج سے ۵۰؍ سال، ۱۰۰؍ سال یا ایک ہزار سال پہلے کے لوگ کہتے تھے کہ چند برسوں بعد کی دنیا میں تکنالوجی کا بول بالا ہوگا، ہر میدان میں نئی نئی پیش رفتیں ہوں گی، اور آنے والا کل دنیا کو مزید خوبصورت بنا دے گا۔ اُس دورکے بیشتر افراد چاہتے تھے کہ وہ ایسی دنیا دیکھیں جہاں مسائل نہ ہوں۔ دوسری جانب، ۲۱؍ ویں صدی میں سانس لینے والے بعض افراد کا خیال ہے کہ آج سے ۵۰؍ سال یا ۱۰۰؍ سال پرانا زمانہ زیادہ اچھا تھا۔ تکنالوجی نہیں تھی، لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے تھے، معاشی پریشانیاں زیادہ نہیں ہوتی تھیں اور آمدنی کا توازن برابر تھا۔ دنیا میں نہ بہت امیر لوگ تھے اور نہ ہی بہت غریب۔ اس وقت کے لوگوں میں صبر اور مدد کا جذبہ زیادہ تھا۔آج امیری اور غریبی کا فرق بہت بڑھ گیا ہے۔ دنیا کی معیشت مستحکم تو ہورہی ہے لیکن جب غور کریں تو احساس ہوگا کہ مجموعی آبادی میں ایسے لوگوں کا فیصد بہت کم ہے جن کی آمدنی میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ایسے لوگ بہت زیادہ ہیں جن کی آمدنی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی خط افلاس سے نیچے چلی گئی ہے۔

مسائل ہر دور میں رہے ہیں   ان حالات میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پرانا زمانہ بہتر تھا؟ یا قدیم دور کے لوگوں کے مطابق آنے والی دنیا (جس میں ہم سانس لے رہے ہیں) زیادہ بہتر ہے؟ واضح رہے کہ ہر زمانے کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔ ترقی ہر زمانے میں ہوتی رہی، مسائل کا سامنا ہر دور کے لوگوں نے کیا لیکن بہتر مستقبل کی امید میں انسان آگے بڑھتا رہا۔ موجودہ دور کے کئی لوگ سوچتے ہوں گے کہ آنے والا کل انسان اور انسانیت کیلئے بہتر ہوگا۔ اسی فکر اور امید کے ساتھ شب و روز گزر رہے ہیں اور انسان ترقی کے زینے طے کرتا جارہا ہے۔ آج بھی ہم یہی کہیں گے کہ مستقبل میں ایک ایسا وقت آئے گا جب دنیا میں مسائل نہیں ہوں گے اور ہم ایک بہتر سیارے پر سانس لے رہے ہوں گے۔

دنیا معاشی طور پر کمزور ہوئی ہے:   دنیا کو بہتر بنانے میں اپنے اپنے شعبوں میں لاکھوں کروڑوں انسان اپنی اپنی صلاحیتوں کی مناسبت سے کام کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کا نظام چل رہا ہے۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سے، خاص طور سے کورونا وائرس کی عالمی وباء پھیل جانے کے سبب، دنیا معاشی طور پر بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ہر ملک معاشی مسائل کا شکار ہے۔ غریب اور ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں معاشی بحران آگیا ہے۔ ایسے میں ماہرین معاشیات پیسوں کی درست سرمایہ کاری اور بچت پر زور دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، حکومتوں اور کارپوریٹ سیکٹر کو بھی مشورے دیئے جارہے ہیں۔ 

انفرادی مالی صحت:  حال اور مستقبل میں انسان مالی پریشانیوں کا شکار نہ ہو، اور اس کیلئے لائحۂ عمل تیار کرے، اسے ہی انفرادی مالی صحت کہا جاتا ہے۔ اسی طرح، اگر حکومت ٹھوس اور اہم معاشی اقدامات کرتی ہے تو اس سے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ اگر ہر ملک کی حکومتیں اپنے آپ کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے تگ و دو کریں تو پوری دنیا کی معیشت مستحکم ہوگی۔ 

دنیا کی مجموعی آبادی کا صرف  ۱ء۱؍ فیصد حصہ کروڑ پتی ہے:  تاہم، دنیا کی معیشت مستحکم ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دولت صرف چند افراد کے ہاتھوں میں گھومتی رہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ۵۶؍ ہزار ۸۴؍ کروڑ پتی ہیں جن کی مجموعی دولت ۱۹۱ء۶؍ ٹریلین ڈالرز ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ دولت دنیا کی مجموعی آبادی کے صرف ۱ء۱؍ فیصد افراد کے پاس ہے۔ ہندوستان کی آبادی ۱۳۸؍ کروڑ نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے صرف ۶۹۸؍ افراد کروڑ پتی ہیں۔ ملک کی مجموعی آبادی کا یہ صرف ۰ء۱؍ فیصد ہے جبکہ ۲۰ء۸؍ فیصد افراد خط افلاس سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں۔ کیا یہ دولت کا عدم توازن نہیں ہے؟ اگر یہ توازن ایسےہی برقرار رہا تو ہندوستان اوردنیا کو معاشی طور پر صحتمند ہونے کیلئے کئی صدیاں درکار ہوں گی۔ایسا وقت آنے میں بہت وقت لگے گا جب دنیا کا ہر شخص اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے علاوہ بچت کیلئے بھی کچھ رقم نکال سکے گا۔

خرچ، بچت اور سرمایہ کاری:  دنیا کے ہر شخص کی قوت خرید میں اضافہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اس کے ہاتھ میں آنے والی رقم اتنی ہو کہ وہ اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرے، بچت کرے اور ممکن ہو تو سرمایہ کاری بھی کرے۔ یہ ہوگی ایک ایسی دنیا جہاں دولت اور آمدنی کا عدم توازن کم ہوگا۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب تمام ممالک اپنے اپنے طور پر اپنی اقتصادی پالیسیوں میں تبدیلیاں اور ٹھوس منصوبہ بندی کریں گے۔ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ملک کے کمزور طبقے کیلئے الاٹ کیا گیا سرمایہ ان تک براہ راست پہنچے، جن لوگوں پر ٹیکس ادا کرنا لازمی ہے وہ وقت پر ٹیکس ادا کریں، حکومت اپنے ان اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کرے جو غیر ضروری ہیں یا جن کا خرچ بہت زیادہ ہے انہیں کم سرمائے میں کیا جائے، وغیرہ۔ ہر ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ انسان کو انفرادی سطح پر مالیاتی طور پر صحت مند رہنا چاہئے اور حکومت کو ایسی پالیسیاں مرتب کرنی چاہئیں جن کا فائدہ صرف امیروں کو نہیں بلکہ ملک کے ہر طبقے کو ہو۔ حکومت کمزور طبقہ کو جو مراعات دیتی ہے، وہ انہیں ملنا بہت ضروری ہے۔ ایسا ہونے ہی پر ملک کے ہر شخص کی قوت خرید میں اضافہ ہوگا اور ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا۔ 

درست معاشی پالیسیاں:  وقت کی اہم ضرورت  آج ہمارے ملک کی معیشت کئی مسائل کا شکار ہے۔ متعدد ماہرین نے کہا ہے کہ ۲۰۱۴ء کے بعد سے ملک کی معیشت مستحکم ہونے کے بجائےمسلسل تنزلی کا شکار ہے۔ چند برسوں قبل برسر اقتدار حکومت نے جی ڈی پی کی پیمائش کرنے والے نظام میں تبدیلی کردی، اگر ۲۰۱۴ء والے نظام سے پیمائش کی جائے تو ہماری جی ڈی پی بھی بہت کم ہوچکی ہے۔ ۲۰۰۴ء کے بعد سے ہمارا ملک معاشی طور پر مستحکم ہونا شروع ہوا تھا۔ اس وقت کی حکومت نے ٹھوس معاشی اقدامات کئے تھے اور اپنے اخراجات پر قابو پانے کی کوشش کی تھی۔ ۲۰۰۸ء میں دنیا پر مندی کے بادل چھا گئے تھے، لیکن اس وقت ہندوستان ہی ایک ایسا ملک تھا جس پر مندی کے اثرات بہت کم پڑے تھے۔ ایسا حکومت کی درست معاشی پالیسیوں ہی کے سبب ممکن ہوا تھا۔لہٰذا، اگر حکومت یہ طے کرلے کہ اسے معیشت کو کون سی سمت میں (سروس سیکٹر، مینوفیکچرنگ سیکٹر یا پھر دونوں میں) استحکام بخشنا ہے، اور پھر معاشی پالیسیاں مرتب کرے تو حالات بہتر ہوں گے۔ 

انفرادی مالی صحت کے متبادلات:  انفرادی سطح پر ایک شہری اپنی آمدنی کو مختلف حصوں میں تقسیم کرسکتا ہے۔ کچھ حصہ خرچ کرے اور کچھ بچائے یا پھر اس سے سرمایہ کاری کرے۔ حال اور مستقبل کی مالی طور پر درست منصوبہ بندی ہی اسے مالی طور پر مستحکم کرے گی۔ آج سرمایہ کاری کے مختلف متبادل ہیں جن میں میوچوئل فنڈ، پروویڈنٹ فنڈ، کمپنیوں کے شیئرز، ریئل اسٹیٹ، سونا، سرکاری بانڈ، کرپٹو کرنسی اور بیمہ قابل ذکر ہیں۔ ایک شخص کو مالی طور پر صحتمندی کا احساس اسی وقت ہوگا جب وہ درست معاشی انتخاب کرے گا، اسے روزگار حاصل ہوگا،اور روزگار کے تحفظ کا یقین ہوگا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK