EPAPER
Updated: February 15, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Jerusalem
ایک متنازع اسرائیلی قانون ساز کے شیخ جراح کے پڑوس کا دورہ کرنے، وہاں ایک دفتر قائم کرنے اور انتہائی قوم پرست یہودی کارکنوں سے ساتھ دینے کی اپیل کرنے کے بعد فلسطینی باشندوں اور اور انتہا پسند قوم پرست یہودیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں،
ایک متنازع اسرائیلی قانون ساز کے شیخ جراح کے پڑوس کا دورہ کرنے، وہاں ایک دفتر قائم کرنے اور انتہائی قوم پرست یہودی کارکنوں سے ساتھ دینے کی اپیل کرنے کے بعد فلسطینی باشندوں اور اور انتہا پسند قوم پرست یہودیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جن میں ۳۰؍ سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔گزشتہ برس شیخ جراح میں ہونے والا تصادم اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجووں کے مابین ۱۱؍ روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس میں تقریباً ڈھائی سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ایک علاحدہ واقعے میں اسرائیلی فورس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں دو مکانات کو منہدم کرنے کے دوران ایک نو عمر فلسطینی لڑکے کو ہلاک کر دیا۔
مشرقی یروشلم میں کیا ہوا؟
اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کیلئے گندے اور بدبو دار پانی کی بوچھاری شروع کر دی۔ جبکہ ’تشدد اور فساد ‘ بھڑکانے کے الزام میں کم از کم ۱۲؍ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ہلال احمر کے مطابق تصادم کے دوران ایک بچےسمیت کم ازکم ۳۱؍فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک پولیس افسر کو ایک نو عمر فلسطینی کو لات گھونسے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تصادم کیوں ہوا؟
کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب سنیچر کو شیخ جراح میں ایک یہودی آبادکار کے مکان کو آگ لگادی گئی۔ اس کے جواب میں انتہائی قوم پرست رکن پارلیمان اتمار بن گیویرنے اتوار کو پڑوس کے علاقے میں ایک خیمے میں ’دفتر‘ قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔بن گیویرفلسطینیو ں کے بارے میں انتہائی نازیبا بیانات دینے کیلئے مشہور ہے۔ اس نے انتہائی قوم پرست حامیوں سے مدد کرنے کی بھی اپیل کی۔اس کے بعد وہاں فلسطینی رہائشی بھی یکجا ہوگئے۔ بین گیویر کے مخالف یہودیوںنے بھی اپنے ساتھیوں سے شیخ جراح میں جمع ہونے اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔ یہ کشیدگی جلد ہی پرتشدد جھڑپ کی صورت اختیار کر گئی۔ یاد رہے کہ شیخ جراح کے پڑوس اور مشرقی یروشلم میں بہت سے فلسطینی خاندانوں کو یہودی آبادکار گروپوں کی جانب سے بے دخلی کا سامنا ہے۔ ہزاروں دیگر فلسطینی ایسے مکانات میں رہتے ہیں جنہیں منہدم کردیے جانے کا خطرہ لاحق ہیں۔