EPAPER
Updated: August 13, 2021, 3:29 PM IST | Abhishek Tripathi
ہندوستان کےلئے اب تک ۲؍اولمپک میڈل جیت چکی بیڈمنٹن اسٹار پی وی سندھو نے آئندہ اولمپک میں بھی ملک کیلئے تمغہ جیتنے کا ہدف مقرر کر لیا
ٹوکیو المپک میں کانسے کا میڈل جیتنے والی ہندوستانی بیڈ منٹن کھلاڑی پی وی سندھو ان دنوں اپنے گھر پر آرام کر رہی ہیں اور اہل خانہ کے ساتھ وقت گزار رہی ہیں۔وہ اولمپک کھیلوں میں ۲؍ میڈل جیتنے والی ہندوستان کی دوسری کھلاڑی ہیں اور ۱۵؍اگست کو دہلی جانے کی تیاری کر رہی ہیں۔ پی وی سندھو سے انقلاب نے ٹوکیو اولمپک اور آئندہ کی حکمت عملی کے تعلق سے بات چیت کی جو اس طرح ہے
عالمی چمپئن شپ میں ۵؍میڈل،ایشین گیم ، دولت مشترکہ کھیل اور اب اولمپک میں ۲؍ میڈل ۔ اب سندھو کے سامنے کیا ہدف ہے؟
ورلڈ چمپئن شپ میں میڈل جیتنا وہ بھی ایک دو نہیں بلکہ ۵؍کافی اہمیت رکھتا ہے۔ایشین گیم، کامن ویلتھ گیم کے بعد اولمپک کھیلوں میں دوسری بار میڈل جیتنے سے کافی فخر محسوس ہورہا ہے۔ میں بہت خوش ہو ں کیونکہ ہر سال وقت کے ساتھ اپنے کھیل میں بہتری کر رہی ہوں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ میں کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرتی رہتی ہوں۔ جہاں تک آئندہ اہداف کی بات ہے تو کئی ٹورنامنٹ شروع ہونے والے ہیں اور ان کی تیاریاں کرنی ہے۔آئندہ سال دولت مشترکہ کھیل اور ایشین گیم بھی ہیں تو اس میں بھی بہتر کرنے کی کوشش کروں گی۔میں نے اولمپک میں ۲؍میڈل جیت لئے ہیں اور کوشش کروں گی کہ پیرس اولمپک میں بھی ملک کیلئے میڈل حاصل کروں۔ان سب کیلئے ابھی سے تیاریوں میں لگ جانا ہے۔
ہاکی ٹیموں اور نیرج چوپڑا کی کارکردگی پر کیسا محسوس کرتی ہیں؟
ٹوکیو اولمپک میں میڈل جیتنے والے تمام کھلاڑیوں کو میں مبارکباد دیتی ہوں۔ہاکی کی مردوں کی ٹیم نے ۴۱؍سال بعد تمغہ حاصل کیا تو دوسری جانب خاتون ٹیم نے بھی سیمی فائنل تک کا سفر کیا۔نیرج چوپڑا نے گولڈ میڈل جیتا تو ایک ہندوستانی ہونے کے ناطے مجھے بھی کافی فخر محسوس ہوا۔کھیل میں ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ اپنا صد فیصد کھیل کو دیں۔ ہماری خاتون ہاکی ٹیم برونز میڈل نہیں جیت سکی لیکن انہوںنے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔ گولف میں بھی ادیتی نے چوتھا مقام حاصل کیا۔ میرے خیال سے ہاکی ٹیم اور ادیتی کا وہ دن خراب تھا ورنہ میڈل ضرور ملتا ۔
جیسے کرکٹ میں کھلاڑیوں کے پاس کوئی خاص بیٹ ہوتا ہے ،نیرج چوپڑا کے پاس بھی ایک خاص نیزہ ہے ۔آپ کے پاس بھی کوئی خاص ریکٹ ہوتا ہے؟
بیڈمنٹن الگ طرح کا کھیل ہے۔ہم ایک ساتھ چھ سات ریکٹ لے کر جاتے ہیں۔کھیلتے وقت اگر کسی ریکٹ کا تارٹوٹ گیا تو دوسرے سے کھیلتے ہیں۔ایسے میں کوئی خاص ریکٹ ہمارے پاس نہیں ہوتا ۔ہاں جب میں کوئی ٹورنامنٹ جیت لیتی ہوںتو وہ ریکٹ اپنے پاس رکھ لیتی ہوں۔میرے پاس ایسے ریکٹ کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔
کورونا کے دوران والدین کافی فکرمند رہیں ہوںگے آپ کے تعلق سے؟
ممی پاپا کافی پریشان رہتے تھے۔ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ اپنا دھیان رکھوں ،سوشل ڈسٹینسنگ بنائے رکھو،نہ جانے کہاں سے کووڈ آجائے۔ ہندوستان سے ٹوکیو جانا اور وہاں کھیلنے کے تعلق سے بھی وہ تھوڑے نروس تھے لیکن میڈل حاصل کرنے کے بعد سب خوش ہیں اور جشن بھی منا رہے ہیں۔
کوچ پارک کی بھی کافی تعریف ہورہی ہے ؟
میں پارک سے گزشتہ ایک سال تربیت حاصل کر رہی ہوںوہ کافی حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ انہوںنے ہندی میں سیکھ لیا ہے ’آرام سے ‘۔جب میں کورٹ پر ہوتی ہوں اور پوائنٹس حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہوں تو وہ یہی کہتے ہیں کہ آرام سے، ریلیکس ہوکر کھیلو۔ٹوکیو اولمپک میں میڈل حاصل کرنا ان کا بھی خواب تھا اور مجھے خوشی ہے کہ ان کا خواب بھی پورا ہوگیا۔انہوںنے میرے کھیل میں کافی بہتری لائی ہے۔میں ان کی شکر گزار ہوں۔ان کی محنت اور میری کوشش کی وجہ سے ہم ملک کیلئے تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ میں نے کئی کوچیز کے ساتھ کام کیا ہے ۔سب کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔سب نے میری صلاحیت کو نکھارنے میں محنت کی ہے اور میں اپنے تمام کوچیز کا شکریہ اداکرنا چاہتی ہوں۔