EPAPER
Updated: October 24, 2021, 11:05 AM IST | islamabad
لاہور سے اسلام آباد کی طرف کوچ کرنے والے مظاہرین کی راستے ہی میں پولیس کے ساتھ جھڑپ ، دونوں طرف متعدد افراد زخمی، پنجاب کے وزیراعلیٰ کا سخت انتباہ
پاکستان میں ’تحریک لبیک‘ نامی تنظیم کا فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کیلئے کیا جانے والا احتجاج سنیچر کو اچانک پر تشددہو گیا اور تنظیم کے کرکنان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے نتیجے میں ۳؍ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ جبکہ کئی لوگ زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار اور تحریک لبیک کے کارکنان دونوں ہی شامل ہیں۔ ایک طرف پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے قانون ہاتھ میںلینے والوں کے ساتھ سختی سے نپٹنے کی بات کہی ہے تو دوسری طرف پاکستان کے مرکزی وزیر داخلہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی سے ملاقات کی غرض سے لاہور جیل روانہ ہوئے ہیں۔
اطلاع کے مطابق جمعہ کی شب لاہور حکومت سے مذاکرات ناکام ہونےکے بعد تحریک لبیک کے کارکنان نے نے لاہور کے یتیم خانہ چوک سے اسلام آباد کی طرف کوچ کیا اور سنیچر کی صبح تک لاہور ہی کے داتادربار علاقے میں پہنچے۔ وہاں فجر کی نماز وغیرہ ادا کرنے کے بعد وہ اسلام آ باد کی طرف روانہ ہوئے لیکن راستے ہی میں انہیں روکنے کی کوشش کی گئی جس پر کارکنان اور پولیس میں جھڑپ ہوگئی۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے جبکہ مظاہرین نے پولیس پر حملہ کر دیا ۔ اس میں ۳؍ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس کےمطابق لاہور کے ضلع کچہری علاقے میں مظاہرین کی گاڑی کی ٹکر سے یہ پولیس والے ہلاک ہوئے ہیں۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ۳؍ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ’’ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا کہ’’ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی-‘‘ ادھر تحریک لبیک کے ترجمان صدام بخاری نے کہا کہ ’’ ایک طرف حکومت ہم سے مذاکرات کرتی ہے دوسری طرف ہمارے کارکنان پر حملے کرتی ہے۔ اب ہم حکومت سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک سعد رضوی کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔اب وہی آکر حکومت سے مذاکرات کریں گے۔‘‘ اس دوران یہ خبر بھی آئی ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں حکومت کے ایک وفد کو سعد رضوی سے مذاکرات کیلئے لاہور جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔