EPAPER
Updated: February 03, 2022, 9:31 AM IST | Jilani Khan | Lucknow
صوبہ میں ملازمت کے تعلق سے ناامیدی کا عالم یہ ہے کہ تقریباً ۳۰؍لاکھ لوگوں نے روزگار کی تلاش ہی بند کردی ہے
بی جے پی حکومتیں خواہ مرکزی ہو یا ریاستی، روزگار کی فراہمی پر بلند بانگ دعوے کرتی رہی ہیں۔حتی کہ سرکاری و غیر سرکاری رپورٹس اکثران دعوئوں کی قلعی کھولتی ہیں۔ایک تازہ سروے پھر سامنے آیا ہےجس کے مطابق یوپی بےروزگاری کے لحاظ سےملک بھر میں تیسرے مقام پر ہے۔ اس صوبہ میں ملازمت کے تعلق سے ناامیدی کا عالم یہ ہے کہ تقریباً ۳۰؍لاکھ لوگوں نے روزگار کی تلاش ہی بند کردی ہے جبکہ ۴؍ برس میں یہاں گریجویٹ یادیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح میں ۵ء۵؍فیصد تک کا اضافہ درج ہوا ہے۔
سینٹر فار مونیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای) کے سروے کے مطابق اتر پردیش میں تقریباً ۲۸ء۴۱؍لاکھ افراد بے روزگار ہیں تاہم اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ ۲۹ء۷۲؍لاکھ نوجوانوں نے نوکری کی تلاش ہی بند کردی ہے کیونکہ انہیں ملازمت پانے کی کوئی امید نہیں۔سروے کے مطابق، یوپی بے روزگاری کے لحاظ سے ملک میں تیسری پوزیشن پر ہے جبکہ راجستھان ۶۵؍لاکھ بےروزگاروں کے ساتھ اول نمبرپر ہے۔ ملک کی تیسری اہم ریاست بہار اس معاملے میں دوسری پوزیشن پر ہے جہاں کل ۳۸ء۸۴؍لاکھ لوگ بےروزگار ہیں۔
سی ایم آئی ای کا شمارملک کے بیحد قابل بھروسہ اداروں میں ہوتا ہے جس کے سروے پر سرکاری بینک و دیگر کئی ایسے ادارے اعتماد کرتے ہیں اور ان کی رپورٹ کا استعمال کرتے ہیں۔
اس سروے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چار برس میں گریجویٹ اورا س سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں میں بے روزگاری کی شرح ۵ء۵؍فیصد تک بڑھ گئی ہے۔۲۰۱۷ءمیں ایسے بےروزگاروں کی تعداد ۹ء۴؍فیصد تھی جو ۲۰۲۱ءمیں بڑھ کر ۹ء۱۴؍فیصد تک پہنچ گئی۔اسی طرح ۲۰۱۷ءمیں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد ۹۷۴۰۰۰؍تھی مگر ۲۰۲۱ء میں یہ تعداد ۱۳۸۹۰۰۰؍ ہوگئی۔اس دوران ۱۰؍ویں تا ۱۲؍ ویں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد ۹۷۴۰۰۰؍سے بڑھ کر ۱۱۶۱۰۰۰؍ ہوگئی ۔ حالانکہ تعلیم کے لحاظ سے جتنے نیچے آتے ہیں بے روزگاری میں اتنی زیادہ کمی بھی دیکھی گئی۔ یعنی، کم پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے زیادہ تعلیم یافتہ افرادکیلئے ملازمت کے مواقع کم ہوتے گئے۔
سروے کے مطابق، یوپی میںسال ۲۰۲۱ءمیں۲۰؍تا ۲۴؍سال کی عمر والے ۱۹ء۳۴؍ لاکھ بے روزگار تھے جبکہ ۲۰۱۷ءمیں اس عمرکے ۱۳ء۷۹؍لاکھ بے روزگار تھے۔حیران کن بات یہ ہے کہ ۲۰۱۷ءمیں ملازمت کی امید کھوچکے لوگوں کی تعداد ۹ء۹۳؍لاکھ تھی جو ۲۰۲۱ءمیں بڑھ کر ۲۹ء۷۲؍لاکھ تک پہنچ گئی۔ نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد نے ملازمت کی تلاش بند کردی ہے جو کسی بھی حکومت کےلئے باعث تشویش ہوسکتی ہے۔اتر پردیش میں خواتین کے روزگار کی صورتحال بھی ا بتر ہے۔ سروے کے مطابق ہر چوتھی خاتون بے روزگار ہے۔ان میں بے روزگاری کی شرح ۲۵ء۸؍ فیصد ہے۔