EPAPER
Updated: February 04, 2022, 10:10 AM IST | new Delhi
بی جے ڈ ی اور ٹی آر ایس کے اراکین نے بیروزگاری کے سبب ہونے والےتشدد کا حوالہ دیا ، مہوا موئترا نے ہری دوار دھرم سنسد کا معاملہ اٹھایا
بجٹ اجلاس کے دوران صدر جمہوریہ کے خطاب پر جاری رسم شکریہ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے بیجو جنتا دل اور ٹی آر ایس کے اراکین نے ملک میں بے پناہ بے روزگاری اور مہنگائی کا موضوع اٹھایا اور کہا کہ اس وقت ملک کو درپیش مسائل میں سے سب سے اہم مسائل یہی دونوں ہیں۔ ان پر بات کیوں نہیں کی جارہی ہے۔ انہیں نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے؟
بی جے ڈی نے بےروزگاری کو خطرناک قرار دیا
بی جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ پنکی مشرا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ اگر اپنے من کی بات کرتے تو ملک میں بے روزگاری جیسے خوفناک مسئلہ پر ضرور روشنی ڈالتے۔ آزادی کے ۷۵؍سال میں پہلی بار بہار اور اتر پردیش میں بے روزگاری کی وجہ سے اتنا تشدد ہوا ہے ۔ ہم تشدد کی مذمت کرتے ہیں لیکن جو مسئلہ سب سے اہم ہے اس پر نہ مودی سرکار بات کررہی ہے اور نہ یوپی کی حکومت لب کشائی کررہی ہے۔ ریلوے کی ۳۵؍ہزارآسامیوں کے لئے ایک کروڑ ۲۵؍ لاکھ درخواستیں کیا ظاہر کرتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی حالت زار کو سمجھنا چا ہئے۔ بڑے بڑے اعلانات کرنے کے بجائے اصل صورتحال کو سمجھنا چا ہئے۔پنکی مشرا نے مہنگائی کا بھی موضوع اٹھایا اور کہا کہ خواتین کچن آنسو ؤں سے سنبھال رہی ہیں۔ اسی طرح جب نوجوان پیٹرول پمپ پر جاتے ہیں تو تیل کی قیمت میں اضافہ ان کے چہرے پر مایوسی لے آتا ہے۔ کیا اس پر بات نہیں ہونی چاہئے؟
ٹی آر ایس نے بھی مہنگائی اور بےروزگاری کوخوفناک قرار دیا
تلنگانہ راشٹر یہ سمیتی کے ناما ناگیشورا راؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئےکہا کہ ملک جن مسائل کا سامنا کررہا ہے اس کی جھلک صدر کے خطاب میں ملنے کی امید تھی لیکن بے روزگاری پر کچھ نہیں سننے کو ملا۔ اسی طرح مہنگائی کس شرح سے بڑھی ہے اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ کسانوں کو ملنے والی کم از کم امدادی قیمت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ مرکز اور ریاست کے تعلقات کے بارے میں بھی خطاب میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا مہنگائی نہیں بڑھ رہی ہے؟ کیا بےروزگاری گزشتہ ۷۵؍ سال میں سب سے زیادہ نہیں ہے؟ پھر سرکار اس پر بات کیوں نہیں کررہی ہے ؟
مہوا موئترا طوفانی انداز میں نظر آئیں
ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا جو فرقہ پرستی اور بی جے پی کی سخت مخالف ہیں ، نے صدر کے خطاب پر رسم شکریہ میں حصہ لیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بی جے پی کے بخیے ادھیڑ دئیے ۔ انہوں نے نہ صرف مہنگائی اور بےروزگاری پر سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ ہری دوار کی دھرم سنسد کے حوالے سے نیتا جی سبھاش چندر بوس کی تقریر کا اقتباس بھی پڑھا اور سرکار سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے۔مہوا موئترا نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہری دوار دھرم سنسد میں جو کچھ ہوا کیا اس کی اجازت نیتا جی سبھاش چندر بوس دے سکتے تھے ؟ مسلمانوں کی نسل کشی کے جو اعلانات ہوئے ،مجھے بی جے پی یا اس کے آقا یہ بتائیں کہ کیا ان اعلانات کو نیتا جی قبول کرسکتے تھے؟‘‘ اس کے بعد مہوا موئترا نے نیتا جی کی ۱۹۳۸ء کی فرقہ پرستی کے خلاف کی گئی تقریر کا متن پڑھا اور بی جے پی سے چبھتے ہوئے سوال پوچھے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں کئی جگہوں پر نیتا جی کا نام لیا ہے۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا نیتا جی مسلمانوں کے قتل عام کی اجازت دے کر گئے ہیں؟ پھر کس بنیاد پر بی جے پی اور اس کی حکومتوں نے اب تک دھرم سنسد میں اشتعال انگیزی کرنے والوں کو گرفتار نہیں کیا ہے ؟ مہواموئترا نے سرکار کو یہ بھی یاد دلایا کہ بی جے پی جس ٹیپو سلطان سے اتنی الرجک ہے نیتا جی کی فوج کی نشانی میں اسی ٹیپو سلطان کی فوج کا دہاڑتا ہوا شیر بھی تھا۔