EPAPER
Updated: December 20, 2020, 10:16 AM IST | Agency | Washington
اس کے بعد روس میں امریکہ کا صرف سفارتخانہ ہوگا ،کوئی قونصل خانہ نہیں ہوگا۔ اس فیصلے کے سبب روس میں رہنے والے امریکی باشندوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
آئے دن نیا فرمان جاری کرنے کیلئے مشہور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اب روس میں امریکہ کے قونصل خانوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ روس میں باقی امریکہ کے دو آخری قونصل خانے بھی بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے قانون سازوں کا بتایا تھا کہ روس کے مشرقی شہر ولاڈیووسٹک میں امریکی قونصل خانہ مستقل طور پر بند کر دیا جائے گا جب کہ یکاٹرینبرگ شہر میں امریکی قونصل خانے میں کام کو عارضی طور پر معطل کیا جائے گا۔
حالانکہ اس فیصلے کی کوئی واضح وجہ اب تک سامنے نہیں آئی ہےلیکن یہ بات سچ ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے امریکہ اور روس کے درمیان خاموش چپقلش جاری ہے۔ روس پر امریکی الیکشن میں مداخلت کا بھی الزام لگایا گیا تھا۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی انتخابی جلسوں میں جو بائیڈن پر روس سے مالی اور دیگر مدد حاصل کرنے کا الزام لگایا تھا۔ حال ہی میں جوبائیڈن کے بیٹے کی تفتیش میں بھی کہیں نہ کہیں رو س سےان کے تعلقات ہی وجہ ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ روس کی ان دنوں چین سے قربت ہے جس کی وجہ سے کئی بار امریکہ کو جھٹکا بھی لگا ہے جیسے حال ہی میں امریکہ پر بہت بڑا سائبر حملہ ہوا تھا جس میں مبینہ طور پر روس کا ہاتھ ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اس پورے پس منظر میں ٹرمپ کا یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہو جاتا ہے۔
گزشتہ ۱۰؍ دسمبر کو حکومت کی جانب سے کانگریس کو اس کا نوٹی فکیشن ارسال کیا گیا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام امریکہ میں سرکاری اور نجی کمپیوٹر سسٹم پر روس کے ایک بڑے سائبر حملے سے متعلق آئی خبر کے منظر عام پر آنے سے تین روز قبل کیا گیا تھا۔وزارت خارجہ کی جانب سے کانگریس کو بھیجے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ قونصل خانوں کو بند کرنے کا تعلق ۲۰۱۷ء میں روسی حکام کی جانب سے متعدد امریکی سفارت کاروں پر عائد کردہ پابندیوں سے ہے۔ ان سفارت کاروں کو روس میں کام کرنے کی اجازت تھی۔آخری دو قونصل خانوں کے بند ہوجانے کے بعد روس میں امریکہ کی واحد سفارتی تنصیب ماسکو میں موجود سفارت خانے کی صورت میں ہو گی۔
واضح رہے کہ روس نے ۲۰۱۸ء میں سینٹ پیٹرزبرگ شہر میں امریکی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس سے قبل امریکہ نے سیاٹل میں روسی قونصل خانہ بند کر دیا تھا۔ امریکی اقدام برطانیہ میں ایک سابق روسی جاسوس کو زہر دیئے جانے کے حوالے سے انتقامی کارروائی کے طور پر سامنے آیا تھا۔
ولادیووسٹک شہر میں قونصل خانے کے بند ہو جانے کے بعد امریکی ملازمین کو ماسکو میں سفارت خانے منتقل کر دیا جائے گا جبکہ مقامی ملازمین کو فارغ کر دیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس قونصل خانے کے ہمیشہ کیلئے بند ہوجانے کے بعد سالانہ ۳۲؍ لاکھ ڈالر کی بچت ہو گی۔
کہا جا رہا ہے کہ امریکی قونصل خانوں کے بند ہوجانے سے روس کے انتہائی مشرقی علاقوں میں موجود امریکی مسافروں کو بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی وزیر خارجہ کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ کئی امریکی سرکاری ایجنسیوں اور دنیا بھر میں بھی اہداف کو لپیٹ میں لینے والے بڑے سائبر حملے کا ذمے دار روس ہے۔ انہوں نےگزشتہ ہفتےدئیے گئے اپنے بیان میں ان حملوں میں ماسکو کے ملوث ہونے کی جانب اشارہ کیا تھا۔ پومپیو نے باور کروایا کہ روسی حکومت بارہا امریکی سرکاری نیٹ ورکس کو ہیک کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔ حالانکہ جیسا کہ اوپر کہا گیا قونصل خانوں کو بند کرنے کا ارادہ سائبر حملے سے پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔ وا ضح رہے کہ امریکہ نے چین اور روس جیسے طاقتور ممالک سے ایک ساتھ مخاصمت پہلی مرتبہ اختیار کی ہے۔ ان دونوں ہی ممالک سے کشیدگی کی بنیاد ڈونالڈ ٹرمپ کے ذاتی اقدامات یا مفادات رہے ہیں جیسا کہ اس وقت بائیڈن کی جیت میں روس کی مداخلت کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹرمپ روس سے ناراض ہیں ۔ حال ہی میں روس نے ترکی کو ایس ۴۰۰؍ میزائیل سسٹم فروخت کیا ہے اس کی وجہ سے بھی امریکہ ناراض ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس سے خطے میں ترکی کی طاقت اور بڑھ جائے گی جبکہ روس کا اثر بھی پھیلنے لگے گا۔