EPAPER
Updated: August 10, 2021, 8:41 AM IST | New Delhi
راجیہ سبھا میں مختصر سے تحریری جواب میں وزارت دفاع کی وضاحت، آج سپریم کورٹ میں شنوائی، پارلیمنٹ میں احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ دراز
امریکی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعہ ہندوستان میں صحافیوں، عدلیہ سے وابستہ افراد،ا پوزیشن لیڈروں اور دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کےمعاملے میں اپوزیشن کے احتجاج اور ہنگامے کے بیچ وزارت دفاع نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں وضاحت کی ہے کہ اس نے پیگاسس بنانےوالی اسرائیلی کمپنی ’’این ایس او ‘‘ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ دوسری طرف پارلیمنٹ میں جہاں اپوزیشن کے احتجاج کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا وہیں منگل کو سپریم کورٹ اس سلسلے میں داخل پٹیشنوں کی شنوائی کریگا۔ سپریم کورٹ میں پیگاسس جاسوسی اسکینڈل کے خلاف متعدد پٹیشن داخل کی جاچکی ہیں۔
وزارت دفاع کا تحریری جواب
وزارت دفاع نے راجیہ سبھا میںسی پی ایم کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر وی شیوداسن کے ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی ہے۔ انہوں نے دریافت کیاتھا کہ کیا حکومت نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کے ساتھ کسی طرح کا کوئی لین دین کیا ہے اور اگر کیا ہے تو اس کی تفصیلات کیا ہیں؟جونیئر وزیر دفاع اجے بھٹ کی جانب سے دیئے گئے تحریری جواب کے مطابق ’’وزارت دفاع نے این ایس او گروپ ٹیکنالوجیز سے کوئی لین دین نہیں کی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اسرائیل کا این ایس او گروپ ہی پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر بناتا ہے جسے کم وبیش ۴۵؍ ممالک میں استعمال کیا جارہاہے۔ مذکورہ کمپنی کادعویٰ ہے کہ وہ یہ سافٹ ویئر عام شہریوں کو فروخت نہیں کرتا بلکہ منتخب حکومتوں کو ہی یہ سافٹ ویئر فراہم کیا جاتاہے۔اسرائیل نے اس سافٹ ویئر کو جنگی اسلحہ کا درجہ دےرکھا ہے جس کا استعمال دہشت گردوں کے خلاف ہونا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں آج شنوائی
معروف صحافی این رام اور ششی کمار، کیرالا سے سی پی ایم کے راجیہ سبھا کے رکن جان بریٹاس، ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا اور جن صحافیوں کے موبائل میں پیگاسس مبینہ طور پر ڈالاگیا ہے ان کے ذریعہ داخل کئے گئے پٹیشن پر سپریم کورٹ منگل کو شنوائی کرےگا۔ یاد رہے کہ اس ضمن میں جمعرات کو شنوائی کرتے ہوئے کورٹ نے معاملے کی سنگینی کا اعتراف کیاتھا اور اس بات پر حیرت کااظہار کیاتھا کہ اس سلسلےمیں اب تک کوئی ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی گئی۔ البتہ سپریم کورٹ نےجمعرات کو اس سلسلےمیں حکومت کو نوٹس جاری کرنے سے گریز کیاتھا اور عرضی گزاروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے پٹیشن کی نقل حکومت کو بھی فراہم کریں۔ امید کی جارہی ہے کہ منگل کو سپریم کورٹ اگر پیگاسس جاسوسی کی جانچ کیلئے داخل کی گئی پٹیشنوں پر شنوائی کافیصلہ کرلیتا ہے تووہ مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دیگا۔ معاملے کی شنوائی چیف جسٹس این وی رامنا کی قیادت والی بنچ خود کررہی ہے۔
آخری امید سپریم کورٹ سے وابستہ: چدمبرم
اس بیچ اتوار کو سابق وزیر داخلہ اور کانگریس کے لیڈر پی چدمبرم نے یکے بعد دیگرے ۳؍ ٹویٹس کرکے ہندوستانی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا ہے کہ اس معاملے پر آخری امید اب صرف اور صرف سپریم کورٹ سے وابستہ ہے۔ انہوں نے ہندوستانی اخبارات پر پیگاسس کی خبر کو اپنے صفحات سے ہٹادینے کا الزام لگاتے ہوئے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’دنیا ان بزدل ہندوستانی اخبارات کو نہیں پڑھتی جنہوں نے کچھ دنوں بعد ان خبروں کو اپنےصفحات(ویب سائٹ) سے ہٹادیا۔ ہماری امید اب سپریم کورٹ سے وابستہ ہے۔‘‘
جاسوسی کرنےو الوں میںہندوستان بھی شامل؟
اکنامسٹ، ٹائم، نیو یارک ٹائمز اور گارجین جیسے بین الاقوامی اخبارات اور میگزین کا حوالہ دیتے ہوئے چدمبرم نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’سوال یہ ہے کہ پیگاسس استعمال کرنے والے جن ۱۰؍ ممالک نے اسے جاسوسی کیلئے استعمال کیا ،کیا ان میں ہندوستان بھی شامل ہے۔‘‘ واضح رہےکہ عالمی اخبارات نے پیگاسس بنانے والی کمپنی این ایس او کے حوالے سے خبر دی ہےکہ جن ۴۰؍ سے زائد ممالک نے اسےاستعمال کیا ان میں سے ۱۰؍ نے اس کے ذریعہ جاسوسی بھی کرائی ہے۔
پارلیمنٹ میں ہنگاموں کا سلسلہ دراز
اس بیچ پیر کو بھی پارلیمنٹ کےدونوں اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کی وجہ سے کام کاج نہیں ہوسکا۔البتہ حکومت نے اپنی اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کم از کم ۳؍ بل منظور کر والئے اور مزید ۳؍ ایوان میں پیش بھی کردیئے۔ اپوزیشن نے اس پر بھی اعتراض کیا ہے۔