Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگال تشدد سے متعلق انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ جانبدارانہ ہے

Updated: September 22, 2021, 8:20 AM IST | kolkata

سپریم کورٹ میں مغربی بنگال حکومت کی جانب سے داخل حلف نامے میں کمیشن پر سنگین الزام، ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کے بعد تشدد کے نام پر درج معاملات میں سے پولیس اب تک۲؍ ہزار ۸۰۰؍ معاملات کی تحقیقات کرچکی ہے جن میں سے ایک ہزار۳۵۷؍ الزامات جھوٹے ثابت ہوئے ہیں

After the election, BJP workers were seen clashing with the police in most parts of Bengal.Picture:INN
الیکشن کے بعد بنگال میں بیشتر جگہوں پر بی جے پی کارکنان کو پولیس سے اسی طرح متصادم دیکھا گیا تصویر آئی این این

مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ پیش کرتے ہوئےریاست میں تشدد کے واقعات پر قومی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پر سوال کھڑا کیا ہے اور اسے جانب دارانہ قرار دیا ہے۔  حلف نامے میں ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی کلکتہ ہائی کورٹ نے بنگال میںانتخابات کے بعد تشدد میں قتل اور عصمت دری کے واقعات کی سی بی آئی جانچ کی ہدایت دی ہے۔
  حلف نامے میں ریاستی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی حقوق انسانی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ ریاستی پولیس نے محض۳؍فیصد شکایات پر کارروائی کی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ۵۶؍فیصد شکایات پر کارروائی کی گئی ہے۔  خیال رہے کہ ریاست میں انتخابات کے بعد بدامنی کے کل ۱۴۲۹؍ معاملات درج کئے گئے ہیں۔ ان میں ملزمین کی مجموعی تعداد ۶؍ ہزار ۱۵۲؍ ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان میں سے ۵؍ ہزار ۱۵۴؍ نے خود سپردگی کی ہے یا عدالت سےضمانت حاصل کرلی ہے جبکہ ریاستی پولیس کے ذریعہ ۲؍ ہزار ۹۶۳؍ ملزمین کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
 ریاست حکومت نےعدالت عظمیٰ کوبتایا کہ اس معاملے میں ریاستی پولیس اب تک۲؍ ہزار ۸۰۰؍ معاملات کی تحقیقات کرچکی ہے جن میں سے ایک ہزار۳۵۷؍ الزامات جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ یہ سارے جھوٹے معاملات ایک سازش کے تحت درج کرائے  تھے جن کے مقاصد سیاسی تھے۔ حلف نامے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ۷۵۱؍ معاملات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور ان میں سے ۴۰۴؍ واقعات کی مجرمانہ واقعات کے زمرے میں رکھ کر جانچ کی جارہی ہے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پوری طرح سے جانبدار انہ ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ اس کمیٹی کے کئی اراکین کا تعلق  بی جے پی سے۔
   ریاستی حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ سی بی آئی جانچ کی ہدایت دیتے وقت کلکتہ ہائی کورٹ نے اس کی کوئی معقول وجہ بھی بیان نہیں کی ہے۔حلف نامے میں ریاستی حکومت نے مزید کہا کہ بی جے پی نے اسمبلی انتخابات کے دوران ریاست میں بدامنی پھیلائی تھی۔ ریاستی حکومت نے مزید کہا کہ جس وقت تشدد کے واقعات رونماہوئے تھے، اس وقت پولیس انتظامیہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کام کررہی تھی ۔
    سپریم کورٹ میں ووٹ کے بعد بدامنی کیس کی اگلی سماعت ۲۸؍ ستمبر کو ہوگی۔ گزشتہ مہینے اگست میں کلکتہ ہائی کورٹ نے انتخابات کے بعد تشدد کے واقعات کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھاجبکہ کم سنگین معاملات کی جانچ کی ہدایت ایس آئی ٹی کو دی تھی۔  ہائی کورٹ کے فیصلے سے غیر مطمئن ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے ۔ اسی کے تحت ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں یہ حلف نامہ داخل کیاہے۔

bangal Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK