EPAPER
Updated: December 28, 2021, 8:17 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
مہاوکاس اگھاڑی حکومت نے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب کیلئے ۲؍ روز قبل اجازت طلب کی تھی ۔گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے قانونی مشورہ لینے کا عذر پیش کر کے اجازت نہیں دی
قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کاانتخاب گورنر اور مہا وکاس اگھاڑی سرکارکے درمیان تنازع کا سبب بن گیا ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ کھٹائی میں پڑتا نظر آرہا ہے۔ ریاست کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کی جانب سے اسپیکر کے انتخاب کیلئے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو ۲؍روز قبل مکتوب بھیج کر اجازت طلب کی گئی تھی لیکن پیر کو بھی گورنرکی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا جس کے بعد اسپیکر کا چناؤ ایک بار پھر ملتوی ہوتا نظر آرہا ہے۔ انتخاب کی اجازت طلب کرنے کیلئے پیر کو بھی کابینی وزراء بالا صاحب تھورات (کانگریس) اور ایکناتھ شندے( شیو سینا ) نے گورنر کو مکتوب دیا لیکن گورنرنے یہ کہتے ہوئے اجازت نہیں دی کہ ابھی انہیں قانونی مشورہ لینا ہے۔اس تعلق سے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا ہےکہ زیادہ مطالعہ بھی ٹھیک نہیں۔ دوسری جانب قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے اسمبلی میں مطالبہ کیاہے کہ جب تک بی جے پی کے ۱۲؍ اراکین اسمبلی کی معطلی واپس نہیں لی جاتی تب تک اسپیکر کاانتخاب نہ کیاجائے ۔
ذرائع کے مطابق گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی جانب سے حکومت کو بھیجے گئے مکتوب میں انہوں نے صوتی ووٹنگ کو غیرآئینی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آخری دن ہے۔ اگر اس روز انتخاب نہیں ہوا تو اسپیکر کاانتخاب ایک بار پھر ٹل جائے گا البتہ شیو سینا کے لیڈرسنیل پر بھو نے کہا ہےکہ اگر اسپیکر کےانتخاب کیلئے گورنر اجازت دیتے ہیں تو اس کے مطابق اسمبلی کا خصوصی اجلاس بھی بلایاجاسکتا ہے۔
’’اسپیکرکے انتخاب سے متعلق خط دوبارہ بھیجا جائے گا‘‘
ذرائع کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل آشوتوش کمباکونی کے ساتھ مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروں کی ملاقات کے بعد اسپیکر کے انتخاب کے تعلق سے خط گورنر کو دوبارہ بھیجا جائے گا۔
گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے ریاستی حکومت کو مطلع کیا ہے کہ وہ اسپیکر کے انتخاب کیلئے قواعد میں تبدیلیوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ایک خط دوبارہ بھیجا جائے گا جس میں گورنر سے درخواست کی جائے گی کہ وہ جلد ہی قانونی مشورہ لیں اور ریاستی حکومت کی طرف سے کی گئی درخواست کو قبول کریں۔
گورنرکے ذریعے اسمبلی اسپیکر کے انتخاب میں
بی جے پی رخنہ ڈال رہی ہے: نانا پٹولے
مہاراشٹرپردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے س بارے میںکہا کہ ’’اسمبلی اسپیکر کیلئے انتخابی عمل مکمل ہو گیا ہے اورگورنر سے انتخاب کی منظوری بھی طلب کی گئی ہے لیکن بی جے پی گورنر کے ذریعے جان بوجھ کر اس کارروائی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے ۳؍برس میں لوک سبھا میں نائب صدر کا انتخاب نہیں کیا ہے، عوام اس کے اصلی چہرے سے واقف ہوچکی ہے۔
’’صوتی ووٹوں سے اسپیکر کا انتخاب آئین کے خلاف نہیں‘‘
گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعے حکومت کو ارسال کئے گئے صوتی ووٹنگ کو غیرآئینی قرار دینے والے مکتوب پر میڈیا کے ذریعے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ ’’اسمبلی کے اسپیکر کا انتخاب صوتی ووٹوں کے ذریعے ہوگااور حکومت یہ انتخاب منگل کو سرمائی اجلاس کے آخری دن کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ صوتی ووٹنگ کے ذریعے انتخابات کرانے کا جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ غیر آئینی نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اسمبلی کے پاس قواعد میں تبدیلی کا اختیار ہے جس کے مطابق صدر کے انتخاب کے قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے۔ لوک سبھا میں بھی صوتی ووٹ کے ذریعہ صدر کے انتخاب کی روایت ہے اور اسی روایت کے مطابق مہاراشٹر حکومت نے بھی فیصلہ کیا ہے۔ دیگر ریاستوں میں بھی اسی روایت کی پاسداری کی جاتی ہے۔ مہاراشٹر میں بھی قانون ساز کونسل کے اسپیکرکا انتخاب صوتی ووٹوں کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ اس لئے گورنر کو جوابی مکتوب ارسال کیا جائے گا کہ اسمبلی کے ذریعے لیا گیا فیصلہ غیر آئینی نہیں ہے۔‘‘