EPAPER
Updated: February 18, 2021, 1:55 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
عام مسافروں کیلئے لوکل ٹرین شروع ہونےکے ۱۷؍ روز بعد بھی ریلوے اسٹیشنوں کے اطراف ریسٹورنٹ اورکھانے کے اسٹالس خسارہ میں چل رہے ہیں، اس کی بڑی وجہ دفتری اوقات میں عام شہریو ں کو لوکل ٹرین میں سفر کی اجازت نہ ہونے کو قراردیاجارہا ہے
لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار راحت دینے اور ممبئی کی لائف لائن لوکل ٹرین کو عام شہریوں کیلئے جزوی طور پر شروع کر دیئے جانے کے بعد یہ امید ظاہر کی جارہی تھی کہ اس سے کاروبار اور معیشت تیزی سے بحال ہو گی لیکن عام مسافروں کیلئے ٹرین خدمات شروع ہو کر ۱۷؍ دن گزر جانے کے بعد دیگر کاروبار کی طرح ریسٹورنٹ اور کھانے پینے کی اشیا کے اسٹالس پر مندی کا اثر ختم نہیں ہوا ہے۔اب بھی یہ کاروبار ۵۰؍ تا ۸۰؍ فیصد تک متاثر ہے اور اسی لئے ان ریستورانوں میں ملازمین کی تعداد بھی ۵۰؍ فیصد تک کم ہوئی ہےگویا ملازمین بھی اب تک بے روزگار ہی ہیں۔نمائندہ ٔ انقلاب نے ریلوے اسٹیشنوں کے قریب ریسٹورنٹ اور ایٹنگ ہاؤس کا جائزہ لیا۔اس جائزہ میں اکثر ریستوراں والوں نے بتایا کہ کاروبار اب بھی ۸۰؍ فیصد تک متاثر ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ دفتری اوقات میں عام شہریو ں کو لوکل ٹرین میں سفر کی اجازت نہ دئیے جانے کو قرار دیا ہے۔ ممبئی چھتر پتی شیواجی مہاراج ٹرمنس ( سی ایس ایم ٹی )اور سینٹ جارج اسپتال کے قریب واقع چائے اوراسنیکس اسٹال والے عبدالکریم سے ان کے کاروبار کے تعلق سے رابطہ کرنے پر انہوںنے بتایا کہ ’’لاک ڈاؤن میں تو گراہک بالکل نہیں آتے تھے البتہ یکم فروری جب سے عام مسافروں کیلئے لوکل ٹرین شروع کی گئی ہے تب سے کاروبار ۵۰ فیصد تک بحال ہوسکا ہے لیکن اگر دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا تو مشکل ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’اگر عام مسافروں کے سفر کے اوقات میںاضافہ کیاجائے تو کاروبار مزید بہتر ہونے کی امید ہے۔‘‘
سی ایس ایم ٹی کے ہی قریب پنچم پوری والا کا دورہ کرنے پر وہاں موجود انوپم شرمن نے بتایا کہ ’’اب تک کاروبار میں ۳۰؍ فیصدہی اضافہ ہوا ہے۔چونکہ صبح کے دفتری اوقات میں عام شہریوں کو سفر کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اس لئے زیادہ لوگ دفاتر اب بھی نہیں آرہے ہیں اور جو آتے ہیں وہ جلدی میں ہوتے ہیں۔ ‘‘ انہوںنے امید ظاہر کی کہ عام شہریوںکے سفر کے اوقات میں اضافہ کے بعد کاروبار میں بہتری آئے گی۔
معمول کی طویل مسافتی ٹرین منسوخ رکھنے سے گاہک کم ہوئے
دادر ریلوے اسٹیشن (ایسٹ) میں واقع شاپور ریسٹورنٹ میں کیش کاؤنٹر پر موجود عبدالکریم کمبلے نےاسی طرح کے تاثرات دیئے کہ آفس اوقات میں عام مسافروں کو سفر کرنے کی اجازت نہ دینے سے کاروبار میں توقع کے مطابق بہتری نہیں آئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ’’ چونکہ دادر سے بڑی تعداد میں طویل مسافتی مسافر بھی سفر کرتے ہیں اور سینٹرل ریلوے کی جانب سے متعدد معمول کی طویل مسافتی ٹرینوں کو اب تک منسوخ رکھا گیا ہے اسی لئے بھی گاہکوں میں کمی آئی ہے۔ ‘‘
صبح ۶؍ بجے کے بجائے ۱۱؍ بجے ریسٹورنٹ کھولا جارہاہے
عبدالکریم کمبلے نے مزید کہا کہ’’گاہک کم ہونے سے صبح ۱۱؍بجے ریسٹورنٹ کھول رہے ہیں جبکہ لاک ڈاؤن سے قبل ۵؍ گھنٹہ قبل یعنی صبح۶؍ بجے ہی کھول دیتے تھے۔
بتیس؍ کی جگہ ۱۲؍ ملازمین کام کر رہے ہیں
کرلا(ویسٹ) ریلوے اسٹیشن کے قریب ویج سموسہ کیلئے مشہور سنسار ریسٹورینٹ کے کیش کاؤنٹر پر موجود نہال احمد سے بات چیت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’لوکل ٹرین شروع ہونے سے کاروبار میں انتہائی معمولی بہتری آئی ہے۔لاک ڈاؤن سے پہلے جتنا کاروبار ہوتا تھا اس کا محض ۲۰؍ فیصد کاروبار ہو رہا ہے۔ مسلسل خسارے کے سبب سنسار ریسٹورینٹ بند رکھ کر کاؤنٹر (آؤٹ لیٹ) کی شروع کئے گئے ہیں۔اس سے کورونا سے احتیاطی اقدامات بھی کئے جارہے ہیں اور ریستوراں کی بجلی کھپت بھی کم کی جارہی ہے۔لاک ڈاؤن سے قبل یہاں ۳۲؍ ملازمین کام کر رہے تھے لیکن اب یہاں ۱۰؍ تا ۱۲؍ ملازمین کام کر رہے ہیں اور گاہکوں کو کاؤنٹر سے ہی سموسہ، وڑا، کچوری ، سیو پوری اور بھیل پوری وغیرہ فروخت کئے جارہے ہیں۔
ٹھگوں کی آمد میں اضافہ
نہال احمد نے مزید بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ٹھگوں کی آ مدمیں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔کوئی سموسہ وغیرہ کھا کر پیسہ دئیے بغیر بھاگ جاتا ہےتو کوئی پیسہ دینے کا جھوٹ کہہ کر پارسل دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک اپ ٹو ڈیٹ نوجوان کہہ رہا تھا کہ اس نے پارسل کا پیسہ دیا ہے۔اس بات ثابت کرنے کیلئے اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر یقین نہ ہو تو سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کر لو ۔ جب کیمرہ چیک کیا گیا تو اس کا جھوٹ ثابت ہو گیا جس کے بعد اس نوجوان نے معافی مانگی تھی۔نہال نے امید ظاہر کی کہ اگر عام مسافروں کیلئےلوکل ٹرین میں سفر کے اوقات بڑھائے جائیں گے تو کاروبار میں بہتری آئے گی۔
کھانے سے زیادہ ٹرین پکڑنے کی فکر
تھانے ریلوے اسٹیشن (مغرب) میں وڑا پاؤ، مسل پاؤ، لسی اور دیگر فاسٹ فوڈ کیلئے مشہور کنج ویہار ریسٹورینٹ کے انتظامیہ میں شامل ششی کانت تیواری سے رابطہ قائم کرنے اورعام مسافروں کیلئے لوکل ٹرین شروع ہونے کے ۱۷؍ دنوں بعد ان کے کاروبار کا حال پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’گاہکوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن لاک ڈاؤن سے پہلے اور اب کا موازنہ کیا جائے تو ۷۰؍ فیصد کاروبار متاثر ہے۔ اسی خسارے کے سبب اب تک ہم نے ریسٹورنٹ شروع نہیں کیا ہے اور کاؤنٹر سروس ہی چلا رہےہیں۔اکثر مسافروں کو اس کی فکر ہوتی ہے کہ کہیں ۴؍ نہ بج جائے ورنہ ان کیلئے ٹرین سروس بند ہو جائے گی۔ گویا مسافر کھانے سے زیاہ ٹرین پکڑنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس ضمن میں بائیکلہ ریلوے اسٹیشن کے اطراف ۲؍ ریسٹورنٹ کے مالکان سے بھی ان کے تاثرات لینے کیلئے رابطہ قائم کیا گیا تھا اور انہوںنے اس کا اعتراف بھی کیا کہ کاروبار اب بھی ۸۰؍ فیصد تک متاثر ہےلیکن اس بارے میں اپنی شناخت ظاہر کرنے سے منع کر دیا۔