EPAPER
Updated: January 21, 2022, 9:00 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai
راشٹریہ پچھڑا ورگ مورچہ ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن کرانتی مورچہ نے نوجوانوں، کسانوں، بے روزگاروں، ای وی ایم گھپلے ، سی اے اے کی مخالفت اور پسماندہ طبقات کے۱۰؍ مسائل کے حل کیلئے اس بند کا اعلان کیا ہے
حکومت کی غریب اور عوام مخالف پالیسی، نوجوانوں، بے روزگاروں ، کسانوں، آدیواسیوں، سی اے اے اور ای وی ایم گھپلے جیسے۱۰؍ مسائل کے خلاف ۳۱؍ جنوری کو راشٹریہ او بی سی پچھڑا ورگ ، بھارت مکتی مورچہ اور بہوجن مکتی مورچہ کی جانب سے ملک گیر بند کا اعلان کیا گیا ہےجس کی تیاریا ں زوروں پر ہیں۔ بزرگ عالم دین مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کی جانب سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ اس بند کو کامیاب بنایا جائے۔ چنانچہ ۳۱؍ جنوری کے ملک گیر بند کیلئے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں لوگوں کی ذہن سازی ، پمفلٹ کی تقسیم اور کاروبار بند رکھنے کی اپیلیں کی جارہی ہیں ساتھ ہی دکانداروں اور عوام کی ذہن سازی اور بند کو کامیاب بنانے کی ذمہ داران وکارکنان کی کوشش کررہے ہیں۔اس کے علاوہ علاقے کی سطح پر میٹنگیں بھی کی جارہی ہیں
بہوجن مکتی مورچہ کے قومی صدر وامن میشرام کے مطابق ’’عوامی مسائل کی بنیاد پر بند کی حمایت کی جارہی ہے۔ یہ عام آدمی کے مسائل ہیں اس لئے عام آدمی کو بند میں شریک ہو کر حکومت کے خلاف اپنے غم وغصہ کے ساتھ طاقت کا اظہار کرناچاہئے تاکہ وہ سوچنے پر مجبور ہوجائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر سطح پر اس بند کے تعلق سے بیداری لانے کے ساتھ لوگوں کو جوڑا جارہا ہے اور وہ اس کی تائید بھی کررہے ہیں۔‘‘
بہوجن مکتی مورچہ کے رکن ارجن پوار نے کہا کہ’’لوگوں کو بتایا جارہا ہے کہ کس طرح کورونا کے دور میں حکومت نے مزدوروں کی آنکھ میں دھول جھونک کر بڑی خاموشی سے بل پاس کرلیا ہے جس سے ان کے ہاتھ پیر کٹ جائیں گے۔ بند میں شامل ہونے کی اپیل میں ان کی جانب سے مثبت تعاون مل رہا ہے اور وہ بند میں شریک ہونے کی یقین دہانی کروارہے ہیں۔‘‘
سید نوید کے مطابق ’’ہم سب بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ کوشش کی جارہی ہے کہ پسماندہ طبقات کی آواز ایک ہو اور حکومت نے او بی سی کے خلاف جو سازش کی ہے ، اس کا متحد ہوکر جواب دیا جاسکے۔‘‘
بھال چندر نلاوڑے نے کہا کہ ’’ سماج کے ہر طبقے سے رابطہ قائم کیا جارہا ہے کیونکہ حکومت کے غلط فیصلوں ، مہنگائی اور بے روزگاری سے سبھی دکھی ہیں، اس لئے سبھی کا ساتھ ملنے کی پوری امیدہے۔‘‘