Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی جے پی کے۱۲؍ اراکین اسمبلی کی معطلی کیخلاف سیاسی جنگ تیز

Updated: January 29, 2022, 8:51 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد بی جے پی نے حکومت سے معذرت طلب کرنے کیلئے کہا جبکہ این سی پی نے کہاکہ قانون ساز اسپیکر اور سیکریٹریٹ مناسب کارروائی کریںگے

Nawab Malik.
نواب ملک تصویر انقلاب

گزشتہ برس ( ۵؍ جولائی ۲۰۲۱ء) کو اسمبلی کے مانسون  اجلاس میں بدتمیزی کرنے کے معاملے میں بی جے پی کے جن ۱۲؍  اراکین اسمبلی کو  ایک سال کے لئے معطل کیا گیا تھا ،سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطلی کو مسترد کرنے فیصلہ دیا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد بی جے پی اور مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈروںکے درمیان ایک بار پھر لفظی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے مطالبہ کیا  ہے کہ غیر آئینی فیصلہ لینے  پر مہا وکاس اگھاڑی حکومت کو معذرت طلب کرنا چاہئے جبکہ این سی  پی کے لیڈروں کے مطابق فیصلے کی کاپی ملنے اور اس کا مطالعہ کرنے کے بعد قانون ساز سیکریٹریٹ اور اسپیکر اس پر  فیصلہ کریں گے ۔ اسی دوران شیو سینا کے لیڈر نے یہ بھی کہا ہے کہ اسپیکر کو پورا اختیار ہے کہ کس رکن اسمبلی کو ایوان میں آنے کی اجازت دے اور کسے نہیں۔
حکومت کو معذرت طلب کرنا چاہئے: فرنویس
 سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بی جے پی کے لیڈروں نے مہا وکاس اگھاڑی پر طمانچہ قرار دیا۔ قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس  نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’’ بی جے پی کے ۱۲؍ اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کے فیصلہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مہا وکاس اگھاڑی کو طمانچہ رسید کیا ہے۔کورٹ نے واضح کیا ہے کہ یہ معطلی غیر آئینی اور غیر روایتی تھی۔  لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی اس غیر آئینی معطلی کے لئے معافی مانگے۔‘‘انہوںنے کہا کہ ’’مہاراشٹر حکومت غیر آئینی طریقے سے کارروائی کر رہی ہے اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ دستور سے بالا   ہیں۔ اسی لئے حکومت نے من مانی کہانی بنا کر  ۱۲؍ اراکین اسمبلی کو ایک سال کیلئے معطل کیا تھا جو  او بی سی کے حقوق کے لئے لڑ رہے تھے۔ کورٹ کے اس فیصلہ سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ جب بھی ایوان میں غیر آئینی  فیصلہ کیا جائے گا کورٹ اس میں مداخلت کرے گا۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ اگر کوئی اس فیصلہ پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ  ملک کے آئین پر یقین نہیں کرتا۔
ایوان میں داخلہ دینے کا اختیار اسپیکر کو حاصل :بھاسکر جادھو
 جس وقت اسمبلی میں ہنگامہ ہوا تھا اس وقت کارگزار اسپیکربھاسکر جادھو  تھے۔ بی جے پی کے ۱۲؍اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کا فیصلہ سنانے والے   بھاسکر جادھو نے کہا کہ ’’جدوجہد ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کا اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی ایوان اسمبلی میں داخل ہونے دیں یا نہ دیں۔ شیو سینا کے جادھو نے کہا کہ اسمبلی کے پاس وہ اختیارات ہیں جو اسے آئین نے دیا ہے۔ جمہوریت باہمی احترام کا رواج ہے۔ بی جے پی نے ہمیں بھی معطل کر دیا تھا۔ میں بی جے پی اور عدالت سے پوچھتا ہوں کہ گورنر نے قانون ساز کونسل میں۱۲؍  ایم ایل اے کی فہرست زیر التواء کیوں رکھی ہے۔
 قانون ساز اسپیکر اور سیکریٹریٹ مناسب کارروائی کریںگے ؕ: جینت پاٹل 
  بی جے پی کے۱۲؍ اراکین اسمبلی کی معطلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہو ئے سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو مسترد کر دیا ہے۔ اس فیصلہ کے تعلق سے این سی پی کے ریاستی صدر اور آبی وسائل کے وزیر جینت پاٹل نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ۱۲؍ اراکین اسمبلی کو بدتمیزی کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس اس تعلق سے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر اور قانون ساز سکریٹریٹ مناسب کارروائی کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ جب بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی موصول ہوگی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر  اور سیکریٹریٹ اس کا مطالعہ کریں گے اور مناسب فیصلہ کریں گے۔ یہ مہاراشٹر حکومت کا  فیصلہ نہیں ہے بلکہ اسمبلی کا فیصلہ تھا۔
 جینت پاٹل نے کہا کہ ’’اسمبلی میں جو کچھ ہوا اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ معطلی واقعہ کی انتہائی نوعیت کی وجہ سے کی گئی۔ معطلی کے وقت ہم سب ہال میں موجود تھے۔جس طرح کا مظاہرہ کیا گیا تھا  اس  اعتبار سے معطلی بھی کی گئی تھی۔
 جینت پاٹل نے یہ بھی کہا کہ نہ تو حکومت کو تھپڑ مارا گیا اور نہ ہی معطلی کی کارروائی سیاسی چال تھی۔ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے پاس۱۷۰؍ اراکین اسمبلی ہیں اور ہمیں ۱۰؍ تا ۱۲؍ اراکین اسمبلی کو ہٹاکر اکثریت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
کورٹ کے فیصلہ کا مطالعہ کرنے کے بعد  فیصلہ کریں گے:نواب ملک 
 این سی پی کے قومی ترجمان اور کابینی وزیر نواب ملک نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے بی جے پی کے ۱۲؍ اراکین اسمبلی کی معطلی کو مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس فیصلے کی کاپی قانون سازسیکریٹریٹ کو موصول ہونے کے بعد اسپیکر اس پر فیصلہ لیں گے ۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ ۱۲؍ اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کا فیصلہ حکومت کا نہیں بلکہ ایوان کا فیصلہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون ساز سیکریٹریٹ اجلاس کے اختیارات اور عدالتی حکم کا مطالعہ کرے گا اور حتمی فیصلہ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کریں گے۔
بی جے پی کی اخلاقی شکست ہوئی : کانگریس
  دریں اثنا کانگریس پارٹی کے ترجمان اور سیکریٹری اتل لوندھے نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر بی جے پی کےلیڈر گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں۔ کورٹ نے اس پر فیصلہ سنایا ہے کہ اراکین اسمبلی کو کتنے سیشن کیلئے معطل کرنا چاہئے اسی کے ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ اراکین  اسمبلی کو کس طرح کا برتاؤ کرنا چاہئے۔  سپریم کورٹ نےاراکین کے رویہ پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ انہیں ان  کے حلقہ انتخاب کے مسائل پیش کرنے چاہئے ناکہ گالم گلوچ اور بدتمیزی کرنا چاہئے۔ عوام ان کی حرکتوں کو دیکھ رہے ہیں ۔ اس فیصلہ سے بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو تکنیکی راحت ضرور ملی ہے لیکن انہیں اخلاقی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔میرے خیال سے جس طرح کی بدتمیزی کی گئی تھی  اسے دیکھتے ہوئے کوئی بھی  بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو معطل کر دیتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK