EPAPER
Updated: September 21, 2021, 7:55 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai
ایسے اسکول اپنے طلبہ کوصرف کچھ لنک اورپی ڈی ایف روانہ کردیتےہیں۔والدین کےمطابق بچوں کی پڑھائی کا سلسلہ بالکل منقطع ہوگیاہے
: کوروناوائرس اور لاک ڈائون کے سبب گزشتہ ۱۹؍مہینے سے اسکول بند ہیں لیکن طلبہ کو آن لائن تعلیم دینے کا سلسلہ جاری ہے مگرشہر ومضافات کے کئی نجی اسکو لوںکے بارے میں والدین نے شکایت کی ہے کہ وہ آن لائن کلاس کا انعقاد نہیں کررہے ہیں جس سے ان اسکولوںکے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہا ہے ۔ اس سے سرپرستوںمیں انتظامیہ کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ ایسے اسکول گزشتہ ڈیڑ ھ سال سے فیس تو وصول کررہے ہیں مگر اپنے طلبہ کو صرف کچھ لنک اورپی ڈی ایف وغیرہ روانہ کر یتے ہیں۔اس تعلق سے شکایت کے باوجود اسکول انتظامیہ اس طرف تو جہ نہیں دے رہاہے ۔
جنوبی ممبئی کے ایک پرائیویٹ اسکول کےطالب علم کے سرپرست نے بتایاکہ ’’کورو نا کی وجہ سے جب سے اسکول بند ہیں، میرے بیٹے کی پڑھائی رک گئی ہے ۔ وہ ۹؍ویں جماعت میں زیرتعلیم ہے۔ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ آگے کیسے پڑھےگا۔ اسکول والوںکو کچھ نہیں پڑی ہے ۔صرف فیس وصول کررہے ہیںلیکن پڑھائی کا کوئی انتظام نہیں کیاہے ۔ دیگر اسکولوں میں جس طرح طلبہ کو آن لائن پڑھایا جا رہا ہے، ہمارے اسکول میں ایسا کوئی نظم نہیں ہے، صرف پی ڈی ایف روانہ کردیاجاتاہے ۔ اسی پی ڈی ایف کے ذریعے سوالات حل کرنےکی ہدایت دی جارہی ہے ۔ جب اساتذہ، طلبہ کو کچھ پڑھا ہی نہیں رہے ہیں تو طالب علم سوالات کیسے حل کرے گا۔ متعدد مرتبہ اس تعلق سے اسکول جاکر شکایت بھی کی ہے مگر کوئی حل نہیں نکلا ہے ۔میرے بچے کا بڑا تعلیمی نقصان ہورہاہے مگر اسکول انتظامیہ کواس کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ’’جب میں نے آن لائن پڑھائی کا انتظام نہ کئے جانے سے متعلق دریافت کیا تواسکول کے ایک ذمہ دار نے کہاکہ تمام طلبہ کے پاس موبائل فون نہیں ہے تو ہم انہیں آن لائن کیسے پڑھائیں ،اسی وجہ سے آن لائن کلاس نہیں شروع کی گئی ہے ۔ اس جواب سے میں مطمئن نہیں ہوںکیونکہ نجی اسکولوں کے بچوں کےوالدین جب فیس کی ادائیگی کرسکتےہیں تو کیاان کےگھر میں کسی کے پاس موبائل فون نہیں ہوگا۔ایسا نہیں ہوسکتا ہے ۔ اگر مان لیاجائے کہ کچھ والدین یاسرپرستوںکےپاس فون نہیں بھی ہے تو اس کی سزاکیا تمام طلبہ کی دی جائے گی۔ دراصل اسکول والے خود ہی آن لائن پڑھانےکی زحمت اٹھانا نہیں چاہتےہیں ۔ اس لئے انہوں نے آن لائن کلاس بند کررکھی ہے ۔‘‘
اسی اسکول کے ایک اور سرپرست نے کہاکہ ’’میرابیٹا ساتویں جماعت میں ہے۔ ویسے بھی دن بہ دن اس اسکول کے طلبہ کی تعداد کم ہورہی ہے مگر اسکول انتظامیہ اس طرف توجہ نہیں دے رہاہے ۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے طلبہ کیلئے آن لائن پڑھائی کابھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔ جس سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہاہے ۔ اس بارےمیں شکایت کرنےکیلئے میںکئی مرتبہ اسکول گیامگر مجھے اسکول کے ذمہ داران سے ملنے نہیں دیاگیا۔ ‘‘
اسی طرح مضافاتی علاقوں کی متعدد نجی اسکولوں میں فیس تو باضابطہ و صول کی جارہی ہے مگر گزشتہ ڈیڑھ سال سےان اسکولوں میں آن لائن کلاس شروع نہیں کی گئی ہے۔یہاںکے طلبہ کو بھی کبھی لنک توکبھی پی ڈی ایف روانہ کیاجاتاہے مگر آن لائن نہیں پڑھایاجارہاہے ۔ گزشتہ دنوں ان اسکولوںمیں سے ایک اسکول کے والدین اور سرپرستوںنے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھاتب جاکر جولائی سے اس اسکول نے آ ن لائن کلاس شروع کی ۔‘‘
اس ضمن میں ایک اسکول کے پرنسپل نے کہاکہ ’’پرائیویٹ اسکولوں سے متعلق اس طرح کی شکایت عام ہےجبکہ بی ایم سی اسکول میں آن لائن کلاس کی تفصیلات جمع کروانی ہوتی ہے اس لئے بی ایم سی اسکولوںکے بارےمیں ایسی شکایت نہیں ہوتی ۔‘‘