EPAPER
Updated: July 05, 2021, 11:22 AM IST | Jeelani Khan Aleg | Lucknow
الہ آباد ہائی کورٹ نے رام سنیہی گھاٹ کے ایس ایچ او کو ۲۲؍ جولائی کو ذاتی طو رپر حاضر ہوکر جواب دینے کا حکم دیا
ام سنیہی گھاٹ پر واقع تقریباً ۱۰۰؍ سال پرانی غریب نواز مسجد کو انتظامیہ کےذریعہ من مانے طریقے سے شہید کردینے پرالہ آباد ہائی کورٹ نے مقامی ایس ایچ او کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ اس کے خلاف عدالت کی حکم عدولی کا کیس کیوں نہ چلایا جائے۔ یا درہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے کورونا کی وبا کے پیش نظر مسجد کو خالی کرانے یا اسے منہدم کرنے پر ۳۱؍ مئی تک پابندی عائد کردی تھی مگر اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایس ایچ او نے مسجد کی شہادت کا حکم جاری کیا۔ کورٹ نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے داروغہ کو ۲۲؍ جولائی کو ذاتی طورپر حاضر ہوکر جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔ کورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ پہلی نظر میں غریب نواز مسجد کا منہدم کیا جانا غیر قانونی معلوم ہوتا ہے۔ الہ آبادہائی کورٹ کی کی یک رکنی بنچ نے واضح طورپر کہا ہےکہ مسجد کا اس طرح انہدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔جسٹس روی ناتھ تلہری کی یک رکنی بنچ نے یہ ہدایات عرضی گزارواصف حسن اور دیگر کے جواب الجواب پٹیشن پر شنوائی اور سینئر وکیل کپل سبل کے دلائل سننے کے بعد دیں۔سبل کے معاون وکیل کے طور پر ایڈووکیٹ شارم نوید موجود تھے۔ کپل سبل نے عدالت کومتوجہ کیا کہ ضلع و پولیس انتظامیہ نے عدالت کی توہین کرتے ہوئے من مانی کا مظاہرہ کیا ہے جو سراسرغیر قانونی اور غیر ضروری تھی۔انہوں نے عدالت کی سابقہ ہدایات کے دستاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ڈی ایم اور ایس ایچ اونے تمام ہدایات کو بالائے طاق رکھ کر مسجد کو منہدم کردیا۔اس کےا نہدام کا ان کے پاس کوئی قانونی جواز بھی نہیں کیونکہ اس کےتمام دستاویز سرکاری ریکارڈ میں موجود ہیں۔ اس کا بجلی بل، وقف بورڈ میں اس کے رجسٹریشن سمیت وہ تمام دستاویزی ثبوت ہیں جو اس مسجد کے قانونی عمارت ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ مسجد کی شہادت کو چیلنج کرتے ہوئے عرضی عرضی داخل کرنے والوں میں یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ، آل ا نڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور بارہ بنکی ضلع کےدوشہری حشمت علی اورنعیم بھی شامل ہیں۔سنی بورڈ کی طرف سے کپل سبل نے پیروی کر رہے ہیں جبکہ پرنسل لاء بورڈ نے سینئر وکیل یوسف مچھالہ کی خدمات حاصل کی ہیں۔