EPAPER
Updated: September 22, 2021, 8:33 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai
کوروناکے معاملات میں کمی آنے سے ملازمت پیشہ افراد کو دوبارہ ڈیوٹی پربلایاجارہا ہے لیکن اسکول شروع نہ کئے جانے سےوہ بچوںکو تنہاگھر میں چھوڑکر آفس نہیںجانا چاہتے ہیں ۔ حکومت سے اسکول جلد شرو ع کرنے کا مطالبہ
کوروناوائرس کی شکایت میں کمی آنےاور بڑی تعداد میںلوگو ںکے دونوں ٹیکہ لگوانےسے ورک فرام ہوم کے رجحان میں رفتہ رفتہ کمی آرہی ہے ۔ جن افرادنے دونوں ٹیکہ لے لیا ہے ، انہیں لوکل ٹرین میں سفر کی اجازت بھی مل گئی ہے ۔ ایسے افرادکو دوبارہ آفس آکر ڈیوٹی کرنےکی ہدایت دی جارہی ہے جس سے ان کیلئے مسئلہ پیدا ہوگیاہے جو اپنی نگرانی میں اپنے بچوںکو آن لائن پڑھا رہے ہیں۔کورونا کا اثر کم ہونے کے باوجود ابھی تک اسکول شروع نہیں کئے گئے ہیں۔ ایسےمیں سرپرست تذبذب میں مبتلا ہیں کہ وہ بچوںکی آن لائن پڑھائی کی نگرانی کریں یا آفس جائیں۔ پڑھائی کے علاوہ زیادہ دیر تک موبائل فون کی اسکرین پر وقت صرف کرنے سے بچےمتعدد قسم کی بیماریوںمیں مبتلاہوسکتے ہیں۔ اس لئے والدین چاہتے ہیں کہ اسکول جلد ازجلدشروع کئے جائیں ۔واضح رہےکہ طلبہ کا تعلیمی نقصان نہ ہو اس لئے انہیں اسکول بند ہونے سے آ ن لائن تعلیم دی جارہی ہے جس کی وجہ سے بھی چھوٹے بڑے بچوں کے ہاتھوںمیں اسمارٹ موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ٹیب آنے سے ان کازیادہ تر وقت اسکرین کے سامنے گزرنے لگا ہے۔ایسے میں اگر والدین بچوں پر توجہ نہ دیں توآن لائن پڑھائی کے علاوہ بچے گیم اور دیگر ایپ پر وقت ضائع کرسکتےہیں جس سے ان کی آنکھوں اور دماغ پر اثر پڑنے کا خطرہ ہوتاہے ۔ اس لئے متعدد والدین آن لائن پڑھائی کےد وران اپنے بچوںکے ساتھ بیٹھ کر ان کی نگرانی کرتے ہیں لیکن دو بارہ آفس کے شروع ہونے سےان کیلئے آن لائن تعلیم کےد وران بچوں کی نگرانی کرنا مشکل ہے ۔
اسکولوں بندہونے سے جہاں طلبہ کا تعلیمی نقصان ہورہاہے وہیں ان کی نفسیات اور سماجی زندگی بھی متاثر ہورہی ہے ۔ایسے میں سرپرستوں کے ہمراہ گھر میں بات چیت کرتے ہوئے وقت گزارنا بچوںکیلئے انتہائی اہم ہوتاہے مگر والدین اور سرپرست گھر پر نہ ہوں اور بچے گھر پر تنہا ہوںتو ان میں چڑچڑا پن اور تنہائی کا احساس پیداہوتاہے ۔ اس لئے والدین اپنے بچوں سے متعلق خوفزدہ ہیں اور وہ چاہتے کہ حکومت جلد ازجلد اسکول شروع کرنے کا فیصلہ کرے تاکہ کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے سے وہ نفسیاتی اور جسمانی طورپر صحت مند رہ سکے۔
اس تعلق سے کرافورڈ مارکیٹ کی ایک خاتون نے کہاکہ ’’جب تک مجھے اور میرے خاوند کو گھر سے کام کرنےکی اجازت تھی ، ہم اپنے ۳؍بچوںکی آ ن لائن پڑھائی کےد وران ان کی نگرانی کرتے تھے مگر اب آفس شرو ع ہو گیا ہے۔ ایسےمیں ہم آفس جائیں یا بچوںکی آ ن لائن کلاس کی نگرانی کریں ۔ ملازمت ترک نہیں کی جاسکتی ہے ورنہ مالی مسئلہ پیداہوگا ۔ اس لئے حکومت سے اپیل ہےکہ جلدازجلد اسکول شروع کرے۔‘‘ بائیکلہ کے رمیش کدم نے کہا کہ ’’ بچوںکو گھر میں تنہاچھوڑنا مناسب نہیں ہے کیونکہ آن لائن پڑھائی کےبعد وہ موبائل فون پر گیم اور دیگر ایپ میں مصروف ہوسکتےہیں جس سے ان کا اسکرین ٹائم بڑھ سکتاہے ۔ وہ نفسیاتی امراض میں مبتلاہوسکتےہیں۔ اگر اسکول شروع ہوتے ہیں تو والدین اور سرپرستوںکا یہ مسئلہ حل ہوسکتاہے ۔ اب تو تمام بازار، شپنگ مال، ہوٹل اور دکانیں کھولنے کی اجازت دے گئی ہے تو پھر اسکول کیوں نہیں شروع کئے جارہےہیں؟‘‘