EPAPER
Updated: January 19, 2021, 6:53 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
ملزم سمیر کلکرنی نےپرنسپل جج سےخصوصی عدالت میں باقاعدگی سے سماعت نہ ہونے ، گواہوں کے غیر حاضر ہونے اور کلیدی ملزمین کو عدالت میں حاضری سے راحت دینے کی شکایت کی اورسماعتوں کو باقاعدگی سے جاری رکھنے کی اپیل کی
گزشتہ ۳؍دنوں سے مالیگاؤں بم دھماکہ ملزمین کے خلاف بیان درج کرنے والے گواہوں کی غیر حاضری کے سبب خصوصی عدالت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر رہی ہے ۔ دریں اثناءاعلیٰ عدالتوں کے احکامات کے باوجود باقاعدگی سے شنوائی نہ ہونے پر اس کیس کے ملزم نمبر ۵ ؍سمیر کلکرنی نے آج سیشن کورٹ کے پرنسپل جج کو خصوصی عدالت میں باقاعدگی سے سماعت نہ ہونے ، گواہوں کے غیر حاضر ہونے اور کلیدی ملزمین کو عدالت میں حاضری سے راحت دینے کی شکایت کی ہے ۔
جمعہ کو ۲؍ گواہوں کے بیانات درج کیاجانا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔ اسی طرح سنیچر اور پیر کو بھی گواہ عدالت سے غیر حاضر رہے جس پر این آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج پرشانت آر سترے نے تفتیشی ایجنسی کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے گواہ کو عدالت میں پیش کرنے اور بیان درج کرنے کے سلسلہ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی اور کہا کہ منگل کو دوبارہ گواہ کو پیش کیا جائے ۔
روزانہ گواہوں یا پھر ملزمین کی غیر حاضری کے سبب سماعتوں کا سلسلہ بار بار ملتوی ہونے سے مذکورہ بالا کیس کے ملزم نمبر ۵ ؍سمیر کلکرنی، جو کسی بھی سماعت سے غیر حاضر نہیں ہوتا ، ملزمین کو بار بار عدالت سے غیر حاضر رہنے کی راحت دیئے جانے، گواہوںکی غیر حاضری اور ایجنسی کی تساہلی پر شدید اعتراض کیا ۔ ملزم نے سیشن کورٹ کے پرنسپل جج اگروال کو شکایت کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے جج سترے کوہدایت دینے کی اپیل کی کہ وہ کلیدی ملزمین کوعدالت سے غیر حاضر ہونے کے سلسلہ میں کوئی راحت نہ دیں اور سماعتوں کو باقاعدگی سے جاری رکھیں۔
کلکرنی نے پرنسپل جج ارگروال سے ملاقات سے متعلق احوال بیان کرتے ہوئے ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے۔ اس جاری کردہ بیان کے ذریعہ مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء کے ملزم سمیر کلکرنی نے کہا کہ ’’ میں نے پرنسپل جج اگروال سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء معاملہ کی شنوائی بنا کسی رکاوٹ جاری رکھنےاور مقدمہ جلد سے جلد مکمل کرنے کے سلسلہ میں سپریم کورٹ اور بامبے ہائی کورٹ نے ایک دو نہیں ۱۰؍ مرتبہ خصوصی عدالت اور ایجنسی کو احکامات جاری کئے ہیںاس کے باوجود اعلیٰ عدالتوں کے احکامات پر عمل نہیں کیا جارہا ہے ۔‘‘
سمیر کلکرنی کے بقول گزشتہ ۳؍ دنوں میںنہ تو گواہوں کا بیان درج ہوا اور نہ ہی سماعت ہی ہو سکی ہے ۔انہوںنے پرنسپل جج سے یہ بھی کہا کہ ’’عدالت عالیہ نے این آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ اس لئے چلانے کے احکامات جاری کئے تھے کہ اسے جلد سے جلد مکمل کیا جاسکے نہ کہ اس کیس کے کلیدی ملزمین سادھوی پرگیہ اور کرنل پروہت جیسے لوگوں کی کورٹ سے غیر حاضری کی درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے انہیں راحت دی جائے اور سماعتوں کو ملتوی کیا جائے۔ میں اس کیس کا ایک ملزم ہو ں اور۱۲؍ سال سے مسلسل سماعتوں میں حاضر ہونے کے سبب بے شمار مسائل سے دوچار ہو رہا ہوں جبکہ گزشتہ ۱۲؍ سال سے اس کیس کے کلیدی ملزمین’ بونس لائف‘ جی رہے ہیں ۔‘‘
سمیر کلکرنی نےپرنسپل جج کو بتایا کہ خصوصی عدالت کے جج کے بہت نرم اور شریف ہیں ۔ ان کے ملزمین کو چھوٹ دینے اور سماعتوں کے نہ ہونے سے مجھ جیسے یا پھر اس دھماکہ سے متاثرہ ملزمین کواس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے ۔