EPAPER
Updated: February 21, 2020, 10:42 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مہاراشٹر میں مہا اگھاڑی سرکار مودی حکومت اورآرایس ا یس کے اشارہ پرکام کررہی ہے ۔ بھیم آرمی کے عہدیداران نے جمعرات کو مراٹھی پترکار سنگھ میں یہ الزام لگایا اور سوال کیا کہ آخر سی اے اے، این پی آر اوراین آرسی کے خلاف آزاد میدان میں چندر شیکھرآزاد عرف راون کی احتجاجی ریلی کی اجازت کیوں نہیں دی گئی ۔
سی ایس ایم ٹی : مہاراشٹر میں مہا اگھاڑی سرکار مودی حکومت اورآرایس ا یس کے اشارہ پرکام کررہی ہے ۔‘‘ بھیم آرمی کے عہدیداران نے جمعرات کو مراٹھی پترکار سنگھ میںیہ الزام لگایا اور سوال کیا کہ آخر سی اے اے ،این پی آر اوراین آرسی کے خلاف آزادمیدان میں چندر شیکھرآزاد عرف راون کی احتجاجی ریلی کی اجازت کیوں نہیں دی گئی ۔ طاقت کے ذریعہ آوازدبانے کا بھی الزام عائد کیا اور کہاکہ ان ہی حالات اورمذکورہ سیاہ قوانین کے خلاف ۲۳؍ فروری کوبھارت بند کااعلان کیا گیا ہے۔
بھیم آرمی کے عہدیداران کے مطابق بھارت بند کا آغازاورنگ آباد میں۲۳؍فروری کی صبح اہم شخصیات کے مجسمے پرگلہائے عقیدت پیش کرکے بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر آزاد کریں گے ۔
’آخرکس چیزکا خوف ہے ، حکومت کیوں ڈررہی ہے‘
بھیم آرمی کے عہدیدار اشوک کامبلے نے ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے سنویدھان مخالف اورعوام مخالف قانون کے خلاف ریاست بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں اورسنویدھان میں یقین رکھنے وا لے جمہوری طریقوں سے اپنی آواز بلند کررہے ہیں لیکن ریاستی حکومت نے آزادمیدان میں چندرشیکھر آزاد عرف راون کے احتجاجی ریلی کی اجازت نہیں دی ۔ یہی نہیں بلکہ ناگپور کے ریشم باغ میں بھی ۲۲؍فروری کواحتجاج کی اجازت نہیں دی گئی ، آخر کس چیزکا خوف ہے ،حکومت کیوں ڈررہی ہے کہ ہمارا جمہوری حق بھی چھین رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سی اے اے ،این پی آراوراین آرسی کے علاوہ دادر اسٹیشن کو ڈاکٹرامبیڈکر سے منسوب کرنے ، ماگاس ورگیہ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے فیصلے ، خواتین پرمظالم اوربھیما کورےگاؤں معاملے میں۲۳؍فروری کوبھارت بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہمارا مانناہے کہ مودی حکومت کی من مانی زیادہ دنوں تک نہیں چلے گی اورنہ وہ جمہوری حقوق چھیننے میں کامیاب ہوگی ۔‘‘
سنیل گائیکواڑ (سیکریٹری )نےکہاکہ ’’ ہمیں یہ کہنے میں کوئی پس وپیش نہیں ہے کہ ریاستی حکومت مودی اورآرایس ایس کے دباؤ میں ہمیں احتجاج کی اجازت نہیں دے رہی ہے اور جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم لوگوں نے بھی طے کیا ہے کہ ہم ا پنے ادھیکار اورجمہوریت کے تحفظ کے لئے اپنی جنگ جاری رکھیںگے۔ ‘‘
’ہم سب ان قوانین کی حقیقت کو سمجھ چکے ہیں‘
دیپک ہنوونتے (کارگزار صدر )نے کہا کہ ’’ سی اے اے ،این پی آر اوراین آرسی کے ذریعے دبے کچلےاور پسماندہ طبقات کے حقوق سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ظاہر یہ کیاجارہا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والوں پراس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔حالانکہ ہم سب ان قوانین کی حقیقت کوسمجھ چکے ہیں اور اسی لئے ہندو مسلمان سبھی اس کالے قانون کی مخالفت کررہے ہیں ۔حکومت کو یہ قانون واپس لینا ہی ہوگا کیونکہ یہ قانون ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکرکے ذریعے بنائے گئے سنویدھان کے خلاف ہے ۔‘‘