Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’لاک ڈاؤن کو طویل عرصے تک جاری نہیں رکھا جانا چاہئے‘‘

Updated: May 01, 2020, 11:15 AM IST | Agency | New Delhi

کانگریس کے سابق سربراہ راہل گاندھی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران ریزروبینک کے سابق گورنر رگھورام راجن کااظہار خیال۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوروناکی لڑائی میں اقتصادی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی غریبوں کو ترقیاتی کاموں سے جوڑ کر انہیں پیسہ اور کھانا فراہم کرانا بھی ضروری ہے

Rahul Gandhi and Raghuram Rajan - Pic : INN
راہل گاندھی اور رگھو رام راجن ۔ تصویر : آئی این این

 ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن  نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئےجمعرات کو کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ پیدا شدہ اقتصادی حالات سے نمٹنے کے چیلنج کے درمیان کوروناکی لڑائی میں اقتصادی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی غریبوں کو ترقیاتی کاموں سے جوڑ کر انہیں پیسہ اور کھانا فراہم کرانا بھی ضروری ہے۔
 رگھورام راجن نے جمعرات کو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی بات چیت میں تبادلہ خیال کرتے  ہوئے کہا کہ کورونا وائرس ایک بڑا چیلنج ہے لیکن لاک ڈاؤن کو طویل عرصے تک جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ کورونا کو  روکنے کیلئے ٹیسٹنگ ضروری ہے اور ہمارے پاس یہ سہولت ’نہ‘ کے برابر ہے۔ ہم۲۰؍ لاکھ افراد کی ٹیسٹنگ کی بات کر رہے ہیں جبکہ ہم  روزانہ ۲۰؍ سے۳۰؍ ہزار افراد کی ہی ٹیسٹنگ کر پا رہے ہیں جو بہت کم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لاک ڈاؤن کو بڑھایا جاتا ہے تو ملک کی معیشت پر اس کے مہلک اثر ات ہوں گے اور بے روزگاری میں مبتلا غریب کیلئے زندگی کا بحران بڑھ جائے گا۔  اس وجہ سے لاک ڈاؤن کے اگلے مرحلے میں جائے بغیر وبا کو کنٹرول اور غریبوں کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔
 لاک ڈاؤن کے درمیان لوگوں کو زندہ رکھنے کو ضروری بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریب کو کام کی تلاش میں لاک ڈاؤن کے درمیان ہی باہر نکلنے کیلئے مجبور نہ کرنا ہی سب سے فائدہ مند ہو گا۔ اس کیلئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پیسہ اور کھانا ایک ساتھ دینے کی ضرورت ہے اور یہ کام عوامی تقسیم کے نظام پی ڈی ایس کے ذریعے کرایا جا سکتا ہے۔رگھو رام راجن نے کہا کہ اگلے مرحلے میں لاک ڈاؤن کو بڑھانے کے بجائے، منظم وسائل سے اس کو کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ محدود وسائل کے درمیان کورونا کو  پھیلنے سے روکا جاسکے اور ملکی معیشت کو پٹری پر لایا جاسکے۔ بحران کے دور میں غریبوں کوبراہ راست اور فوری طور فائدہ پہنچانے کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ براہ راست فائدہ منتقلی ڈی بی ٹی پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ روزگار کے فقدان سے برسرپیکار غریب کارکنوں کے اقتصادی بحران کو دور کیا جا سکے اور انہیں کھانا فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چند ماہ تک کوروناوائرس کی وجہ سے پیدا بحران سے ان کے سامنے روزگار کے بارے میں بے یقینی کی صورت حال ہے، اسلئے عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کی خاطر انہیں پیسہ اور کھانے دینا ضروری ہے۔
 راہل گاندھی کے یہ پوچھنے پر کہ غریبوں کو حکومت براہ راست اقتصادی فوائد کہاں سے دے گی؟ رگھو رام راجن نے کہا کہ اگرچہ ہماری اقتصادی وسائل محدود ہیں لیکن اس خطرناک وبا سے لوگوں کی زندگی محفوظ بھی رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پنشن اور منریگا جیسی اسکیموں سے فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اقتصادی حالات خراب نہیں ہیں اور ہم اپنے خزانے سے غریبوں کو۶۵؍ ہزار کروڑ روپے کا تعاون دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت تقریباً۲۰۰؍ لاکھ کروڑ روپوں کی ہے اور اتنی اچھی پوزیشن میں جی ڈی پی ہونے کی وجہ سے ہم ملک کے غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
 رگھورام  راجن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں اقتصادی ترقی گر رہی ہے جس کی وجہ نوجوانوں کی فوج کھڑی ہو رہی ہے۔ اس کے برعکس صورتحال ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے امکانات پر جانے کے بجائے موقع  پیدا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری نظر میں بڑا چیلنج نچلے  درمیانے طبقے سے لے کر متوسط طبقے تک ہیں۔ ان کی ضروریات ہیں، روزگار، بہترین روزگار تاکہ لوگ سرکاری نوکری پر منحصر نہ رہیں۔‘‘
 سابق گورنر نے سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کو فکر مندی میں مبتلا کرنے والا بتایا اور کہا کہ اس ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا  بحران کی وجہ سے قریب۱۰؍ کروڑ اور لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ پانچ کروڑ کی تو نوکری جائے گی اور کروڑوں لوگ لیبر مارکیٹ سے باہر ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی سروے پر سوال اٹھائے جا سکتے ہیں لیکن حکومت نے جو اعداد و شمار دیئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔
 موقع پیدا کرنے کیلئے سب سے پہلے صلاحیتیں تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیلئے بہتر تعلیم، بہتر صحت کی خدمات اور بہتر تخلیقی صلاحیت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یاد رکھئے، جب ہم ان کی صلاحیتوں کی بات کریں تو ان پر عمل بھی ہونا چاہئے۔ ہماری صلاحیتوں اور وسائل محدود ہیں۔ سب سے پہلے، لوگوں کو اچھی طرح سے زندہ رکھیں۔ کھانا بے حد ضروری ہے۔ ہر جگہ تک پہنچ یقینی بنائیں۔‘‘ خیال رہے کہ ایک دن قبل سابق وزیرمالیات اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے ملک کی معیشت کو پٹری پر لانے اور غریبوں کو مدد فراہم کرنے سے متعلق کچھ تجاویز حکومت کو پیش کی تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK