EPAPER
Updated: January 10, 2021, 6:24 AM IST | Agency | Pyongyang
شمالی کوریا کے سربراہ کے نے واشنگٹن کو ان کے ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا،چاہے وہاں حکومت کسی کی بھی ہو
شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے کہا ہے کہ امریکہ ان کے ملک کا `سب سے بڑا دشمن ہے اور انھیں یہ توقع نہیں ہے کہ پیانگ یانگ کے تعلق سے واشنگٹن اپنی پالیسی تبدیل کرے گا، خواہ کوئی بھی صدر ہو۔کم جونگ اُن نے اپنی ورکرس پارٹی کی شاذ و نادر منعقد ہونے والی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے اسلحہ خانے اور فوجی صلاحیت کو بڑھانے کا بھی عہد کیا۔
انھوں نے کہا کہ ان کے جوہری آبدوز کے منصوبے تقریبا مکمل ہوچکے ہیں۔ کم جونگ نے یہ تبصرہ ایسے وقت کیا ہے جب امریکہ میں اقتدار میں تبدیلی ہونے جا رہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کم جونگ اس بیان سے امریکہ کی نئی حکومت پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ کم جونگ کے رخصت پذیر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے خوشگوار تعلقات تھے۔ حالانکہ کے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے تعلق سے ٹرمپ کے دور میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اپنی تاریخ کی آٹھویں کانگریس میں خطاب کرتے ہوئےکم جونگ ان نے کہا کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا جب تک کہ `دشمن قوتیں انھیں شمالی کوریا کے خلاف پہلے استعمال کرنے کا ارادہ نہ کریں۔اطلاع کے مطابق انھوں نے کہا کہ امریکہ `ہمارے انقلاب کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور ہمارا سب سے بڑا دشمن۔ خواہ کوئی بھی اقتدار میں ہو، شمالی کوریا کے خلاف اس کی پالیسی کی اصل نوعیت کبھی نہیں بدلے گی۔
ان کی تقریر میں مطلوبہ ہتھیاروں کی ایک فہرست کا خاکہ بھی پیش کیا گیا جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل شامل ہیں جو زمین یا سمندر سے لانچ کئے جا سکیں اور `انتہائی بڑے ہتھیار بھی شامل ہیں۔
سخت اقتصادی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا اپنے اسلحہ خانے میں نمایاں طور پر اضافہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔رواں ہفتے کے شروع میں کم جونگ نے اعتراف کیا تھا کہ ایک الگ تھلگ پڑجانے والے ملک کیلئے ان کا پانچ سالہ معاشی منصوبہ `تقریبا ہر شعبے میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔شمالی کوریا نے کورونا کو روکنے کیلئے گزشتہ جنوری میں اپنی سرحدیں بند کردی تھیں حالانکہ اس کا دعوی رہا ہے کہ ان کے یہاں کورونا کا کوئی کیس نہیں تھا۔ اس کی وجہ سے اپنے پڑوسی اور اتحادی ملک چین کے ساتھ اس کی تجارت میں تقریبا ۸۰؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ طوفان اور سیلاب نے شمالی کوریا میں مکانات اور فصلوں کو تباہ کردیا ہے۔ شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے سخت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں شمالی کوریا کے سربراہ سے تاریخی ملاقاتیں کیں اور ان کے ساتھ دوستانہ انداز میں پیش آئے حالانکہ اس سے قبل دونوں ایک دوسرے پر فقرے کساکرتے تھے۔ ۲۰۱۷ء کے اخیر میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کی جانب سے انھیں `بوڑھا کہنے کہ جواب میں کہا تھا کہ انھوں نے تو کبھی کم جونگ کو `پست قد اور موٹا نہیں کہا۔صدر ٹرمپ نے اپنی اشیا کے دورے پر ویتنام میں کہا تھا کہ انھوں نے کِم جونگ اُن سے دوستی کرنے کی بہت کوشش کی اور شاید یہ کسی روز ہو بھی جائے لیکن ایسا کب ہو گا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔اس دورے سے قبل شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے امریکی صدر کو ایک مرتبہ پھر `جنگجو اور `بدمزاج قرار دیتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔