EPAPER
Updated: August 29, 2021, 9:04 AM IST | washington
ترک صدر کے مطابق نئی حکومت کی تشکیل کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا
ترک صدر رجب طیب اردگان کہا ہے کہ طالبان نے کابل ایئر پورٹ کے انتظام میں مدد کی درخواست کی ہے لیکن ان کہنا ہے کہ ، سیکوریٹی کو ہم یقینی بنائیں گے۔ آپ انتظام دیکھیں۔‘‘لیکن ترک صدر نے بوسنیا ہرزے گووینا اور مانٹی نیگرو روانہ ہونے سے قبل استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ابھی انہوں نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، کیونکہ وہاں ہر وقت موت کا خطرہ موجود ہے۔ترک صدر نے کہا کہ ہم اس کا فیصلہ افغانستان میں نئے انتظامیہ کے واضح ہو جانے کے بعد کریں گے۔
طیب اردگان نے مزید کہا کہ مضبوط تعلقات کے قیام اور باہمی توقعات کے تبادلے کیلئے کابل میں ترک سفارت خانے کے سینئر نمائندوں اور طالبان کی طویل میٹنگ ہوئی ہیں۔ترک حکام کے مطابق، ترک فورس کی عدم موجودگی میں ترکی، کابل ایئرپورٹ کے انتظام میں مدد کیلئے ہامی نہیں بھرے گا۔دو ترک عہدیداروں نے بتایا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی سیکوریٹی کی صورتِحال نے غیر ملکی فورس کے انخلاء کے بعد کابل ایئرپورٹ کے انتظام کی اہمیت اور اس میں درپیش خطرات میں اضافہ کر دیا ہے۔طالبان نے ترکی سے کہا تھا کہ آئندہ منگل کو غیر ملکی فورس کے انخلاء کی ڈیڈ لائن کے بعد ترکی کابل ایئرپورٹ کے انتظام میں تکنیکی مدد فراہم کرے جبکہ انخلاء کے الٹی میٹم کا اطلاق ترکی پر بھی یکساں طور پر ہو گا۔نیٹو کا رکن ہونے کی وجہ سے ترکی گزشتہ ۶؍ برس سے کابل ائیرپورٹ کا انتظام سنبھال رہا تھا۔غیر ملکی فورس کے انخلاء کے بعد ایئر پورٹ کا کھلا رہنا نہ صرف افغانستان کے دنیا سے رابطے کیلئے اہم ہے بلکہ امدادی سامان کی فراہمی اور امدادی کاروائیاں جاری رکھنے کیلئے بھی ضروری ہے۔
ایک سینئر ترک عہدیدار نے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے دھماکوں سے ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ آیا طالبان یہ اہلیت رکھتے ہیں کہ وہ ایئرپورٹ یا ترک عملے کو محفوظ رکھ سکیں۔ اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے مزید کہا کہ ایئر پورٹ پر اس دہشت گرد حملے سے طالبان کے ساتھ گفتگو پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔ اور خطرہ ہے کہ مستقبل میں کابل کیلئے بین الاقوامی پروازیں روک دی جائیں۔