Inquilab Logo Happiest Places to Work

خدشے کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے باہر دھماکے ، ۱۳؍ ہلاکتیں

Updated: August 27, 2021, 7:50 AM IST | kabul

مہلوکین میں خواتین اور بچے بھی شامل۔ زخمی ہونے والوں میںامریکی شہری اور طالبان کے اہلکار وں کے نام بھی ہیں۔ مغربی ممالک نے پہلے ہی داعش کی دھمکی کے پیش نظر افغانستان میںموجود اپنے باشندوں کے نام الرٹ جاری کیا تھا۔ انہیں ایئر پورٹ سے دور رہنے کی تلقین کی گئی تھی۔پنٹاگون نے حملوں کی تصدیق کی، جو بائیڈن بم دھماکوں سے لا علم

One injured man is being transported by locals in an ambulance (Photo: Agency)
ایک زخمی کو مقامی افراد ایمبولنس میں چڑھا رہے ہیں ( تصویر: ایجنسی)

  خدشے کے عین مطابق افغانستان کی راجدھانی کاابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر ۲؍دھماکےہوئے جن کے نتیجے میں اب تک کوئی ۱۳؍ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ سی این این کے مطابق امریکی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والا دھماکہ خودکش تھا جو حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ابتدائی گیٹ کے باہر ہوا جہاں سیکڑوں کی تعداد میں افغان عوام ایئرپورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔عرب میڈیا کے مطابق خودکش دھماکے کے بعد فائرنگ کی آواز بھی سنائی دی جس کے نتیجے میں ۱۳؍افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں ۳؍ امریکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔طالبان نے کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کے نتیجے میں ۱۳؍ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ طالبان کے متعدد گارڈ بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔
  پنٹاگون  کے ترجمان جان کربی نے ٹویٹ کیا ہے  کہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر  پہلا دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں متعدد امریکی فوجی اہلکار اور شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جبکہ دوسرا دھماکا ایبے گیٹ کے قریب ہی بارون ہوٹل کے باہر ہوا۔دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کابل دھماکے کی تفصیلات سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ کے باہر فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جبکہ یہ واقعہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر رونما ہوا ہے جہاں پر سیکوریٹی کے فرائض برطانوی فوج انجام دے رہی ہے اور یہ ان چند گیٹوں میں سے ایک ہے جسے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر بند کیا گیا تھا۔برطانوی وزیردفاع نے  بھی اس کی تصدیق   کی ہے کہ یہ دھماکا ایبے گیٹ کے باہر ہوا ہے جہاں ہماری فوج سیکوریٹی دے رہی ہے تاہم ہمارے پاس دھماکے  کے نتیجے میں برطانوی فوج کے جانی نقصان کی کسی قسم کی اطلاعات نہیں ہیں۔
 دھماکے کا خدشہ پہلے سے تھا
   واضح رہے کہ مغربی ممالک نے دہشت گردی کے پیش نظراپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ سے دوررہنے کی   ہدایت پہلے ہی جاری کر دی تھی ۔   ۱۰؍ روز قبل طالبان نے کابل ایئر پورٹ پر قبضہ کر لیا تھا ، اس کےبعد سے وہاں غیر ملکی باشندوںکی بھیڑ جمع ہے جو اپنے اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔ طالبان کی جانب سے غیر ملکیوں کو ملک چھوڑنے کیلئے ۳۱؍ دسمبر تک کی مہلت دی گئی ہے جس میں اب صرف ۴؍ روز باقی رہ گئے ہیں جبکہ ابھی ہزاروں لوگوں کا انخلا باقی ہے۔ اس دوران   امریکہ، آسٹریلیا اوربرطانیہ نے بدھ اور جمعرات  دونوں دن افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کے نام الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا   تھا   وہ کابل ہوائی اڈے پر کسی طور پر نہ جائیں اور جتنا ہوسکے وہاں سے دوررہیں۔   جمعرات کی رات ہوئے اس دھماکے کی دھمکی داعش نے پہلے ہی دے رکھی تھی۔ اس لئے اس کا براہ راست الزام اسی تنظیم پر ہے ۔یاد رہے کہ امریکہ  پر اس کے اتحادیوںکا دبائو  بھی تھا کہ وہ افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلا کی تاریخ کو آگے بڑھائے لیکن طالبان اس پر رضامند نہیں ہیں  اور جو بائیڈن نے بھی اس  پراصرار کرنے سے منع کر دیا ہے ۔ البتہ اس تعلق سے امریکی وزیر خارجہ ا نتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ طالبان نے ڈیڈ لائن کو آگے بڑھانے  سے منع کیا ہے تاہم انہوں نے وعدے کے مطابق غیرملکیوں اور افغان شہریوں کو ۳۱؍ اگست کے بعد بھی ملک چھوڑنے کی اجازت دی ہے
  ۱۵۰۰؍ امریکی شہری اب بھی افغانستان میں
 وانتھونی  بلنکن نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی شہریوں کی تعداد اندا زاً ۶؍ ہزار تھی، جن میں  سے ۴۵؍ سوکا انخلا ہو چکا ہے، جبکہ باقی ۱۵۰۰؍ شہریوں کو  نکالنا ابھی باقی ہے۔ `ان میں سے ۵؍ سو امریکی شہریوں سے پچھلے ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران رابطہ کیا جا چکا ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ کس طرح وہ ایئر پورٹ تک پہنچ سکتے ہیں۔بدھ کو انخلا سے متعلق خصوصی پریس بریفنگ کے دوران بلنکن نے واضح کیا کہ گرین کارڈ ہولڈر انخلا کے زمرے میں نہیں آتے ،  اور امریکی شہری وہ افراد ہیں جن کے پاس امریکی پاسپورٹ موجود ہوں گے۔  انھوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ایئرپورٹ پر موجود امریکی حکام طالبان سے رابطہ کرتے رہتے ہیں، اور جن لوگوں کے پاس قانونی دستاویز موجود ہیں انھیں ایئرپورٹ تک آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ جہاں تک ان افغان اتحادیوں، متر جموں اور دیگر کا تعلق ہے جن میں ممکن ہے کچھ تعداد بر وقت ملک سے باہر نہ آ پائے، ان کی مدد جاری رکھی جائے گی کہ وہ ۳۱؍ اگست کے بعد بھی افغانستان سے باہر آ سکیں۔ بلنکن نے کہا کہ طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہا کہ اس معاملے میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔

kabul Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK