EPAPER
Updated: September 04, 2021, 12:05 PM IST | Agency | Washington
فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میںگفتگو دوبارہ شروع کرے، کیونکہ تہران کی جوہری سرگرمی میں اضافے سے مغرب میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔
)فرانس اور جرمنی نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میںگفتگو دوبارہ شروع کرے، کیونکہ تہران کی جوہری سرگرمی میں اضافے سے مغرب میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ جون میں ایران کے صدارتی انتخابات کی وجہ سے ان مذاکرات میں تعطل آ گیا تھا۔
فرانس کے وزیر خارجہ یاں ایو لو دغیاں نے بدھ کو ایران کے نئے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے فون پر بات کی۔ فرانسیسی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ لو دغیاں نے واضح کیا کہ تہران کو ہنگامی طور پر مذاکرات میں دوبارہ واپس آنا چاہئے۔ تہران اور واشنگٹن کے درمیان ان بالواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور جون میں صدر ابراہیم رئیسی کے انتخاب کے ساتھ ملتوی ہو گیا تھا۔ رئیسی نے ۱۵؍ اگست کو اپنا صدارتی منصب سنبھالا تھا۔
گزشتہ اپریل سے ۶؍ عالمی طاقتیںکوشش کر رہی ہیں کہ تہران اور واشنگٹن اس ایٹمی معاہدے میں دوبارہ واپس آ جائیں جس سے ۲۰۱۸ء میں سابق صدر ٹرمپ علاحدہ ہو گئے تھے اور ایران پر سخت پابندیاںعائد کر دی تھیں۔ افرانسیسی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ لو دغیاں نے اپنے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان سے فون پر گفتگو کے دوران مذاکرات کو فوراًہ شروع کرنے کی اہمیت بیان کی ۔لودغیان نے ایران کی ان جوہری سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا جو کہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی۔ ۲۰۱۸ء میں امریکہ کے اس معاہدے سے الگ ہونے کے بعد تہران نے بتدریج اپنی جوہری سرگرمیوں میں اضافے کی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔
ابھی تک مذاکرات دوبارہ شروع کئے جانے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ اطلاع کے مطابق جولائی میں ایران کے دو سینئر عہدیداروں نے بتایا تھا کہ رئیسی مذاکرات میں سخت مؤقف اختیار کرنا چاہتے ہیں۔اس سے پہلے جرمنی نے بھی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے تہران پر دباؤ ڈالا تھا کہ مذاکرات کا امکان غیر معینہ مدت تک کھلا نہیں رہ سکتا۔گزشتہ ماہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اقوامِ متحدہ کے نگران ادارے کی اس تصدیق پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ تہران نے پہلی مرتبہ ایسا یورینیم پیدا کیا ہے جو ۲۰؍ تک خالص ہے اور اس نے یورینیم کی افزودگی کی سطح ۶۰؍تک بڑھا لی ہے۔ایران اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔