EPAPER
Updated: February 08, 2022, 8:48 AM IST | Paris
فرانسیسی صدر اپنے روسی ہم منصب سے ملنے ماسکو جائیں گے جبکہ جرمن چانسلر نے امریکی صدر سے ملاقات کیلئے وہائٹ ہاؤس کا رخ کیا
روس کے یوکرین پر ممکنہ حملے کے باعث مغربی ممالک سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کیلئے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں سرگرم ہوگئے ہیں جب کہ جرمنی کے چانسلر اولاف اسکولزنے بھی تناؤ میں کمی کیلئے کمر کس لی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین پر روس کی ممکنہ فوج کشی کے باعث خطے میں تناؤ بڑھ گیا ہے جس کے باعث فرانسیسی صدر اپنے روسی ہم منصب سے ملنے ماسکو پہنچیں گے جب کہ جرمن چانسلر نے امریکی صدر سے ملاقات کیلئے وہائٹ ہاؤس کا رخ کیا ہے۔
یوکرین کی سرحد کے نزدیک روس نے ایک لاکھ فوجی اہلکار تعینات کردیئے ہیں جس کے جواب میں مغربی ممالک نے نیٹو کے اہلکار یوکرین بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ روس اور مغربی ممالک اس تناؤ کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہے ہیں۔دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ نے یوکرین کو فوجی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور روس پر اقتصادی پابندی عائد کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس جلد یوکرین پر حملہ کرنے والا ہے۔ادھر یوکرین نے مغربی ممالک کے خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے تاہم روس کے جلد حملہ کرنے کے امریکی دعوے کو مسترد کردیا۔اس تناؤ کو کم کرنے کیلئے فرانسیسی صدر نے یوکرین ، روس اور مغربی ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے یوکرین کے مسئلے پر امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے متعدد بار ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس کے بعد وہ پیر کو روسی صدر سے ملنے ماسکو پہنچیں گے جب کہ اگلے روز یوکرین جائیں گے۔
اسی طرح جرمنی کے چانسلر نے یوکرین میں اہم ملاقاتوں کے بعد امریکی صدر سے ملنے وہائٹ ہاؤس کیلئے رخت سفر باندھ لیا ہے اور وہ جنگ کے شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونے کیلئے پُرامید بھی ہیں۔جرمنی نے یوکرین اور روس تنازع میں امریکی مؤقف کی حمایت کی ہے تاہم جنگ اور اس کے نتیجے میں روس پر اقتصادی پابندی کے باعث توانائی کے بحران کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے جو کورونا سے نبرد آزما دنیا کیلئے ایک اور امتحان ہوگا۔واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن چینی ہم منصب سے ملنے بیجنگ کے دورے پر گئے تھے جہاں چین کو گیس کی فراہمی کا ایک بڑا معاہدہ طے پایا تھا جب کہ امریکہ نے روس یوکرین جنگ کے باعث ممکنہ توانائی بحران پر قطر کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھادیا ہے۔