EPAPER
Updated: November 07, 2021, 11:47 AM IST | saadat khan | Mumbai
ممبئی اور مہاراشٹر کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں سے کینسر کےغریب مریض عموماً علاج کیلئے پریل کے ٹاٹا میموریل اسپتال آتےہیں مگر ان دنوں ٹاٹااسپتال میں بیڈ خالی نہ ہونے اور مریضوںکی بڑی تعدادکے ویٹنگ لسٹ میں ہونے سے مریضوں اور ان کےمتعلقین کوبڑی دقتوںکا سامناکرناپڑرہا ہے
ممبئی اور مہاراشٹر کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں سے کینسر کےغریب مریض عموماً علاج کیلئے پریل کے ٹاٹا میموریل اسپتال آتےہیں۔ مگر ان دنوں ٹاٹااسپتال میں بیڈ خالی نہ ہونے اور مریضوںکی بڑی تعدادکے ویٹنگ لسٹ میں ہونے سےعلاج کیلئے آنےوالے مریضوںاور ان کےمتعلقین کوبڑی دقتوںکا سامناکرناپڑرہا ہے۔ٹاٹااسپتال میں ان وجوہات کی بنا پر داخلے کی کارروائی مکمل ہونے کے باوجود غریب مریضوںکاعلاج نہیں کیاجارہاہے جبکہ دیگر اسپتال والے کینسر کے علاج کیلئے درکار طبی سہولیات کے نہ ہونے سے مریضوںکو ٹاٹا جانےکا مشورہ دے رہے ہیں۔ان دشواریوں سے ممبئی اور بیرونِ ممبئی کےکینسرکےمریضوںکو بڑی دقت ہورہی ہے ۔ مجبوراًکینسر کے مریض اور ان کے رشتے دار پریل اور اطراف کے علاقوںکی فٹ پاتھ اور سڑکوں پر رات گزار رہےہیں۔
نوی بستی ،کلیان روڈ ، بھیونڈی کے ۳۵؍محمد رفیق شیخ نےبتایاکہ ’’میرے والد رسیدالدین شیخ (۶۶) کو پھیپھڑےکا کینسر لاحق ہے۔ وہ گزشتہ ۵؍مہینے سے بیمار ہیں۔ بیماری کاپتہ چلنے پر گھروانوںنے آیورودیک علاج کروانےکافیصلہ کیاتھا۔ گھروالوں کا خیال تھا کہ اس عمرمیں ابا کیموتھیراپی یا ریڈیشن برداشت نہیں کرپائیں گے۔ آیورودیک دوائیں انتہائی کڑوی تھیں، ساتھ ہی کوئی خاص افاقہ نہ ہونے پر گھروالوں کے مشورے پر سب سے پہلے انہیں نیرول میں واقع ڈی وائی پاٹل اسپتا ل لے جایاگیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے ان کی حالت دیکھ کر کہاکہ ان کیلئے آئی سی یو کی ضرر وت ہے۔اگر چیئرٹیبل شعبے میں داخلہ مل سکا تو ۱۰؍ ہزار روپے ورنہ ایک لاکھ روپے ڈپازٹ کرنےکےعلاوہ روزانہ ۷؍تا ۸؍ہزار روپے خر چ ہوںگے۔ ہمارے پاس اتنےپیسوں کی گنجائش نہیں تھی ۔ لہٰذا ہم لوگ اباکونائر اسپتال لے گئے ، یہاں کےڈاکٹرو ںنے ابا کو دیکھنے کےبعد کہاکہ ان کیلئے ٹاٹا اسپتال ہی بہتر ہے اورہمارے پاس بیڈ بھی نہیں ہے ، اس لئے انہیں ٹاٹا اسپتال لے جائو، یہ کہہ کر نائر والوںنے انہیں داخل کرنے سےمنع کردیا۔ نائر سے ہم لوگ کے ای ایم اسپتال پریل گئے ۔یہاں کے ڈاکٹرو ںنے کہاکہ وہ اباکو صرف ۲۔۳؍ دنوںتک یہاں رکھ سکتےہیںکیونکہ انہیں کینسر ہے اور یہاں اس کاعلاج نہیں ہوسکتاہے ۔۳؍ نومبر کوابا کو یہاں داخل کردیاگیا۔ ۴؍نومبر کوہم لوگ ٹاٹا اسپتال گئے ، ایمرجنسی وارڈ میں موجود ذمہ دارنے بتایاکہ دیوالی کی وجہ سے اوپی ڈی میں کوئی نہیں ہے ، حالانکہ وہ دیکھ رہاتھاکہ ابا کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، انہیں بہت تکلیف تھی ،ا س کےباوجود اس نے ۵؍نومبر کو آنےکیلئے کہا۔ ہم لو گوںنے ابا کو دوبارہ کے ای ایم اسپتال میں داخل کردیا۔ ۵؍نومبرکو ہم پھر ٹاٹا اسپتال گئے ۔ مریض کو داخل کرنےکیلئے فارم پُر کیا، فائل بنوایا، کارڈ بنوانے کےبعد ۴؍ہزار روپے جمع کرنےکیلئے کہاگیا۔ وہ بھی کسی طرح جمع کروایا۔دن بھر کے انتظارکےبعد شام ۶؍بجے اوپی ڈی والے ڈاکٹرنے ابا کو دیکھ کہاکہ ان کی طبیعت زیادہ خراب ہے ،انہیں پرائیویٹ اسپتال میں داخل کر ائو، میں نے ڈاکٹر سے کہاکہ اگرمیرے پاس اتنے پیسے کی گنجائش ہوتی تو میں انہیں یہاں کیوں لاتا۔مگر ڈاکٹرنے میری بات نہیں سنی، میرے ابا نے بھی ڈاکٹر سے منت سماجت کی لیکن ڈاکٹرنے انہیں ایڈمٹ نہیں کیا۔ مجبوراً ہم لوگ یہاں سے مایوس لوٹ کر باہر آگئے۔‘‘
محمد رفیق نےیہ بھی بتایاکہ ’’ اس کےبعد ایک میڈیکل سوشل ورکر کی مدد سے ہم نےاباکو نائر اسپتال میں داخل کروایا ۔ جہاںاب بھی وہ زیر علاج ہیں۔ نائر اسپتال کے ڈاکٹروں کاکہناہےکہ ہم عارضی طورپر ان کا علاج کررہےہیں مگر ان کا صحیح علاج ٹاٹااسپتال میں ہی ہوسکتاہے۔ ان کے علاج کیلئے جس طرح کے طبی آلات اور مشین کی ضرورت ہےوہ یہاں نہیں ہے۔ نائروالوںنے بھی ۲۔۳؍دنوں تک اسپتال میں رکھنےکی اجازت دی ہے۔ٹاٹاوالوںکومعلوم ہے کہ میرے اباکی حالت نازک ہے،اس کےباوجودا نہیںاسپتال داخل نہیں کیاہے۔‘‘
مانخورد ،منڈالہ کے آس محمد شیخ (۶۰) کا معاملہ بھی کچھ ایساہی ہے ۔ وہ گلے کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ان کی اہلیہ نے بتایاکہ ’’ ٹاٹااسپتال میں انہیں لےکر گئے تھےمگر اسپتال والوںنےبتایاکہ ویٹنگ لسٹ زیادہ ہونےسے یہاں ان کا علاج نہیں ہوسکتاہے ۔ غریب کیلئے پرائیویٹ اسپتال میں علاج کرواناممکن نہیں ہے۔ ایسی صورت میں کیا غریب مریض کا علاج نہیں ہوگا۔ میرے خاوند کی حالت بہت خراب ہے لیکن ٹاٹا اسپتال والوںنے انہیں داخل کرنے سےمنع کردیا۔ جس کی وجہ سے میں انہیں گھر لے آئی ہوں ۔ ‘‘
میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نےبتایاکہ ’’ان دنوں کینسر کے علاج کیلئے ممبئی اوراطراف کےعلاوہ بیرونی ریاستوں سے آنےوالے مریضوں کو بڑی پریشانی ہورہی ہے ۔ٹاٹااسپتال میں بیڈ خالی نہ ہونے اور ویٹنگ لسٹ کی وجہ سےمریضوںکو لوٹایاجارہاہے ۔ جس سے غریب مریض بہت پریشان ہیں ۔ بیرون ِ ممبئی سے آنےوالے مریض مجبوراً ٹاٹااسپتال کےاطراف کی سڑکوںاورفٹ پاتھ پر وقت گزاررہےہیں۔ ‘‘ اس تعلق سے ٹاٹااسپتال کے ذمہ داران سے استفسار کرنےکی کوشش کی گئی مگر دیوالی کی چھٹی کے سبب رابطہ نہیںہوسکا۔‘‘