Inquilab Logo Happiest Places to Work

واڈیااسپتال کی بدنظمی سے مریض اور متعلقین پریشان

Updated: February 08, 2022, 9:11 AM IST | saadat khan | Mumbai

غریب والدین بچوںکو ڈسچارج کرواکر دیگر اسپتالوں میں علاج کروانے پر مجبور،دوا اور طبی ٹیسٹ کےنام پر لوگو ں سے ہزاروںروپے طلب کئے جانے کا الزام،اسپتال انتظامیہ لا علم

Parents transferring their child from Wadia Hospital to Nair Hospital for treatment.
علاج کیلئے اپنے بچےکو واڈیا اسپتال سے نائر اسپتال منتقل کرنے والے والدین۔

:واڈیااسپتال کی بدنظمی اور ہٹ دھرمی سے یہاں زیر علاج بچوںکے بالخصوص غریب والدین اور رشتے دار کافی پریشان ہیں۔ علاج ،دوا اور طبی ٹیسٹ کےنام پر غریبوں اور پریشان حال لوگو ں سے ہزاروںروپے طلب کئے جارہےہیں جس سے متعدد مریض بچوںکے رشتے دار بچوںکا علاج نہیں کرواپارہےہیں۔ بھیونڈی کے پاورلوم مز دور نے اپنے ۲؍دن کے بچے کو یہاں علاج کیلئے داخل کروایاتھا مگر دوا اور طبی ٹیسٹ کے نام پر ۴۰؍گھنٹے میں ۵۰؍ہزار روپےکا بل بننے سے اس نے اپنے بچے کو واڈیا سے نائر اسپتال منتقل کردیاہے۔اسی طرح کرلا کے ۲؍سالہ لڑکے کے دل کے آپریشن کیلئے ۲؍ لاکھ ۲۵؍ ہزارروپے کا تخمینہ دیاگیاہے ۔ ان معاملات میں اسپتال انتظامیہ سے استفسار کرنے پر انہوں نےلاعلمی کا اظہاراور جانچ کرنےکی یقین دہانی کروائی  ہے ساتھ ہی فنڈ کی کمی کا جواز بھی پیش کیا۔
 قدوائی نگر ،بھیونڈی کے محمد عارف نے بتایا کہ ’’ میری بھابھی کا نام بھیونڈی کے اندراگاندھی اسپتال میں درج تھا مگر اسپتال جانے سے قبل گھر پر  ہی بچے کی ولادت ہوگئی۔ ولادت کے دوسرے دن   بچے کو سانس لینےمیں تکلیف ہونے پر ہم  اسے  لے کر پہلے اندراگاندھی اسپتال گئے مگر اسپتال والوںنے کہاکہ یہاں اس کا علاج نہیں ہو سکے گا  اسے کلوا لے جائو، کلوا لے جانے پر وینٹی لیٹر خالی نہ ہونے سے بچے کوداخل کرنے سےمنع کردیاگیا۔ یہاں سے ہم لوگ سیدھے  واڈیا اسپتال پہنچے ۔ ۳؍فروری کی شام ساڑھے ۷؍بجے بچے کو یہاں داخل کیا گیا ۔  ابھی چند گھنٹے گزرے تھےکہ ہمارے ہاتھ میں دوا کی پرچی تھما دی گئی ۔ پیسوںکی قلت کے باوجود کسی طرح ۹؍ہزارروپے کی دوا لاکر دی گئی ۔ دوا کےبعد خون لانےکیلئے کہا گیا۔ جے جے مہانگربلڈبینک سےپیسوں سے خون خرید کر لاکر دیا گیا ۔اس دوران متعلقین سے قرض کے طورپرکچھ رقم کاانتظام کیاگیا۔ ۴ ؍ فروری کی صبح پھر دوا لانےکیلئے کہاگیا، ۶؍ہزار روپے کی دوا لائی گئی ۔ مگر اس کے بعد ہمارے پاس ایک پیسہ نہیں بچاتھا، لیکن اسپتال والے ہماری پریشانی نہیں سمجھ رہے تھےجس کی وجہ سے ہم نے بچے کو واڈیااسپتال سے نکال کر کسی اور اسپتال منتقل کرنے کافیصلہ کیا۔ بڑی دوڑ بھاگ کر کے میڈیکل سوشل ورکر کی مدد سے نائر اسپتال میں آئی سی یو میں ایک بیڈ کا انتظام ہونے پر واڈیا اسپتال سے ڈسچارج لینے گئے تو اسپتال والوں نے ۳۲؍ہزار روپے کا بل دے دیااو رکہاکہ اس کی ادائیگی لازمی ہے ۔ رشتےداروںاور عزیزوں سےقرض لے کر بل کی ادا ئیگی کی گئی تب جاکر بچے کو ڈسچارج دیا گیا ۔ تقریباً ۴۰؍ گھنٹے میں ۵۰؍ ہزار روپے خرچ ہوگئے تھے۔ ‘‘
  ایک سوال کے جواب میں عارف نے بتایا کہ ’’ واڈیا اسپتال میں ٹرسٹ اورپرائیویٹ ۲؍ طریقے سے علاج ہوتا ہے۔ ٹرسٹ کے ذریعے ہونےوالے علاج پر کم خرچ ہوتا ہے مگر اس کیلئے ضروری کاغذی کارروائی میں اتنی تاخیر ہوتی ہےکہ غریب انسان بیزار ہوجاتاہے ۔ آدھار، پین اور الیکشن کارڈ ہونےکےباوجود راشن کارڈ نہ ہونے سےہما را مذکورہ کوٹےمیں داخلہ نہیں ہوسکاتھا۔ اس لئے ہم سے دوائیں اورخون وغیرہ تو باہر سے منگوایاہی گیاساتھ ہی اسپتال میں ہونےوالے ٹیسٹ مثلاً سونوگرافی اور بیڈ وغیرہ کا پورا چارج وصول کیا۔‘‘ عارف کےمطابق ’’ نائر اسپتال میں بچہ زیر علاج ہےمگر اس کی طبیعت ابھی بھی ٹھیک نہیں ہے۔  واڈیااسپتال میں بچہ کی ماں کے ساتھ بھی اسپتال انتظامیہ کارویہ اچھا نہیں تھا۔ اُسے بیڈ وغیرہ نہیں دیاگیاتھا۔ وہ راہداری میں سورہی تھی ۔ جس سے اس کی بھی طبیعت خراب ہوگئی ہے ۔‘‘
آپریشن کیلئے ۲؍لاکھ ۲۵؍ہزار کا تخمینہ
  اسی طرح کرلا ،ہلائو پل کے ضیاالرحمٰن انصاری نے بتایاکہ ’’میں گزشتہ ۴؍مہینے سے واڈیا اسپتال کا چکر کاٹ رہاہوں۔ میرے ۲؍ سالہ بیٹے کے دل میں سوراخ ہے ۔ اس کا آپریشن کروانا ہے۔ یہاں کے ڈاکٹروںنے ۲؍لاکھ ۲۵؍ہزار روپے کا تخمینہ دیا ہے ۔میرے پاس تمام کاغذات ہیں ۔راجیو گاندھی آروگ یوجنا میں بچے کا آپریشن ہوجاناچاہئے مگر مجھ سے کہاگیاہےکہ اس یوجنا کے تحت صرف ۷۵؍ ہزاروپے تمہیں ملیں گے ،باقی رقم اداکرنی ہوگی جس کیلئے میں پریشان ہوں جبکہ یہ ٹرسٹ کا اسپتال ہے ۔ ٹرسٹ کے ذریعے میرے بچے کا علاج کیوںنہیں ہو رہاہے ، میں نہیں سمجھ پارہاہوں۔ ‘‘
  میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایا کہ ’’ واڈیااسپتال کے تعلق سےمذکورہ قسم کی متعدد شکایتیں ہیں۔یہاں مخصوص فنڈ سے مریضوں کا علاج کرنےکےبجائے ان کے رشتے داروں سے باہر سے ہزاروںروپے کی دوائیں منگوائی جاتی ہیں۔  دستاویزات کی کمی کا عذر پیش کرکے لوگوںکو پریشان کیاجاتاہے ۔ اس کے علاوہ ٹرسٹ کے ذریعے علاج کروانےکی کارروائی کی تکمیل میں بڑی تاخیر کی جاتی ہے جس سے غریب لوگ پریشان ہوجاتےہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK