Inquilab Logo Happiest Places to Work

بریگزٹ مکمل ، سال کی آخری رات ۱۱؍ بجتے ہی برطانیہ یورپی یونین سے علاحدہ

Updated: January 02, 2021, 12:42 PM IST | Agency | London

برطانیہ میں اب سفر، تجارت، امیگریشن اور سیکوریٹی سے متعلق نئے ضابطے نافذ ہوں گے۔ وزراء کی جانب سے عوام کو شروعاتی دنوں میں کچھ مشکلات پیش آنے کے تعلق سے خبردار کیا گیا۔ وزیراعظم بورس جانسن نے اسے برطانیہ کی مکمل آزادی قرار دیا۔ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا عندیہ

Brexit - Pic : Agency
بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا پہلا ٹرک فرانس کی سرحد میں داخل ہوتے ہوئے (تصویر : ایجنسی)

یورپی یونین سے باضابطہ علاحدگی کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کیلئے ایک نئے عہد کا آغاز ہو گیا ہے۔عالمی وقت کے مطابق رات۱۱؍ بجے برطانیہ نے یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کرنی بند کر دی اور ان کی جگہ سفر، تجارت، امیگریشن اور سیکوریٹی تعاون کے نئے ضوابط نافذ العمل ہوگئے ہیں۔وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ بریگزٹ کا طویل مرحلہ مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کو `آزادی اپنے ہاتھوں میں مل گئی ہے اور وہ چیزیں `مختلف اور بہتر انداز میں کرنے کی صلاحیت پا چکا ہے۔
 برطانوی وزرا نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے چند دنوںمیں کچھ مشکلات ہوں گی کیونکہ نئے قواعد نافذ ہو رہے ہیں اور براعظم یورپ کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کرنے والی برطانوی کمپنیوں کو ان تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہوگا۔لوگوں کو تشویش ہے کہ انھیں سرحدوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے مگر حکام نے کہا ہے کہ نئے بارڈر سسٹم `نفاذ کیلئے تیار ہیں۔  برطانوی عوام  نے ۲۰۱۶ء میں بریگزٹ ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علاحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا اور ۳۱؍ جنوری ۲۰۲۰ء کو برطانیہ ۲۷؍ رکنی سیاسی و اقتصادی بلاک سے علاحدہ ہوگیا تھا۔
برطانیہ، یورپی یونین، بریگزٹ
 لندن کی بگ بین گھڑی میں عالمی وقت کے مطابق ۱۱؍ بجے تو برطانیہ کی یورپی یونین سے علاحدگی کا مرحلہ مکمل ہوگیا۔مگر یہ گزشتہ۱۱؍ ماہ سے یورپی یونین کے تجارتی قوانین کی پاسداری کرتا رہا ہے اور اس دوران فریقین مستقبل کی اقتصادی شراکت داری کے بارے میں مذاکرات کرتے رہے ہیں۔جب تجارتی مذاکرات مکمل ہوگئے تو کرسمس کے موقع پر ایک تاریخی معاہدہ طے پایا۔ بدھ کو برطانوی پارلیمان کی منظوری کے بعد اس نے برطانیہ میں قانون کا درجہ حاصل کر لیا۔نئے انتظامات کے تحت برطانوی پیداوار کنندگان کو یورپی یونین کی داخلی منڈیوں تک ٹیکس فری رسائی حاصل ہوگی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ سے یورپ جانے والی مصنوعات پر یورپ میں کوئی درآمدی ٹیکس نہیں ہوگا۔مگر اس کا مطلب یہ ضرور ہے کہ یورپی ممالک جانے والے لوگوں اور برطانوی کمپنیوں کو مزید کاغذی کارروائی کی ضرورت پڑے گی۔
 تاہم اس حوالے سے غیر یقینی ہے کہ برطانوی معیشت کے بڑے حصے یعنی بینکنگ اور خدمات کے شعبے کا مستقبل کیا ہوگا۔ ۲۰۱۶ء میں یورپی یونین سے علاحدگی کی مہم کے سب سے اہم کردار وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ یہ برطانیہ کیلئے `حیرت انگیز لمحہ ہے۔انھوں نے وزیر اعظم بننے کے ۶؍  ماہ بعد جنوری میں برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیا تھا۔
 نئے سال کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ برطانیہ اب `یورپی یونین میں اپنے دوستوں کے مقابلے میں چیزیں مختلف انداز میں، اور اگر ضروری ہو تو بہتر انداز میں بھی کرنے کیلئے آزاد ہے۔انھوں نے کہا’’ `ہماری آزادی اب ہمارے ہاتھوں میں ہے، اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا اب ہمارے اوپر ہے۔‘‘برطانیہ کی جانب سے اعلیٰ ترین مذاکرات کار لارڈ فراسٹ نے ٹویٹ کیا کہ’’ برطانیہ `ایک مرتبہ پھر پوری طرح آزاد ملک بن چکا ہے۔مگر بریگزٹ کے مخالفین کا کہنا ہے کہ ملک اب یورپی یونین میں ہونے کے مقابلے میں اب زیادہ بدتر ہوجائے گا۔اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجین جو آزاد سکاٹ لینڈ کو واپس یورپی یونین میں لے جانا چاہتی ہیں، انھوں نے ٹویٹ کیا’’اسکاٹ لینڈ جلد واپس آئے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK