Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ میں برفانی طوفان ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے ، مزید تباہی کا خدشہ

Updated: February 20, 2021, 9:10 AM IST | Agency | Washington

امریکہ میں جان لیوا سرد موسم اب زیادہ تواتر سے آیا کریں گے اور ملک کو اِن سے نمٹنے کیلئے بہتر تیاریاں کرنی ہوں گی۔ یہ انتباہ ماہرین نے ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب ریاست ٹیکساس سمیت پورے امریکہ میں سخت برفانی طوفان جاری ہے۔

USA Snowfall - Pic : INN
امریکہ برف باری ۔ تصویر : آئی این این

امریکہ میں جان لیوا سرد موسم اب زیادہ تواتر سے آیا کریں گے اور ملک کو اِن سے نمٹنے کیلئے بہتر تیاریاں کرنی ہوں گی۔ یہ انتباہ ماہرین نے ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب ریاست ٹیکساس سمیت پورے امریکہ میں سخت برفانی طوفان جاری ہے۔اس کی وجہ سے بجلی ،پانی، گیس اور ٹیلیفون وغیرہ کی سروس متاثر ہوئی ہے۔  اور لاکھوں لوگ سردی سے ٹھٹھر رہے ہیں۔
 ماہرین کے مطابق حالیہ  برفانی  طوفان سخت ترین موسموں کے رجحان کا پتہ دیتے ہیں جو کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں، اور یہ نشاندہی بھی کر رہے ہیں کہ مقامی، ریاستی اور مرکزی حکام ،  خطرناک موسم سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس ہفتے کم از کم دو درجن افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کی وجہ گھروں کو گرم رکھنے کیلئے جلائی جانے والی آگ یا کاربن مونو آکسائیڈ نامی زہریلی گیس تھی۔ شہر اوکلاہاما، آرٹک بلاسٹ کی وجہ سے درجہ حرارت منفی چودہ ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا۔
 لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مختلف قسم کا طوفان ہے۔ اس دوران متعدد کاروباری شخصیات نے اپنی عمارات سردی سے ٹھٹھرتے بے گھر افراد کیلئے کھول دیں۔ سوشل ورکروں اور حکام  کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ جیسے جیسے قدرتی آفات میں اضافہ ہو گا، معاشرے میں موجود کمزور افراد کی ضروریات میں بھی اضافہ ہو گا۔دیگر امریکی بھی خطرے کی زد میں ہیں۔ ایک سو ملین سے زیادہ افراد، ایسے علاقوں میں ہیں جہاں سرد موسم کا انتباہ جاری کیا ہے، اور آئندہ چند دنوں تک، ملک کے کچھ حصوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہے گی۔اس بحران نے بجلی فراہمی کے نظام میں پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ جیسے جیسے ماحولیاتی تبدیلی بد تر ہوتی جائے گی شدید حالات میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK