EPAPER
Updated: July 08, 2021, 9:19 AM IST | Mumbai
ایجنسی اب تک یہ پتہ لگانے میں یقینی طور پر ناکام ہوگی کہ سازش کا سرغنہ کون ہے،عدالت کاطنز
سابق ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ کی سی بی آئی کے ذریعہ درج کردہ ایف آئی آر کو خارج کرنے کی اپیل پر جاری سماعت کے دوران بد ھ کو ایک بار پھر بامبےہائی کورٹ نے تفتیشی ایجنسی کو منصفانہ جانچ کرنے کا حکم دیا ۔ ساتھ ہی کورٹ نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ وزیر کے کہنے پر کیا گیا فیصلہ جب غلط قرار دیا جاسکتا ہے تو اس فیصلہ پر عمل کرنے والا محکمہ بھی اتنا ہی ذمہ دار ہوگا ۔ ‘‘
بدھ کو انل دیشمکھ کی داخل کردہ عرضداشت پر جاری شنوائی کے دوران بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس ایم ایم جامدار نے کہا کہ ’’ چاہے وہ بد عنوانی کا معاملہ ہو یا پھر کسی افسر کو فورس میں دوبارہ بحال کرنے کی ضمن میں سنایا گیا فیصلہ ہو ، اس میں ایڈمنسٹریٹیو ڈپارٹمنٹ بھی اتنا ہی ذمہ دار ہے جتنا کہ محکمہ کا سربراہ ۔کوئی یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہوسکتا کہ ہم حکم کی تعمیل کررہے تھے ،وہ بھی ایسے شخص کے تعلق سے جو کسی کیس میں ملزم ہو ۔ یہی نہیں صنعت کار مکیش امبانی کو دھمکانے اور من سکھ ہیرین کے قتل جیسے سنگین جرم میں ملوث ملزم افسر کو فورس میں دوبارہ بحال کرنے کے لئے پولیس محکمہ بھی اتنا ہی ذمہ دار ہے ۔‘‘
کورٹ نے کسی کا نام لئے بغیر یہ سوال بھی کیا کہ ۱۵؍ سال بعد سچن وازے کو فورس میں بحال کرنے کا مشورہ کس نے دیا تھا ؟کورٹ نے سی بی آئی پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’ ایجنسی اب تک یہ پتہ لگانے میں یقینی طور پر ناکام ہوگی کہ اس سازش کا سرغنہ کون ہے ؟‘‘ اس پر سی بی آئی کی جانب سے ایڈیشنل سولیسٹر جنرل امن لیکھی نے عدالت سے کہا کہ ’’یہ بات سچ ہے کہ اب تک ایجنسی سازش کرنے والے کا پتہ نہیں لگا سکی ہے کیونکہ تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ کیس بہت گنجلک ہے اس لئے سی بی آئی اس ضمن میں کوئی رائے قائم نہیں کرنا چاہتی۔‘‘ وہیں کورٹ نے سی بی آئی کے وکیل کی صفائی پر یہ کہتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا ہے کووہ مذکورہ بالا معاملہ میں اپنی تفتیش کا دائرہ وسیع کرے ۔