Inquilab Logo Happiest Places to Work

گیری سوبرس کی ’مدد‘ کی وجہ سےطویل عرصہ تک کھیل سکا

Updated: March 12, 2021, 2:12 PM IST | Agency | Mumbai

سنیل گاوسکر نے کہا کہ ابتدائی ۲؍میچوں میں سوبرس سے ان کا کیچ نہ چھوٹا ہوتا تو وہ شاید ٹیم انڈیا سے باہر کر دئیے جاتے

Sunil Gavaskar .Picture:INN
سنیل گاوسکر۔تصویر :آئی این این

 ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کرنے کے ۵۰؍سال مکمل کرنے والےلٹل ماسٹر سنیل گاوسکر نے گزشتہ روز ایک پروگرام میں کہا کہ ان  کا کریئر اتناطویل نہ ہوپاتا  اگر ویسٹ انڈیز کی عظیم کھلاڑی سر گارفیلڈ سوبرس نے انہیں ابتدائی میچوں میں بلے بازی کے دوران ۲؍زندگیاں نہ دی ہوتی۔ ٹیم انڈیا کے سابق کپتان سنیل گاوسکر نے ممبئی میں ایک پروگرام ’جیون ایک اُپہار‘میں شرکت کی تھی اور اسی دوران انہوں نے اپنے کریئر کی پہلی سیریز کے تعلق سے بات چیت کی۔گاوسکر نے بتایا کہ ’’ میں اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بلے بازی کر رہا تھا۔آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیند کو میں نے ڈرائیو کیا اور گیندسیدھے گیری سوبرس کےپاس چلی گئی تھی۔یہ ایک آسان کیچ تھا لیکن سوبرس کے ہاتھوں سے گیند نکل گئی اورمیں آؤٹ ہونے سے بچ گیا۔اُس وقت میں ۱۲؍رن پر کھیل رہا تھا اور مجھے کرکٹ میں پہلی زندگی ملی تھی۔‘ سنیل گاوسکر نے مزید بتایا کہ پہلے ٹیسٹ میچ میں زندگی ملنے کے بعد میں نے ہاف سنچری مکمل کی تھی اور شاید اسی وجہ سے مجھے ویسٹ انڈیز کے خلاف اگلے ٹیسٹ میچ میں کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ اپنےکریئرکےدوسرے  میچ کے دوران جب گاوسکر ۶؍رن بناکر بلے بازی کر رہے تھے تو انہوںنے ایک بار پھر آف اسٹمپ کے باہر جاتی ہوئی گیند پر شاٹ مارا اور گیند تیزی سے گیری سوبرس کی جانب گئی تھی۔شاٹ اتنا تیز تھا کہ سوبرس گیند کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پائے اور گیند ان کے سینے سے لگتے ہوئے نیچے گر گئی اور اس طرح گاوسکر کو لگاتار ۲؍ ٹیسٹ میچوں میں سوبرس کے ذریعے ۲؍زندیاں مل گئیں۔یاد رہے کہ سنیل گاوسکر نے ۶؍مارچ ۱۹۷۱ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے کرکٹ کریئر کا آغاز کیا تھااور اس سیریز میں گاوسکر نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا تھا جس کی وجہ سےہندوستان نے سیریز جیت لی تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے پہلے ۱۰؍ہزار رن مکمل کرنے والے سنیل گاوسکر پہلے بلے باز تھے۔ گاوسکر نے اپنے ٹیسٹ کریئر کے دوران ۱۲۵؍میچ کھیلتے ہوئے ۱۰؍ہزار۱۲۲؍رن بنائے تھے جن میں ۳۴؍ سنچریاں بھی شامل تھیں۔گاوسکر نے کہا کہ ’’گیری سوبرس کے ذریعے چھوڑی جانے والی اُن ۲؍کیچ کی وجہ سے مجھے ہندوستانی ٹیم میں ۱۷؍سال تک کھیلنے کا موقع ملا۔اگر وہ ۲؍ زندگیاں نہ ملی ہوتی تو شاید میں ٹیم میں دوبارہ شامل نہ ہوپاتا اور اتنے طویل عرصہ تک قومی ٹیم کی نمائندگی بھی نہ کر پاتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK