EPAPER
Updated: December 08, 2021, 1:02 PM IST | Agency | Mumbai
ممبئی میں پیدا ہونے والے کیوی اسپنر اعجاز پٹیل نے حال ہی میں ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ہندوستان کے خلاف ۲؍ میچوں کی سیریز کی پہلی اننگز میں۱۰؍ وکٹ لے کر تاریخ رقم کردی
ممبئی میں پیدا ہونے والے کیوی اسپنر اعجاز پٹیل نے حال ہی میں ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ہندوستان کے خلاف ۲؍ میچوں کی سیریز کی پہلی اننگز میں۱۰؍ وکٹ لے کر تاریخ رقم کردی۔ اعجاز نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ پرفارمنس ان کی زندگی کو کیسے بدل دے گی لیکن انہیں امید ہے کہ اس کارکردگی کے بعد وہ نیوزی لینڈ کیلئے کم از کم ۸۰۔۹۰؍ ٹیسٹ میچ کھیل سکیں گے۔ ۳۳؍ سالہ اعجاز انگلینڈ کے جم لیکر اور ہندوستان کے انل کمبلے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کی ایک اننگز میں۱۰؍ وکٹ لینے والے تیسرے گیندباز بنے ہیں۔ وہ غیرملکی سرزمین پر ٹیسٹ کی ایک اننگز میں ۱۰؍وکٹ لینے والے پہلے گیندباز بنے تھے۔
اعجاز کے خاندان کے کئی افراد اب بھی ممبئی میں مقیم ہیں۔ ہندوستانی ٹیم سے ٹیسٹ سیریز صفر۔ایک سے ہارنے کے بعد یہاں سے نیوزی لینڈ واپس آنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ وہ اس کامیابی کے بعد پیسوں کی بارش کی توقع نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ ایشیائی نسل کے بچوں کو نیوزی لینڈ میں کھیل میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جب اعجازپٹیل سے اس پرفارمنس کے بعد زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ `سچ پوچھیں تو میں نے اس بارے میں کچھ نہیں سوچا۔ میں اس وقت اپنے حال میں ہوں۔ انھوں نے کہاکہ `ہاں، میں نے کچھ حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے، لیکن یہ ایک نیا دن ہے اور ابھی مزید کرکٹ کھیلنا ہے۔ میرے لئے یہ زمین پر رہنے کے بارے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعی مجھ پر زیادہ اثر نہیں ڈالے گا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مجھے اپنے کریئر میں بہت کچھ کرنا ہے اور اگر آپ میرے کریئر کو دیکھیں تو میں نے صرف۱۱؍ میچ کھیلے ہیں۔ میں ان کرکٹرس کی فہرست میں شامل ہونا چاہتا ہوں جنہوں نے نیوزی لینڈ کیلئے۸۰؍ یا ۹۰؍ ٹیسٹ میچ کھیلوں۔امید ہے کہ میری خواہش پوری ہوگی۔ اعجاز نے اس موقع پر نسل پرستی اور ۲۰۱۹ءمیں کرائسٹ چرچ میں مسجد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بھی بات کی۔ ایک ایسے وقت میں جب برطانوی ایشیائی کرکٹر عظیم رفیق کے لگائے جانے والے نسل پرستی کے الزامات نے انگلینڈ کے کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اعجاز نے کہا کہ انہیں نیوزی لینڈ میں کبھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔