Inquilab Logo Happiest Places to Work

شمالی کوریا کے میزائل تجربوں کے آگےوہائٹ ہائوس مجبور

Updated: February 01, 2022, 11:23 AM IST | Agency | Washington

جو بائیڈن کی جانب سے کم جونگ اُن کو بلا شرط مذاکرات کی دعوت۔ امریکی حکام کے مطابق شمالی کوریا کا یہ رویہ عدم استحکام پیدا کرنے والا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ البتہ وہائٹ ہائوس دیگر اقدامات کے علاوہ سفارتکاری کیلئے بھی تیار ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے اب تک کوئی رد عمل نہیں

The United States has tried in vain to negotiate with Kim Jong Un.Picture:INN
امریکہ نے پہلے بھی کم جونگ اُن سے گفتگو کی کوششیں کیں جو رائیگاں گئیں ۔ تصویر: آئی این این

 شمالی کوریا کی جانب سے پے درپے کئے جانے والے میزائل تجربوں نے امریکہ کو گھٹنے  ٹیکنے پرمجبورکردیا ہے۔ ہر میزائل تجربے کے بعد شمالی کوریا پر ایک نئی پابندی عائد کرنے والا امریکہ اب اس سے بات کرنے کیلئے بے تاب ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کو بلاشرط مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔ یاد رہے کہ کم جونگ اُن نے ایک روز قبل ہی ایک نئے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے ۔  یہ شمالی کوریا کا رواں مہینے میں ساتواں میزائل تجربہ تھا۔کہا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ ۲۰۱۷ءکے بعد سب سے طاقتور میزائل کا تجربہ تھا۔ مذکورہ میزائل ۱۲۰۰؍ میل کی بلندی تک گیا اور ۵۰۰؍ میل کا فاصلہ طے کرکے سمندرمیں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔اس کے بعد عالمی برادری خود کو بےبس محسوس کر رہی ہے۔  اتوار کو بائیڈن انتظامیہ نے شمالی کوریا کو براہ راست مذاکرات کی دعوت  دی۔اطلاع کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ ’’ یہ بالکل درست اور بالکل جامع صورتحال ہے  سنجیدہ مذاکرات کو شروع کرنے کیلئے۔‘‘حکام کے مطابق شمالی کوریا کا حالیہ میزائل تجربہ عدم استحکام پیدا کرنے والا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے سیکوریٹی کونسل کی قراردادوں کی ساتھ ہی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔  یاد رہے کہ جو بائیڈن نے  اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک متعدد کوششیں کی ہیں کم جونگ اُن سے بات کرنے کی لیکن اس میں انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ ان کے پیش رو ڈونالڈ ٹرمپ نے کم جون اُن سے ۳؍ مرتبہ گفتگو کی لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔ دراصل شمالی کوریا کا موقف یہ ہے کہ امریکہ پہلے اس پر عائد پابندیوں کو ختم کرے اس کے بعد ہی کوئی گفتگو ہو سکتی ہے۔    اب کی بار جو بائیڈن ہر ممکن طور پر کم جونگ اُن کے بڑھتے قدم کو روکنا چاہتے ہیں۔  اس لئے انہوں نے براہ راست پیغام بھجوایا ہے اور کھلے طور پر گفتگو کی دعوت دی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل شمالی کوریا کے ہر میزائل تجربے کے بعد اس پر عائد پابندیوں  میں اضافہ کر دیا جا تا تھااور اس پابندی کے بعد کم جونگ اُن ایک اور میزائل تجربے کا اعلان کر دیتے تھے۔    بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’ کم جونگ اُن ایک کے بعد ایک طویل فاصلوں پر مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ کر رہے ہیں اور ا ن تجربوں کا اختتام وہ نیوکلیئر ٹیسٹ پر کریں گے جو کہ انہوں نے طے کر رکھا ہے۔‘‘ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ’’ انہیں جواب دینا ضروری ہے۔‘‘ ان کے مطابق ’’ ہم نے ہر بار  قدم ( پابندی لگانے کا) اٹھایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اہم اپنے اتحادیوں کے تعلق سے کتنے کاربند ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ہم نے سفارتکاری کے دروازے بھی کھلے رکھے ہیں۔‘‘ امریکی حکام کے مطابق ’’ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں،اور اس معاملے میں پوری طرح سنجیدہ ہیں کہ ایسی گفتگو کا آغازہو جودونوں (طرفین) کے حق میں ہو۔‘‘   اب تک شمالی کوریا کی جانب سے اس معاملے میں کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ لیکن اب تک کم جونگ اُن نے امریکہ کی جانب سے کی گئی مذاکرات کی کسی بھی پیش کش کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ انہوں نے ہر بار اپنے ملک پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے پر اصرار کیا ہے۔   ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار بھی اگر مذاکرات ہوئے تو اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ شمالی کوریا اپنے اقدامات سے باز آجائے۔ یاد رہے کہ شمالی کوریا کا اپنے پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے ساتھ کافی پرانا تنازع ہے ۔ جنوبی کوریا امریکہ کا اتحادی ہے جبکہ شمالی کوریا امریکہ مخالف ہے۔  ان  میزائل تجربوں سے جہاں جنوبی  کوریا کو خطرہ ہے وہیں دوسرا پڑوسی ملک جاپان بھی اس سے نالاں رہتا ہے۔ ایسی صورت میں امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کیلئے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ کسی طرح شمالی کوریا کے اقدامات کو روکیں تاکہ کہیں خطے میں میزائل تجربوں کی مقابلہ آرائی نہ شروع ہو جائے ۔ اب تک تو عالمی برادری کو اس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK