EPAPER
Updated: October 11, 2021, 11:25 AM IST | Agency | Baghdad
وقت سے ایک سال پہلے ہی ووٹنگ منعقد کی گئی،بغیرکرفیو ہونے والے انتخابات کو وزیراعظم نے کامیابی قرار دیا
لاکھوں عراقی شہری اتوار کو پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھے گئے اور ان سب کو امید ہے کہ یہ الیکشن ملک کے دیرینہ سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ کر دے گا۔ ملک کے مختلف حصوں میں ووٹنگ صبح ۷؍ بجے شروع ہوئی جس کے لیے۸؍ہزار ۲۷۳؍ ووٹنگ سینٹر اور ۵۵؍ہزارپولنگ اسٹیشن قائم کیے گئےہیں۔ واضح رہے کہ عراق میں انتخابات اگلے سال طے تھے لیکن یہ وقت سے پہلے منعقد ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات میں خصوصی آلات کی مدد لی گئی ہے اور الیکٹرانک ڈیوائس خود مقامی وقت کے مطابق شام۶؍بجے انتخابی عمل کو بند کردے گی۔الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نتائج پولنگ کا عمل ختم ہونے کے ۲۴؍گھنٹے بعد جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ملک میں پہلی مرتبہ بغیرکرفیو لگائے انتخابات کرانے پر عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اس کی تعریف کی ہے اور اسے ایک اہم کامیابی قرار دے رہے ہیں کیونکہ ملکی سلامتی کا نظام بہتر ہوا ہے۔ وزیراعظم نے زیادہ سے زیادہ شہریوں سے انتخابات میں حصہ لینے کی اپیل کی ہے۔بغدادکے ایک اسکول میں ووٹ ڈالنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنا ووٹ ڈالنے والا پہلا ووٹر ہوں۔ ہم سب کو تبدیلی لانے کے لیے ووٹ دینا چاہیے اور یہ ایک موقع کے طور پر آیا ہے۔عراق کے صدر برہم صالح نے بھی مرکزی بغداد کے گرین زون میں رائل ٹولپ الرشید بغداد ہوٹل میں ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔صدر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’یہ ایک یادگار دن ہے کیونکہ قبل از وقت انتخابات لوگوں کا مطالبہ تھا اور یہ عراق میں اصلاحات کی طرف آگے بڑھنے کا موقع ہے۔‘‘الیکشن کمیشن کے مطابق ان انتخابات میں تقریباً ۲ء۴؍کروڑ ووٹر حصہ لے رہے ہیں اور ۳۲۹؍ نشستوں کے لیے ۱۶۷؍مختلف جماعتوں کے۳۲۴۹؍امیدوار میدان میں ہیں۔