Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو حملے سےروکاکیوں نہیں

Updated: January 05, 2022, 8:46 AM IST | Washington

کیپٹل ہل حملے کی تحقیقات کرنےوالی کانگریس کمیٹی کے سربراہ بینی تھامسن کے مطابق اب اس بات کی تفتیش کی جائے گی کہ جس وقت یہ ہنگامہ آرائی جاری تھی، اس وقت سابق امریکی صدر کیا کر رہے تھے؟ حالانکہ انہوں نے اس پورے واقعے کو ٹی وی پر دیکھا تھا ، پھر بھی بطور صدر کوئی اقدام کیوں نہیں کیا؟

Donald Trump (Inset) himself sent his supporters to Capitol Hill (file photo)
ڈونالڈ ٹرمپ ( انسیٹ) نے خود ہی اہنے حامیوں کو کیپٹل ہل بھیجا تھا ( فائل فوٹو)

گزشتہ سال ۶؍ جنوری کو امریکی  پارلیمنٹ کی عمارت ’کیپٹل ہل‘ پر ہوئے حملے کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کمیٹی اب سوال کی تفتیش کرنا چاہتی ہے کہ آخر اس وقت کے صدر  ڈونالڈٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل پر حملے سے روکا کیوں نہیں ؟ ساتھ ہی کمیٹی یہ بھی معلوم کرنا چاہتی ہےکہ پولیس کے ساتھ ہوئی جھڑپوں کو روکنے کیلئے ٹرمپ نے ( بطور صدر) کوئی اقدام کیوں نہیں کیا، جبکہ یہ جھڑپیں ۳؍ گھنٹے تک جاری رہیں۔  واضح رہے کہ گزشتہ سال جب کیپٹل ہل میں نومنتخب صدر جو بائیڈن کی جیت  کی تصدیق کی جا رہی تھی ، تو ڈونالڈ ٹرمپ واشنگٹن ہی میںایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے اور انہوں نے خود اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ کیپٹل ہل کی طرف جائیں اور اس عمل کور وکیں۔ 
  اس معاملے کی تحقیقات کے بعد کئی لوگوں کو سزا سنائی جا چکی ہے۔ لیکن اب کانگریس کی تحقیقاتی کمیٹی سربراہ بینی تھامسن  نےیہ سوال اٹھایا  ہے کہ آخر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس وقت اپنے حامیوں کو ایسی حرکت کرنے سے روکا کیوں نہیں ؟  انہوں نے کہا کہ ۹؍ رکنی تحقیقاتی پینل یہ جاننا چاہتا ہے کہ ۱۸۷؍منٹ کے دوران جب صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں کوئی اقدام نہ اٹھایا تو اس وقت وہ کیا کر رہے تھے، جب کہ انہوں نے وہائٹ ہاؤس کے اوول آفس کے باہر ایک کھانے کے کمرے سے ٹیلی ویژن پر ہنگامہ آرائی کو خود دیکھا  تھا۔ کانگریس مین تھامسن نے کہا کہ’’یہ وہ وقت تھا جب ہم خطرناک حد تک اپنی جمہوریت کو کھو دینے کی حد تک پہنچ گئے تھے۔‘‘ریاست وومنگ سے ری پبلکن پارٹی کی  نمائندہ لز چینی، جو کہ ٹرمپ کی شدید مخالف ہیں، نے اے بی سی چینل کے `دِس ویک شو میں بتایا کہ ٹرمپ فسادیوں کو پیچھے ہٹنے کیلئے کہہ سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔  چیئرمین تھامسن نے کہا کہ سابق صدر عدالت میں اپنی فون کال، پیغامات اور دستاویزات کا ریکارڈ دیکھنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اس وقت ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ، ری پبلکن قانون سازوں اور ان کے انتظامیہ نے ان پر زور دیا تھا کہ وہ ایسا بیان دیں جس میں صدر اپنے ۸؍ سو سے زائد حامیوں کو کانگریس کی عمارت سے نکل جانے کیلئے کہیں۔
 کانگریس کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سابق صدر جو کچھ کر رہے ہیں وہ ان کا عام طریقہ کار ہے، وہ مقدمہ کرتے ہیں، عدالت جاتے ہیں، تاخیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یقین ہے کہ ان ۱۸۷؍منٹ میں جو کچھ ہوا ہمیں اُس تک رسائی حاصل ہو گی۔خیال رہے کہ واشنگٹن میں ایک اپیل کورٹ نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی فسادات اور اس کی منصوبہ بندی سے متعلق کسی بھی دستاویزات کو دیکھنےکا ’منفرد طور پر ‘ اختیار رکھتی ہے۔ لیکن ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے نچلی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے وقت کے دوران وہائٹ ہاؤس کی دستاویزات کو منظر عام پر لانے سے بچایا جانا چاہئے۔
  کیپٹل ہل کو آخر کار بلوائیوں سے خالی کروانے کے بعد کانگریس نے ۷؍ جنوری کی علی الصباح صدر بائیڈن کی انتخابی کامیابی کی توثیق کی تھی۔ تھامسن نے کہا ہے کہ ان کا پینل اس بات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ کیا کیپٹل ہل پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی؟ یاد رہے کہ اُس وقت ری پبلکن پارٹی کے کچھ بڑے لیڈر ٹرمپ کو ان کے عہدے پر فائز رکھنے اور نئے صدر بائیڈن کی ۲۰؍  جنوری کی افتتاحی تقریب کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔  تھامسن کے بقول وہائٹ ہاؤس کے قریب واقع ولرڈ ہوٹل میں ٹرمپ حکام اور وہائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کے درمیان ہونے والی گفتگو، خاص طور پر دلچسپ ہوگی جو کیپٹل ہل پر ہنگامہ آرائی سے قبل ہوئی تھی۔ ان کے بقول ایسا نہیں تھا کہ اچانک بے قابو ہو کر لوگوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا، اس کی حدود پھلانگ دیں، عمارت کی کھڑکیاں، دروازے توڑ ڈالے اور پولیس سے ہاتھا پائی کی۔اس ضمن میں تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ ۲؍ ٹرمپ حامی ری پبلکن پارٹی کے اراکین اسکاٹ پیری اور  جم جارڈن، کے انٹرویوکی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ان دونوں نے صدر بائیڈن کی کامیابی کو الٹنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں اراکین  رضا کارانہ طور پر کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انہیں قانون کے تحت بلایا جائے گا۔ انہوں نے فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ ٹرمپ کے تعلق سے معاملے کو محکمہ انصاف کو بھیجا جائے گا یا نہیں۔ البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ جو کچھ بھی قانونی طور پر ضروری ہوگا وہ کیا جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK