Inquilab Logo Happiest Places to Work

تریپورہ تشدد : یو اے پی اےکیخلاف عرضی منظور

Updated: November 12, 2021, 9:29 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | new Delhi

چیف جسٹس رامنا نے جلدسماعت کی یقین دہانی کرائی ، ایڈوکیٹ مکیش ، ایڈوکیٹ انصار اور صحافی شیام میرا سنگھ نے تریپوہ حکومت کی کارروائی کو غیر قانونی قراردیاہے

Property was also severely damaged during the anti-Muslim violence in Tripura
تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کے دوران املاک کو بھی کافی نقصان پہنچایا گیا تھا

 :تریپورہ میں ہونے والےمسلم مخالف تشدد کو منظر عام پر لانے والے صحافیوں اور وکلاء کے خلاف جس طرح سے یو اے پی اے جیسا قانون نافذ کردیا گیا ہے اس کی چہار سو مذمت ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے پٹیشن داخل کرنے والوں پر گرفتاری کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔ اس معاملے میں تریپورہ پولیس کی کارروائی کا نشانہ بننے والے وکلاء اور صحافی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور ان کی پٹیشن کو سماعت کے لئے منظوری بھی مل گئی ہے۔ ایڈوکیٹ مکیش ، ایڈوکیٹ انصار اندوری اورصحافی شیام میراسنگھ کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے چیف جسٹس این وی رامنا کے سامنے فوری طور پر سماعت کے  لئےایک پٹیشن داخل کی  جسےچیف جسٹس نے منظوری دے دی ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ اس پر جلد از جلد سماعت کی جائے گی۔حالانکہ خبر لکھے جانے تک جمعہ کے روز ہونے والی سماعت کی فہرست جاری نہیں کی گئی تھی تاہم  وہاں موجود ایڈوکیٹ سپریم کورٹ فضیل ایوبی کی جانب سے یقین ظاہر کیا گیا ہے کہ اس معاملہ کی سماعت کل ہو سکتی ہے ۔
  علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی پٹیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تریپورہ پولیس کی جانب سے وکلاء اور صحافی پر جو یو اے پی اے کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ سراسر نا انصافی اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔واضح رہے کہ صحافی شیام میرا  سنگھ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر صرف اتنا ٹویٹ کیا تھاکہ ’’تریپورہ فرقہ وارانہ آگ میں جل رہا ہے ‘‘، اور اسی بنیاد پر ان پر یو ا ے پی اے کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیا ۔ جن وکلاء کے خلاف کاروائی کی گئی ہے انھوں نے تریپورہ میں ہونے والے فسادات کے سلسلہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی تھی  اور اسے ٹویٹ بھی کردیا تھا ۔ اسی بنیاد پر دونوں وکلاء کیخلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے او ران پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ علاوہ ازیں پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ تریپورہ حکومت نے اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کے لیے یو اے پی اے قانون کا غلط استعمال کیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو تشدد ہوا ہے اس کو دبانے کے لیے بھی ایسا کیا گیا ہے ۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ یو اے پی اے میں جو پروویژن ہے اس کے سیکشن ۲(۱) (او) اور اس کے ساتھ سیکشن ۱۳؍ اور دیگر سیکشن  ضمانت سے متعلق ہیں، ان کی آئینی حیثیت کو ہی چیلنج کیا جاتا ہے ۔ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ مذکورہ بالا سیکشن غیر آئینی ہیں چنانچہ ان کو فوری طور پر ختم کیا جائے  ۔ ان سیکشن کی بنیاد پر بے قصوروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور انصاف کی آواز کو کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔  حالانکہ اس سے قبل چیف جسٹس نے کہا کہ عرضی گزاران ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیںلیکن پرشانت بھوشن کے اصرار پر انہوں نے پٹیشن کو سماعت کے لئے قبول کرلیا اور کہا کہ اس پر سماعت جلد از جلد کی جائے گی تاکہ ہر طرح سے معاملے پر غور کیا جاسکے۔ 

tripura Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK