Inquilab Logo Happiest Places to Work

آج یوپی، اُتراکھنڈ اور گوا میں پولنگ، سخت انتظامات

Updated: February 14, 2022, 9:52 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi/Luknow

اتر پردیش میں دوسرے مرحلے میں   ۵۵؍ نشستوں پرووٹنگ، سماجوادی اتحاد کو بہتر کارکردگی کی امید، بی جےپی کیلئے بڑا چیلنج، اتراکھنڈ اور گوا میں بھی اقتدار بچانے کا دباؤ

Officers responsible for polling would get EVMs and understand how they work.Picture:PTI
پولنگ کیلئے ذمہ دار افسر ای وی ایم مشینیں حاصل کرتے اوران کے کام کرنے کے طریقے کو سمجھتے ہوئے۔ ۔تصویر: پی ٹی آئی

 اتر پردیش میں دوسرے مرحلے میں۹؍ اضلاع کی ۵۵؍ نشستوں پر اور گوا نیز اتراکھنڈ کی تمام اسمبلی سیٹوں  پرپیر کو  پولنگ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔  یوپی میں جہاں دوسرے مرحلے کی پولنگ بی جے پی کیلئے بڑا چیلنج ہے کیوں کہ اکثر اسمبلی حلقوں میں  مسلم ووٹر فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں تو وہیں گوا ا ور اتراکھنڈ میں اس پر اپنا اقتدار بچانے کا دباؤ ہے۔  پیر کو اتراکھنڈ کی ۷۰؍ نشستوں کیلئے اور گوا کی ۴۰؍ نشستوں کیلئے ایک ہی مرحلے میں پولنگ مکمل کر لی جائےگی۔ کانگریس کو ان دونوں ریاستوں  میں  اپنی فتح کی امید ہے۔ 
اتراکھنڈ میں ۷۰؍ نشستوں کیلئے ۶۳۲؍ امیدوار
اتراکھنڈ جہاں بی جےپی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا ہےا ور جس سے بچنے کیلئے  اسے مہینے بھر کے وقفے میں ۲؍ وزیراعلیٰ تبدیل کرنے پڑے،  کے ۷۰؍ اسمبلی حلقوں میں  ۶۳۲؍ امیدوار میدان میں ہیں۔  ریاست کے  ۸۱؍ لاکھ ووٹران کی قسمت کافیصلہ ای وی ایم میں محفوظ کریں گے۔ یہاں  ووٹنگ صبح ۸؍ بجے شروع ہوگی اور شام ۶؍ بجے تک جاری رہےگی۔  ۲۰۰۰ء میں ریاست کے قیام کے بعد یہ پانچواں اسمبلی الیکشن ہے۔ یہاں اب تک ایسا نہیں ہوا کہ کسی پارٹی کو لگاتار دوسری میعاد میں  کامیابی ملی ہو۔   بی جےپی دیگر ریاستوں کی طرح  یہاں بھی مذہبی تفریق کا فائدہ اٹھانے کیلئے کوشاں ہے۔
گوا میں کانگریس کو واضح اکثریت کی ا مید
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی    گزشتہ  دنوں اس یقین کا اظہار کرچکے ہیں کہ اس بار پارٹی کو ریاست میں واضح اکثریت حاصل ہوگی  اور پارٹی حکومت سازی میں تاخیر نہیں کریگی۔ یاد رہے کہ گزشتہ اسمبلی الیکشن میں بھی یہاں کانگریس  سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی مگر بی جے پی   نے جوڑ توڑ کی سیاست کا استعمال کرتے ہوئے   پہلے ہی حکومت سازی کا دعویٰ گورنر کو پیش کردیا ۔ گورنر نے بھی  حیرت انگیز طور پر بی جےپی کو حکومت سازی کا موقع دیا اور سب سے بڑی پارٹی ہونے کے بعد بھی کانگریس حکومت نہیں بنا سکی تھی۔ یہاں ۱۱؍ لاکھ ووٹر ۴۰؍ اسمبلی حلقوں  میں  ۳۰۱؍ امیدواروں کی قسمت کافیصلہ کریں گے۔ گوا میں بھی  بی جےپی کو حکومت مخالف لہر کا سامنا ہے۔ 
 یوپی میں دوسرا مرحلہ بی جےپی کیلئے چیلنج
 دوسرا مرحلہ  اتر پردیش میں بی جےپی کیلئے  بڑا چیلنج ہے۔ سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی  اتحاد کو پہلے مرحلے کی طرح دوسرے   مرحلے میں بھی بہتر کارکردگی کی امید ہے۔ مغربی  یوپی   کے ۹؍اضلاع میں جن ۵۵؍ سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے ان میں سے  ۳۸؍سیٹیں گزشتہ الیکشن میں  بی جےپی نے جیتی تھیں۔ سماجوادی اپرٹی اور آر ایل ڈی کے اتحاد نیز  جاٹ  ووٹروں  کے بی جےپی مخالف رجحان کو دیکھتے ہوئے بی جےپی کیلئے مذکورہ سیٹوں کو بچانے کا چیلنج ہے۔ دوسری طرف یہ مرحلہ سماجوادی کیلئےاپنے قلعہ میں  کارکردگی کو  پہلے سے  بہتر کرکے اقتدار کی جنگ میں بی جے پی پرسبقت حاصل کرنے کا امتحان ہے۔
اعظم خان کی مقبولیت کا بھی امتحان
 اس مرحلہ میں سماجوادی پارٹی کے قد آور لیڈر اعظم خان کے آبائی ضلع رامپور اور اس سے متصل اضلا ع  کے  حلقے ہیں اس لئے ان کے لئے بھی اپنی مقبولیت اور خطہ میں سیاسی دبدبہ کی برقرار رکھنے کا امتحان ہے۔مسلم رائے دہندگان  کا بھی اس مرحلہ میں امتحان ہوگا کہ انہوں  نے سابقہ الیکشن سے کیا سبق حاصل کیا  نیز  ان کا سیاسی شعور گزشتہ ۵؍برس میں  پختہ  ہوا  ہے ۔ ان اضلاع میں مسلم ووٹر باد شاہ گر کی حیثیت رکھتے ہیں۔
مغربی یوپی میں۷۸؍ مسلم امیدوار میدان میں  
 اس مرحلہ میں جن ۵۵؍سیٹوں کیلئے  پولنگ ہونی ہےوہاں۵۸۶؍امیدوار مقابلے میں ہیں۔ ان میں  ۷۸؍مسلم امیدوار ہیں۔جن ۹؍ اضلاع میں اس مرحلہ میںووٹنگ ہوگی ان میں صرف شاہجہاں پورایسا ضلع ہے جہاں مسلم ووٹرز ۲۰؍فیصد سے کم ہیں ورنہ رامپور،مراد آباد، سہارنپور،  بجنور، سنبھل، امروہہ اور بدایوں  میں اقلیتی ووٹر۲۰؍فیصد سے زائد ہیں ۔ رامپوراور مراد آباد میں تو ان کی آبادی ۵۰؍فیصد سے بھی اوپرہے۔سہارنپور، بجنورا ور امروہہ میں مسلم ووٹرز ۴۰؍سے بھی زیادہ ہیں جبکہ بریلی اور سنبھل میں ۳۲؍فیصد سے زائد اور بدایوں میں تقریباََ ۲۲؍فیصد ہیں۔چیف الیکشن افسر اجے کمار شکلا کےمطابق اس مرحلہ میں مرکزی فورس کے علاوہ پولیس اور پی اے سی کی کئی کمپنیوں کو امن و امان کوبرقرار رکھنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ پولنگ صبح ۷؍  سے شام ۶؍ بجے تک ہوگی۔ ۲؍ کروڑ۲؍ لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK