EPAPER
Updated: February 12, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Washington,
روس کی جنگی مشقوں کے آغاز پرامریکہ اور برطانیہ کو تشویش
امریکہ نےیوکرین پر روس کےحملے کے خدشے کے پیشِ نظر وہاں بسنے والے اپنےشہریوں کو فوراً یوکرین سے نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ نے جمعرات کو جاری نئی ٹریول ایڈوائزری میں کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے خدشے کے باعث امریکی یوکرین کا سفر نہ کریں اور وہ امریکی شہری جو پہلے سے وہاں موجود ہیں وہ کمرشل یا پرائیوٹ ذریعے سے فوری انخلا کریں۔ ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وہ امریکی شہری جو کسی بھی وجہ سے یوکرین سے نہیں نکل سکتے وہ روس کے حملے کی صورت میں احتیاط برتیں۔امریکہ کی جانب سے مسلسل ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔
روسی جنگی مشقوں کا اثر
امریکی محکمۂ خارجہ کی یہ ایڈوائزری ایسے موقع پر جاری ہوئی ہے جب روس نے جمعرات کو ہی بیلاروس میں ۱۰؍روزہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ماسکو نے دفاعی اہمیت کے حامل بحرِ اسود کی بندرگاہ پر اپنے۶؍ بحری جہاز بھی لنگر انداز کر دیے ہیں۔روس کی اس کارروائی کے بعد خطے میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔امریکی محکمۂ خارجہ نے اپنی نئی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ اگر یوکرین میں کسی بھی جگہ پر روس حملہ آور ہوتا ہے تو اس صورت میں امریکی حکومت کے لیے اپنے شہریوں کا انخلا مشکل ہو گا۔اس سے قبل جاری ہونے والی ایڈوائزری میں امریکی شہریوں سے کہا گیا تھا کہ انہیں یوکرین چھوڑ دینا چاہیے۔ تاہم نئی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کسی بھی وقت اور کسی بھی انتباہ کے بغیر شروع ہو سکتی ہے اور اس صورت میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے سروسیزفراہم کرنے کا عمل متاثر ہو گا۔ یہاں تک کہ امریکی شہریوں کو یوکرین سے نکالنے میں ان کی مدد کرنا بھی مشکل ہو گا۔ امریکی محکمۂ خارجہ نے یوکرین میں ہی قیام کرنے کے خواہش مند امریکی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ محکمۂ خارجہ کی ویب سائٹ پر دستیاب آن لائن فارم پر کریں تاکہ ان سے رابطے کا سلسلہ جاری رہے۔
بورس جانسن نے بھی خطرناک لمحے بتایا
دوسری جانب برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازع میں آئندہ چند روز سیکوریٹی بحران کے سب سے خطرناک لمحے ہو سکتے ہیں کیونکہ ماسکو بیلا روس میں ’وار گیمز‘ کا آغاز کرسکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی سرحد پر روس کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجی موجود ہیں جبکہ ماسکو مغربی ممالک کے ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ وہ اپنے سابق سوویت ہمسایہ ملک پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نےبرسلز میں نیٹوفوجی اتحاد کے ہیڈ کوارٹرز میں سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ ’’تاہم پوری ایمانداری سے نہیںکہہ سکتا کہ ماسکو کی جانب سے حملہ کرنے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘بورس جانسن نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ بالکل تباہ کن چیز بہت جلد واقع ہو سکتی ہے اور یہ کہتے ہوئے خوفزدہ ہوں کہ یہ بھیانک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ شاید سب سے خطرناک لمحہ ہے، میں کہوں گا کہ اگلے چند دنوں سب سے بڑے سیکوریٹی بحران کا سامنا ہے اور ہمیں اسے درست کرنا ہے۔