EPAPER
Updated: June 16, 2021, 8:12 AM IST | Kolkata
ترنمول کانگریس کے ریاستی سیکریٹری کنال گھوش کے مطابق زعفرانی پارٹی کے لیڈران میل اور وہاٹس ایپ کے ذریعہ رابطہ کررہے ہیں اور پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن اس کا فیصلہ ممتا بنرجی ہی کریںگی کہ کسے پارٹی میں لینا ہے اور کسے نہیں۔شوبھندو ادھیکاری کی میٹنگ سے غیر حاضر رہنے والے اراکین اسمبلی کو منانے کیلئے بی جے پی کی کوششیں تیز، گورنرجگدیپ دھنکر دہلی پہنچے
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد ہی سے بی جے پی خیمے میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ ایک جانب جہاں اس کے کچھ لیڈر کھلم کھلا ٹی ایم سی میں جانے کااعلان کرچکے ہیں، وہیں دوسری جانب کچھ لیڈر ایسے بھی ہیں جو کھل کر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں لیکن پارٹی کی میٹنگوں سے وہ دور ہی رہنا چاہتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ایک دن قبل جب اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے نو منتخب اراکین اسمبلی کی میٹنگ طلب کی تو اس میں ۲۴؍ ایم ایل ایز نے شرکت نہیں کی۔ اسی درمیان ترنمول کانگریس کے ریاستی سیکریٹری کنال گھوش نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کے ۳۰؍ سے زائد اراکین اسمبلی ٹی ایم سی کے رابطے میں ہیں اور وہ پارٹی کی جانب سے ہری جھنڈی کا انتظار کر رہے ہیں ۔
کنال گھوش کے مطابق انتخابات سے قبل ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے قائدین اب میل اور واٹس ایپ کے ذریعہ ترنمول کانگریس میں واپس آنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ بنگال ترنمول کے جنرل سیکریٹری کنال گھوش نے کہا کہ پارٹی کی سپریمو ممتا بنرجی اس بارے میں حتمی فیصلہ کریں گی کہ کسے پارٹی میں لینا ہے اور کسے نہیں۔ خیال رہے کہ مکل رائے اور ان کے بیٹے شبھرانشو رائے بی جے پی چھوڑ کر ترنمول میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ راجیب بنرجی ، سونالی گوہا اور سرلا مرمو جیسے ترنمول چھوڑنے والے متعدد لیڈر ترنمول میں واپسی کی التجا کر رہے ہیں۔ ان حالات میں، کنال گھوش کا بیان بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف اس طرح کی باتیں بھی سامنے آرہی ہیں کہ ترنمول کے حامی ان لیڈروں کی واپسی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ایسے میں ساری نگاہیں ممتا بنرجی پر ٹکی ہیں کہ اس تعلق سے وہ کیا فیصلہ کرتی ہیں اور کن کن ناموں پر مہر تصدیق ثبت کرتی ہیں۔کنال گھوش نے کہا کہ اس معاملے میں ٹی ایم سی کے وفادار کارکنان اور ان کے فیصلوں کو اہمیت دی جائے گی۔
اس دوران ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بی جے پی کی جانب سے اپنے ’لیڈروں‘ کو منانے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ دراصل بی جے پی کو لیڈروں کے جانے سے زیادہ اپنی ساکھ کی فکر ہے۔ اسے خدشہ ہے کہ کہیں بنگال کی روایت دوسری ریاستوں میں نہ شروع ہوجائے،اسلئے اس ’بغاوت‘ کو کچل دینا چاہتی ہے لیکن ابھی تک اسے قابل ذکر کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
دریں اثنا بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر دہلی پہنچ گئے ہیں۔ایک دن قبل ہی انہوں نے اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی کے ایم ایل ایز کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق وہ دہلی کے دورے میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کریں گے۔ گورنر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ۱۸؍جون تک دہلی میں رہیں گے۔ ان کے دورے کا بظاہر مقصد مرکزی وزارت داخلہ کو تشدد کے واقعات کو رپورٹ پیش کرنا ہے لیکن بنگال کی سیاست پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق اس دورے میں وہ اپنا آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے۔ خیال رہے کہ بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہی سےگورنر ممتا بنرجی کی تنقید کرتے رہے ہیں ۔ایک دن قبل انہوں نے کہا تھا کہ بنگال میں جمہوریت آخری سانسیں لے رہی ہے۔