Inquilab Logo Happiest Places to Work

عام بجٹ محض ملک میں ڈیجیٹلائزیشن کا اعلان معلوم ہوتا ہے

Updated: February 02, 2022, 11:16 AM IST | Agency | New Delhi

اسپتال سے لے کر پاسپورٹ تک اور تعلیم سے لے کر کرنسی تک ہر چیز کو ڈیجیٹل کر دیا گیا لیکن غریب عوام ان سہولیات کو کیسے حاصل کریں گے اس کا کوئی اعلان وزیر خزانہ کی طرف سے نہیں کیا گیا

The budget does not announce any expansion of schemes like MNREGA.Picture:INN
بجٹ میں منریگا جیسی اسکیموں کی توسیع کا کائی اعلان نہیں ہے۔ تصویر: آئی این این

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کوعام بجٹ پیش کر دیا۔ سیاسی طور پر ہر بار کی طرح برسراقتدار طبقہ اسے ایک مکمل اور جامع بجٹ قرار دے رہا ہے تو  اپوزیشن اسے عوام مخالف بجٹ کہہ رہا ہے۔ ان ستائش  اور الزامات کو درکنار کرتے ہوئے اگر بجٹ پر غور کیا جائے تو یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اس میںکوئی نئی بات نہیں ہے۔ البتہ حکومت نے اسے  ایک جدید بجٹ ثابت کرنے کیلئے اس میں سب سے زیادہ ڈیجیٹلائزیشن کا تذکرہ کیا ہے۔  دراصل اس بجٹ میں حکومت کا ہدف صرف یہی نظر آتا  ہے کہ ہر چیز کو آئن لائن کر دیا جائے۔  اس میں کشش پیدا کرنے کیلئے ڈیجیٹل کرنسی   اور ڈیجیٹل بینکنگ جیسی استعمال کی گئی ہیں۔   واضح رہے کہ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں اس بجٹ کو آئندہ ۲۵؍ سال کا لائحہ عمل قرار دیا ہے لیکن اس لائحہ عمل کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کون سے ذرائع استعمال کئے جائیں گے یا انہیں ممکن کیسے بنایا جائے گا، اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔  بلکہ بیشتر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بجٹ میں جو اعلانات کئے گئے ہیں ان کی وجہ سے عوام تک یہ پیغام پہنچا ہےکہ یہ بجٹ امیر طبقے کیلئے بنایا گیا ہے۔ کیونکہ عام طور پر ای بینکنگ، ای یونیورسٹی، ای کرنسی ،اور ای پاسپورٹ وغیرہ کھاتے پیتے گھرانے کے لوگوں کو راس آتے ہیں عام اور غریب عوام اس سے دور رہی رہتے ہیں۔  دوسری بات یہ کہ حکومت نے ڈیجیٹلائزیشن کو تو ایک سہولت قرار دے کر اسے نافذ کرنے کا اعلا ن کر دیا لیکن  ان ڈیجیٹل سہولتوں کو حاصل کرنے کی خاطر عوام کیلئے کیا انتظامات کئے گئے ہیں ان کا کوئی تذکرہ اس  بجٹ میں نہیں ہے۔ 
مثال کے طور پر حکومت نے یہ اعلان تو کیا کہ  وہ ای اسپتالوں کا قیام کرےگی لیکن یہ نہیں بتایا کہ آکسیجن کی کمی، بیڈ اور وینٹی لیٹر کے فقدان جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے اس کا کیا منصوبہ جس کے سبب گزشتہ سال کورونا کے دوران عوام کو سب سے زیادہ مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یاد رہے کہ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر کی شروعات ہی کورونا کے وقت پیش آنے والی دقتوںسے کی تھی لیکن آئندہ یہ دقتیں پیش نہ آئیں اس تعلق سے انہوں نے کوئی خاص اعلان نہیں کیا۔  حکومت نے ایک دلچسپ اعلان یہ کیا ہے کہ گزشتہ ۲؍ سال سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے اس کے پیش نظر وہ ایسے ٹی وی چینل شروع کرے گی جس کے ذریعے بچے گھر بیٹھے تعلیم حاصل کر سکیں گے۔ ان چینلوں کو غالباً اسکولوں سے جوڑ دیا جائے گا۔ یہ بہت عمدہ قدم ہو سکتا ہے  لیکن ماہرین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جن علاقوں میں بجلی نہیں ہے، یا جہاں ٹی وی اور کیبل نیٹ ورک حتیٰ کہ موبائل تک نہیں ہے ان علاقوں میں موجود طلبہ تک تعلیم کیسے پہنچائی جائے گی۔ ان کی مشکلوں کو دورکرنے کا حکومت نے کیا طریقہ ڈھونڈا ہے؟  تعلیم کو فروغ دینے کے نام پر حکومت نے بیرون ممالک کی یونیورسٹیوں کو یہاں ان کے کورس  کی مرضی کے مطابق شروع کرنے کی سہولت دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ لیکن ایسا کوئی اعلان  وزیر خزانہ نے نہیں کیا کہ ان یونیورسٹیوں کو من مانی فیس وصول کرنے یا دیگر مشکل شرائط پر قدغن لگانے کیلئے حکومت کیا کرے گی جن کی وجہ سے بیشتر طلبہ اس طرح کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں؟   اس بجٹ  میں جو سب سے خطرناک اشارہ ملا ہے وہ یہ نرملاسیتا رمن نے پبلک پرائیویٹ سیکٹر کی پارٹنر شپ پر زور دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اب بھی کئی اداروں کو نجی ہاتھوں میں سونپنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ وہ جلد ہی سڑک، ریل ، بجلی اور ہوائی اڈوںکو نجی کمپنیوںکے حوالے کر دے جس کا سلسلہ اس نے پہلے ہی شروع کر رکھا ہے۔ ایک جگہ کئی سرکاری زمینوں کو صنعتکاروں کو لیز پر دینے کی بات کہی گئی ہے ۔ یہ پوری طرح سے  عوامی ملکیت کو سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔ ہر چند کے بعض ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس میںڈیجیٹلائزیشن کے تعلق سے بعض اعلانات کافی اہم ہیں لیکن گھوم پھر کر بات وہیںآجاتی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا سے غریب افراد دور رہتے ہیں اور امیر لوگوں کو یہ چیزیں اپنی طرف راغب کرتی ہیں۔  حکومت کا ارادہ کچھ بھی ہو بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ترقیاتی اور تعمیری کاموں کے اعلان کے بجائے بیشتر چیزوں کو صنعت کاروں کے حوالے کر دیا جائے کیونکہ اس کیلئے ترقی کا یہی آسان راستہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نرملا سیتا رمن نے غریبوں کا تذکرہ تو کیا لیکن ان کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا۔ مزدوروں کو روزگار فراہم کرنے والی منریگا جیسی اسکیم کو توسیع دینے کے تعلق سے بھی کوئی پروگرام نہیں پیش کیا۔ فی الحال یہی نظر آ رہا ہے کہ اس بجٹ سے سرمایہ داروں کے علاوہ کوئی خوش  نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK