EPAPER
Updated: February 02, 2022, 9:23 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
سیاسی لیڈروں نے کہا کہ بجٹ میں مہنگائی اور بڑھتی بے روزگاری پر ٹھوس جواب نہیں دیا گیا،پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ پر بھی کچھ نہیں کہا گیا ، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے مہاراشٹر کو بھی نظر انداز کیا گیا
مرکزی بجٹ پر مہاراشٹرکی مختلف پارٹیو ں کے سیاسی لیڈروں نے اپنے تاثرات دیتے ہوئے اسے عوام ،متوسط طبقے اور چھوٹے کاروباریوں کے لئے مایوس کن قرار دیا ہے۔ لیڈروں کے مطابق عوام سب سے زیادہ مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہے اور انہیں امید تھی کہ مرکزی بجٹ میں ان کے لئے راحت کا اعلان کیاجائے لیکن اس بارے میں کوئی واضح بات نہیں کہی گئی ا لبتہ چند دوست تاجروں کو تحفہ ضروردیا گیا ہے۔ اس بجٹ میں مہاراشٹر کے ساتھ بھی سوتیلا سلوک کیا گیا ہے۔
پریشان عوام کو مایوسی :وزیر اعلیٰ
وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ یہ بجٹ ملازمین سمیت عام لوگوں کی امیدوں کے خلاف ہے اور یہ ملازمین اور عوام کیلئے مایوس کن بجٹ ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری، مہنگائی اور کم ہوتی آمدنی نے عام لوگوں کے ذہنوں میں بڑی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ کورونا کی وباء نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لئے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے، لوگوں کی قوت خرید اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے۔ ایسے حالات میں شہریوں کو امید تھی کہ مرکزی بجٹ میں ان کیلئے راحت کا اعلان کیا جائے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔وزیر اعلیٰ کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ ہاؤسنگ سیکٹر میں سستی رہائش کے لئے نجی ڈیویلپرز سے بات کریں گے، جس میں روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ بجٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ لگتا ہے کہ بجٹ نے اس حقیقت سے آنکھیں چرائی ہیں کہ۸۰؍ لاکھ گھر بنیں گے لیکن قوت خرید عوام کے پاس آنی چاہیے۔
بجٹ میں مہاراشٹرا کےساتھ ناانصافی کی: اجیت پوار
ریاست کے نائب وزیراعلیٰ اوروزیرمالیات اجیت پوار نے مرکزی بجٹ پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والی ریاست مہاراشٹر کے ساتھ مرکزی حکومت کی ناانصافی کی روایت کو مرکزی وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے اس سال کے بجٹ میں بھی برقرار رکھا ہے۔ اس بجٹ میں مہاراشٹر کے حصے میں کیا آیا ہے؟ انتہائی تلاش کے بعد بھی اس کا پتہ لگانا مشکل ہے۔ رواں مالی سال میں مرکزی حکومت نے کل۲؍ لاکھ۲۰؍ ہزار کروڑ روپے مرکزی جی ایس ٹی میںجمع کیا جس میں سے تقریباً۴۸؍ ہزار کروڑ روپے مہاراشٹر سے وصول کئے ہیں۔ اس مرکزی جی ایس ٹی کے بدلے میں مہاراشٹر کو صرف ساڑھے ۵؍ ہزار کروڑ روپے واپس ملے۔ فنڈ کی تقسیم میں بھی ناانصافی اس بار کے بجٹ میں بھی واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے تمام پارٹیوں کے ممبرانِ پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکزی وزیرخزانہ سے ملاقات کرکے مرکزی بجٹ میں مہاراشٹر کے ساتھ ہوئی ناانصافی کو دورکرنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ اس سال کا بجٹ پچھلے بجٹ کی طرح’بے معنی‘ ہے۔ ہر سال۲؍ کروڑ نوکریوں کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہنے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے اب۶۰؍ لاکھ نوکریاں دینے کا نیا خواب دکھایا گیا ہے۔ ایل آئی سی کے آئی پی او کا اعلان ایک منافع بخش سرکاری کمپنی کی نجکاری کی طرف ایک قدم ہے۔ یہ دعویٰ کرنا کہ یہ بجٹ اگلے ۲۵؍ سال کی ترقی کا بلیو پرنٹ ہے، بے معنی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ اس بجٹ کے ذریعے پانچوں انتخابی ریاستوں کے عوام کے دل جیتنے کی ایک ناکام کوشش کی گئی ہے۔
اجیت پوار نے مزید کہا کہ اس بجٹ میں مہنگائی کم کرنے اور روزگار بڑھانے کے لئے کسی ٹھوس پروگرام کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ کارپوریٹ ٹیکس ۱۸؍ فیصد سے کم کرکے۱۵؍ فیصد کر دیا گیا لیکن انکم ٹیکس کی حد میں اضافے اور ٹیکس کی شرح میں کمی کرنے کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے متوسط طبقے کے ملازمین اور عام ٹیکس دہندگان کے ہاتھ ایک بار پھر مایوسی ہی لگی ہے۔ بجٹ میں موبائل اور الیکٹرانکس اشیاء کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہیرے کے زیورات سستے ہو گئےلیکن پٹرول، ڈیزل اورکوکنگ گیس جیسی ضروری اشیاء پر ٹیکس کم کرنا مرکزی حکومت اپنی سہولت کے مطابق بھول گئی۔ اس سے مرکزی حکومت کی ترجیحات کا اندازہ ہوتا ہے۔ غریبوں کیلئے غذائی اجناس اور کسانوں کودی جانے والی سبسڈی کم کرنے کا فیصلہ سخت ناانصافی ہے۔ اس سے غریب، محروم طبقات اور کسان بری طرح متاثر ہوں گے۔
یہ بجٹ ملک کا ہے یا آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا؟: نواب ملک کا سوال
این سی پی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے بجٹ پر تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ ’’متوسط و محنت کش طبقے کو امید تھی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اس بجٹ میں ٹیکس میں کچھ رعایت ملے گی لیکن اس بجٹ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور نوجوانوں، کسانوں ومتوسط طبقے کو کچھ بھی نہیں ملا۔ س بجٹ میں ڈیجیٹل پروگرام کا اعلان زیادہ کیا گیا۔ ٹیکنالوجی کا استعمال حکومتیں کرتی رہتی ہیں لیکن اگر بجٹ ہی ٹیکنالوجی کی بنیاد پرپیش ہونے لگے تو عوام کے دلوں میں یہ سوال پیدا ہونالازمی ہے کہ یہ ملک کا بجٹ ہے یا ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کا؟ نواب ملک نے مرکز پر سرکاری اثاثہ فروخت کرنے کا بھی الزام لگایا۔
عوام اور کسانوں کو کچھ نہیں ملا، لیکن ’دوستوں‘ کو تحفہ:نانا پٹولے
یکم فروری کو ۲۳۔۲۰۲۲ء کے مرکزی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا ہے کہ اس بجٹ میں کسانوں، مزدوروں، عام لوگوں کے علاوہ نوجوانوں کیلئے کوئی بڑا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن اس نے کارپوریٹ ٹیکس سمیت چند قریبی صنعت کاروں پر بہت سے تحفے برسائے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے انکم ٹیکس کی حد میں کوئی تبدیلی نہ کرنے سے ایماندار ٹیکس دہندگان کو ایک بار پھر مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پورے مرکزی بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس کی نہ تو سمت ہے اور نہ ہی کوئی معنی۔ یہ بجٹ ملک کے عوام کو مکمل طور پر گمراہ کرتا ہے۔
مرکزی بجٹ سے پریشان عوام کو کوئی راحت نہیں: ابو عاصم اعظمی
سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹر کے صدر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے بجٹ پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی مالیاتی بجٹ میں کورونا سے پریشان عوام کیلئے کوئی راحت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔بجٹ میں غریبوں ،بے روزگاروں اور کسانوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہےبلکہ ۵؍ ریاستوں میں الیکشن کے سبب بجٹ میں مہنگائی لفظ کو دور رکھا گیا کیونکہ یہ الیکشن بجٹ ہے۔