EPAPER
Updated: January 17, 2022, 12:12 PM IST | Kabul
افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا،کہا:ہم تعلیم کے خلاف نہیںلیکن مخلوط نظام تعلیم کا خاتمہ چاہتے ہیں
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس مارچ سے ملک بھر میں لڑکیوں کے تمام اسکول کھول دیئے جائیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اے پی کو انٹرویو میں بتایا کہ لڑکیوں کے اسکول کھولنے کے انتظامات آخری مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ افغانستان کے نئے سال کا آغاز۲۱؍مارچ سے ہوتا ہے اور رواں برس نئے سال کی شروعات سے لڑکیوں اور خواتین کیلئے اسکول کالجز کھول دیئے جائیں گے تاہم مخلوط تعلیم کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔ترجمان طالبان نے اس تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں تاہم مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے اور علاحدہ عمارتوںکے انتظامات سمیت نصاب میں تبدیلی کے باعث لڑکیوں کے اسکول کھولنے میں کچھ وقت لگا۔عالمی قوتوں نے افغانستان کے منجمد فنڈز کی بحالی کیلئے طالبان حکومت پر لڑکیوں کے اسکول کھولنے، خواتین کو ملازمتوں پر آنے کی اجازت دینے اور کابینہ میں تمام طبقات کی شمولیت کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔طالبان نے بھی عالمی قوتوں سے لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا وعدہ کیا تھا تاہم اس کے انتظامات کیلئے وقت مانگا تھا البتہ اب تک خواتین کی ملازمتوں میں واپسی اور تمام طبقات پر مشتمل قومی حکومت پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔واضح رہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ۷؍ جماعت سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد تھی تاہم کچھ صوبوں میں پرائمری اسکول کھلے ہوئے ہیں۔