EPAPER
Updated: December 20, 2021, 10:48 AM IST | Agency | Alappuzha
الاپوزا میں حکم امتناعی، پہلے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سیکریٹری کا قتل ہوا پھر ۱۲؍ گھنٹے میں ہی بی جےپی لیڈر کومار دیاگیا
کیرالا کے الاپوزا ضلع میں۱۲؍ گھنٹے سے بھی کم وقفے میں یکے بعد دیگرے ۲؍ سیاسی قتل نے ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ معاملے کے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرلینے کے اندیشوں کے سبب انتظامیہ نے پورے ضلع میں پیر تک کیلئے حکم امتناعی نافذ کر دیا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی قتل کے سلسلے میں تیز رفتاری سے جانچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ۵۰؍ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے۔ پہلی واردات سنیچر کی رات ہوئی جب ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سیکریٹری ایس کے شان پر چند غنڈوں نے قاتلانہ حملہ کیا۔انہیں انتہائی زخمی حالت میں کوچی کے سرکاری اسپتال منتقل کیاگیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔ دوسرے ہی دن اتوار کو بی جےپی کے او بی سی مورچہ کے ریاستی سیکریٹری رنجیت سری نواسن پران کے گھر میں گھس کر حملہ کرکے انہیں قتل کردیاگیا۔ ایس ڈی پی آئی اور بی جےپی دونوں نے اپنے اپنے لیڈروں کےقتل کیلئے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے۔
پولیس نے قتل کے شبہ میں جن ۵۰؍ افراد کو حراست میں لیا ہے ان میں سماج دشمن عناصر، عام شہری اور بی جےپی آر ایس ایس نیز ایس ڈی پی آئی کے کارکن شامل ہیں۔ اس کی اطلاع انسپکٹر جنرل ہرشیتا اتّالوری نے دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جن افرا دکو حراست میں لیاگیاہے وہ سب کے سب مجرم نہیں ہیں، پولیس ابھی دونوں قتل کے سلسلے میں جانچ کررہی ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس ہرشیتا اتالوری نے سیاستی تشدد کے ان معاملوں میں ریاستی انٹیلی جنس کی ناکامی کے الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ڈی پی آئی لیڈر کے قتل کے فوراً بعد پولیس حرکت میں آگئی تھی تاہم ’’ہم ہر گھر کو تحفظ نہیں فراہم کرسکتے۔‘‘ انہوں نےبتایا کہ پولیس بہت جلد قاتلوں اور قتل کے مقصد کا پتہ لگالے گی۔اس سے قبل وزیراعلیٰ اور سیاسی لیڈروں نے دونوں قتل کی پرزور مذمت کی۔واضح رہے کہ کیرالا میں پہلے کمیونسٹ پارٹیاں اور آر ایس ایس کے کارکن ایک دوسرے پر اپنے اپنے لیڈروں کے قتل کا الزام عائد کرتے رہتے تھے۔ اب بھگوا عناصر کا ٹکراؤ ایس ڈی پی آئی سے بڑھ گیا ہے جو اقلیتوں کیلئے پوری شدت سے آواز بلند کرتی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی لیڈر رنجیت سری نواسن کا قتل ایس ڈی پی آئی کارکنوں نے اتوار کو ان کی رہائش گاہ پر کیا ۔ اس سے قبل ایس ڈی پی آئی لیڈر کے ایس شان کو سنیچر کی رات قتل کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کے ایس شان سنیچر کو اسکوٹر سے گھر جا رہے تھے کہ کار میں بیٹھے چار افراد نے اسکوٹر کو ٹکر مار دی۔ اس کے بعد کچھ حملہ آور گاڑی سے باہر آئے اور انہوں نے شان پر تیز دھار دار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔ اس واقعہ کے بعد انہیں زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔وزیر اعلیٰ وجین نے ایک پیغام میں پولیس کو ہدایت دی ہے کہ قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف متحد ہو جائیں جو سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کیرالا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وی ڈی ساتھیسن نے الزام لگایا کہ اس حملے کے پیچھے مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش تھی۔ سابق اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے سینئر لیڈر رمیش چنیتھلا نے الزام لگایا کہ سیاست دانوں کے قتل سے لا اینڈ آرڈر کی بدترصورت حال ظاہر ہوتی ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر کے سریندرن نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) اورپاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پرالزام عائد کرتےہوئے کہا کہ وہ دہشت گرد تنظیموںکی طرح کام کررہی ہیں اور حکمراں بائیں محاذ کے لیڈروں کی حمایت سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بی جے پی کارکنوں کا قتل کررہے ہیں۔