EPAPER
Updated: February 14, 2022, 10:11 AM IST | Inquilab News Network | Bengaluru
سوامی بھاویشانند نے افسردگی کا اظہار کیا، متنبہ کیا کہ کالجوں اور اسکولوں میں مسلم طالبات کے لباس کے تعلق سے ہونےوالا مباحثہ سماج میں امن و امان کے مفاد کے منافی ہے
حجاب کے خلاف شرانگیزی کوغیر ضروری ا ور امن وامان کیلئے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے بنگلور کے رام کرشن آشرم نے اس پر افسردگی کااظہار کرتے ہوئے اسے سماج کے امن وامان کیلئے نقصاندہ قراردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی آشرم کے سربراہ نے عدالت میں مسلم طالبات کی پیروی کرنے والے وکیل دیو دت کامت کا دفاع کیا اور ان کو نشانہ بنانے نیز ان پر ہندو مذہب کے مفاد کو نقصان پہچانے کا الزام لگانے والوںکی سرزنش کی ہے۔ اس سلسلے میں سنیچر کو جاری کئے گئے پریس نوٹ میں کاروار میں واقع آشرم کے سربراہ سوامی بھاویشانند نے کہا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں مسلم طالبات کے ڈریس کوڈ کے تعلق سے غیر ضروری بحث چھیڑ دی گئی ہے۔ انہوں نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’’میں سماج کے مختلف طبقات میں اس سلسلے میں ہونے والے تنازع کو دیکھ کر افسردہ ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ یقینی طورپر اچھا نہیں ہے اور سماج میں امن وامان کے حق میں نہیں ہے۔ ‘‘اس کے ساتھ ہی ہی بھاویشانند نے مسلم طالبات کی پیروی کرنےو الے سینئر وکیل دیو دت کامت کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ ’’مجھے یہ دیکھ کر مزید افسوس ہوتا ہے کہ دیودت کامت کا نام اس تنازع میں صر ف اس لئے گھسیٹا جارہاہے کہ انہوں نے ایک فریق کی عدالت میں پیروی کی۔‘‘ ایڈوکیٹ کامت نے بھاویشانند کی اس پریس ریلیز کو ٹویٹ بھی کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ’’کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کامت ایک ایسے کاز کی حمایت کررہے ہیں جوہندو مذہب کے خلاف ہے۔ یہ قطعی غلط اور بے بنیاد بات ہے۔ عدالت میں اپنے موکل کی پیروی کرنےو الے وکیل کو اپنا فرض نبھانا ہوتا ہے۔ اسے مذہب کے خلاف نہیں کہا جاسکتا۔‘‘