EPAPER
Updated: March 09, 2021, 11:48 AM IST | Agency | Baghdad
پوپ فرانسس کا ۴؍ روزہ عراق دورہ پیر کے دن مکمل ہو گیا۔ اس دوران انہوں نے مختلف مقامات پر جا کر لوگوں سے ملاقات اور خطاب کیا۔
پوپ فرانسس کا ۴؍ روزہ عراق دورہ پیر کے دن مکمل ہو گیا۔ اس دوران انہوں نے مختلف مقامات پر جا کر لوگوں سے ملاقات اور خطاب کیا۔ پاپائے روم نے مسلم لیڈروں سے ملاقات کی ، پھر ان عیسائیوں سے ملے جو داعش کے تشدد کا شکار ہوئے ہیں، اس کے علاوہ ان گرجا گھروں کو بھی معائنہ کیا جنہیں دہشت گردانہ کارروائیوں کے دوران گرا دیا گیا تھا۔ آخری دن ۸۴؍ سالہ مذہبی پیشوا کو رخصت کرنے عراقی صدر برہم صالح خود بغداد ایئر پورٹ پہنچے جہاں سرخ قالین بچھاکر طیارے تک پہنچایا گیا۔
اپنے اس تاریخی دورے کے اختتام پر پوپ نے ایک بار پھر مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ یاد رہے کہ انہوں نے ۴؍ دنوں میں عراق کے ۴؍ مختلف شہروں کا دورہ کیا جس میں موصل بھی شامل ہے جہاں داعش کا سب سے زیادہ اثر رہا ہے۔ یہاں عیسائیوں کے علاوہ یزیدی مسلمانوں کو بھی داعش نے اپنا نشانہ بنایا تھا۔ پوپ نے بیشتر ایسے مقامات پر خطاب کیا جو دہشت گردانہ کارروائیوں میں تباہ ہو گئے ہیں۔ اور ہر خطاب میں انہوں نے حکام کو بدعنوانی پر قابو پانے نیز مسلمانوں اور عیسائیوں کو دہشت گردی کا متحدہ ہو کر مقابلہ کرنے کی تلقین کی ۔ انہوں نے ملک بھر میں امن کے قیام پر زور دیا۔
ایلن کردی کے والدین سے ملاقات
ایک روز قبل پوپ نے مظلومیت کی علامت بن چکے ایلن کردی کے والدین سے بھی ملاقات کی۔ یاد رہے کہ یہ وہی ۳؍ سالہ بچہ ہے جس کی لاش ۲۰۱۵ء میں بحیرۂ روم کے کنارے ملی تھی ۔ شام سے تعلق رکھنے والا یہ بچہ اپنے ماں باپ کے ساتھ سمندر پار کر رہا تھا لیکن وہ اور اس کی والدہ ڈوب کر فوت ہو گئے تھے۔ پوپ نے ایک مترجم کے ذریعے ایلن کے والد عبداللہ کردی سے ان کا احوال معلوم کیا۔ پھر ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ عبداللہ کردی نے اس ملاقات کیلئے پوپ فرانسس کا شکریہ ادا کیا۔