EPAPER
Updated: November 19, 2021, 10:05 AM IST | srinagar
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے دبائو کے آگے جھکتے ہوئے مجسٹریٹ انکوائری کا حکم جار ی کیا، کہا کہ مقررہ وقت میں رپورٹ جمع ہوتے ہی کارروائی ہو گی
جموں کشمیر کے حیدرپورہ میں ۴؍ نوجوانوں کو جنگجو یا جنگجوؤں کا حامی قرار دیکر انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے اور پھرا ن کی لاش بھی اہل خانہ کو نہ دینے کے خلاف عوام میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ وہاں روزانہ ہورہے مظاہروں اور عوام کے دبائو کے آگے جھکتے ہوئے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حیدر پورہ انکاؤنٹر کی مجسٹریٹ انکوائری کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مقرہ وقت میں رپورٹ جمع ہوتے ہی اس سلسلے میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔ اگر کوئی خاطی ہو گا تو اسے بخشا نہیں جائےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر انتظامیہ عام شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہ باتیں جمعرات کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’حیدر پورہ انکاؤنٹر میں ایک ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کے عہدے والے افسر کی سربراہی میں مجسٹریٹ انکوائری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکومت مقررہ وقت میں رپورٹ جمع ہونے کے ساتھ ہی مناسب کارروائی کرے گی۔ انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ عام شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتی ہے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ حیدر پورہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والوں میں مکان مالک الطاف احمد اور کرایہ دار مدثر گل بھی شامل ہیں۔ مہلوکین کے اہل خانہ لاشوں کی واپسی کے مطالبے کو لے کر سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بے گناہ ہیں اور ان کا دہشت گردوں سے کوئی واسطہ نہیں تھا۔پولیس کے مطابق مکان مالک کی موت کراس فائرنگ کے دوران واقع ہوئی جبکہ مدثر گل دہشت گردوں کا اعانت کار تھا۔
اس معاملے میںجموںکشمیر کی سیاسی اور سماجی فضا پوری طر ح کشیدہ ہو گئی ہے کیوں کہ انتظامیہ اب تک عوام کے مطالبہ پر کان نہیں دھر رہا تھا جبکہ سیاسی پارٹیوںبشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم) نے اس واقعےکی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور لواحقین کو لاشیں واپس دینے کی حمایت کی ہے۔ اس معاملے میںجموں کشمیر کے سابق وزیراعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے ریاست کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا سے حیدرپورہ تصادم میں مارے گئے لوگوں کی لاشوں کو ان کے لواحقین کو سونپنے کے لئے مداخلت کرنے کی مانگ کی ہے۔ خیال رہے کہ پرانے سری نگر میں پیر کی رات مبینہ طورپر تصادم میں چار لوگ مارے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق مارے گئے لوگو ں میں دو دہشت گرد تھے، جن میں سے مدثر گل دہشت گرد تنظیم سے منسلک تھا اور ایک شخص اس مکان کا مالک تھا جس میں وہ چھپا ہوا تھا۔اس تصادم میں مارے گئے تین لوگوں کے رشتہ داروں نے پولیس کے دعوے کو خارج کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بے قصور شہری تھے جنہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا او راب ان کی لاشیں تک نہیں دی جارہی ہیں۔ اس بارے میںنیشنل کانفرنس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فاروق عبداللہ نے منوج سنہا سے گفتگو کی ہےاور ان سے شہریوں کے قتل کے معاملے میں غیرجانبدارانہ جانچ کرانے کی مانگ کی تھی جسے پورا تو کردیا گیا ہے لیکن لاشوں کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے جبکہ یہ مطالبہ بھی نہایت اہم ہے۔