Inquilab Logo Happiest Places to Work

بلی بائی ایپ بنانے والے نیرج بشنوئی کو اپنی حرکت پر کوئی شرمندگی نہیں

Updated: January 08, 2022, 11:32 AM IST | Agency | New Delhi

پوچھ تاچھ کے دوران اقبال جرم کیا اور کہا کہ جو کچھ کیا وہ سوچ سمجھ کر کیا، کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ کالج سے معطل کردیاگیا

Neeraj Bishnoi. Picture:INN
نیرج بشنوئی۔ تصویر: آئی این این

 ’بلی بائی ایپ‘  بنانے والے ماسٹر مائنڈ نیرج بشنوئی نے اقبال جرم کرتے  ہوئے کہا ہے کہ اس نے جو کچھ بھی کیا بہت سوچ  سمجھ کر کیا ہےا وراسے کوئی پچھتا وا نہیں ہے۔اُدھر  بھوپال  کے کالج نے   بشنوائی کو بدنامی کا باعث بننے کے بعد معطل کردیاہے۔ 
  پولیس ذرائع نے جمعہ کو بتایا کہ  اسے ایپ بنانے یا مسلم خواتین کو نشانہ بنانے پر کوئی افسوس نہیں  ہے۔پولیس نے اس کے پاس سے وہ ڈیوائس بھی ضبط کرلی ہے جس کی مدد سے اس نے بلی بائی ایپ تیار کی تھی ۔ پولیس کے باوثوق ذرائع  کے مطابق  نیرج شرمندہ ہونے کے بجائے اپنے کرتوت پر فخر کررہا ہے۔اس کے اس رویہ نے پولیس کو بھی حیران کردیا ہے  ۔ اس سے مزید پوچھ تاچھ کی جارہی ہےکہ اس سازش میں اور کوئی شامل ہے یا نہیں ۔  اسے دہلی لانے کے بعد جمعرات کی شام ہی کورٹ میں پیش کردیا گیا تھا جہاں سے اس کی ۷؍ دن کی پولیس حراست حاصل کرلی گئی ہے۔  پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بشنوئی جو آسام کے جورہاٹ کا رہنے والا ہے ، کا سراغ ڈیجیٹل سرویلانس کے ذریعے لگایا گیا کیوں کہ اسی نے ٹویٹر ہینڈل پر بلی بائی ایپ اپ لوڈکیا تھا اور کئی مرتبہ اسے دوسروں کو فارورڈ بھی کرچکا تھا ۔ پولیس کے مطابق بشنوئی نے ایپ نومبر میں تیار کیا تھا جبکہ اپ لوڈ ۳۱؍ دسمبر کوکیا ۔ اس ایپ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لئے نیرج نے کئی اور ٹویٹر اکائونٹ بھی بنائے  اور ان کی مدد سے وہ ایپ کو ٹرینڈ کرانے کی کوشش بھی کررہا تھا۔یہی اس کے پکڑے جانے کی وجہ بھی بنی۔  نیرج مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی پرائیوٹ یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ ہے۔ ملزم ویلّور انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے سیہور کیمپس میں کمپیوٹر سائنس اور بی ٹیک کا سیکنڈ ایئر کا طالبعلم ہے۔ نیرج نے دو سال پہلے ہی یونیورسٹی میں ایڈمیشن لیا تھا۔گرفتاری کے بعد کالج انتظامیہ نے نیرج کومعطل کردیا ہے۔  یاد رہے کہ اس معاملے میں پولیس اب تک ۴؍ نوجوانوں کوگرفتار کرچکی ہے۔ ’بلی بائی ایپ‘ میں نیرج  کا نام آنے کے بعدسیہور پولیس بھی سرگرم ہوگئی ہے۔یونیورسٹی مینجمنٹ کے ذمہ دار امیت سنگھ کا کہنا ہے کہ اس معاملے سے یونیورسٹی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK