EPAPER
Updated: January 03, 2022, 9:45 AM IST | Agency | New Delhi
تصویریں شیئر کرکے اُن کی تضحیک کی گئی، دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی، مرکزی وزیر نےکارروائی کی یقین دہانی کرائی
سوشل میڈیا پرسرگرم مسلم خواتین کو سال بھر میں دوسری بار نشانہ بنانے اور نیلامی کیلئے ان کی تصویریں اپ لوڈ کئے جانے کے معاملے میں اتوار کو دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی جبکہ پورے ملک سے آوازیں اٹھنے کے بعد مرکزی وزیر برائے اطلاعات ونشریات اشوینی ویشنو نے بتایا کہ یہ حرکت ’’گِٹ ہب‘‘ نامی پلیٹ فارم پر ’بلی بائی‘ نامی ایپ کے ذریعہ ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گٹ ہب نے اُس صارف کو بلاک کردیا ہے جس نے مذکورہ ایپ بنایاتھا۔ اس اوچھی حرکت کے ذریعہ سوشل میڈیاپر سرگرم اُن مسلم خواتین کو نشانہ بنایاگیا جو مختلف موضوعات پر اپنی بات پوری توانائی کے ساتھ ظاہر کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ ابھی سال بھر بھی نہیں گزرا ہے جب ’سُلّی ڈیلس‘ کے عنوان سے بھی مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔اس سلسلے میں دہلی اور اترپردیش میں ۲؍ ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اتوار کو پھر اسی طرح کی اوچھی حرکت ہونے کے بعد نشاندہی کی جارہی ہے کہ اگر پچھلی مرتبہ ہی کارروائی کی جاتی تو شاید دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ کی جاتی۔ جن خواتین کو نشانہ بنایاگیا ان میں صحافی، سماجی کارکن اور حقوق انسانی کی علمبردار شامل ہیں۔اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والوں میں شیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی، پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور دیگر شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس کے خلاف اٹھنےوالی آوازوں کے بعد مرکزی وزیر اشوینی ویشنو نے ایپ بنانے والے صارف کو بلاک کرنے کی اطلاع دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’ایپ بنانے والے شخص کوبلاک کر دیا گیا ہے، اس کی تصدیق گٹ ہب کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ اس سلسلے میں آگے کی کارروائی کیلئے انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی) پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کرہی ہے۔ ‘‘ دوسری طرف صارفین نے اس معاملے میں دہلی پولیس پر عدم اعتماد کااظہار کیا ہے۔